لندن اولمپکس 2012ءکی افتتاحی تقریب

 آج رات 9 بجے، بگ بن (Big Ban) سے زیادہ بڑی اور خصوصی طور پر تیار کردہ ایک گھنٹی لندن کے اولمپک سٹیڈیم میں بجائی جائے گی اور اس وقت دنیا کے ایک ارب افراد کی نظریں ہم پر ہونگی۔ لیکن وہ لوگ کس چیز کے متلاشی ہونگے؟ جدید برطانیہ کیسا لگ رہا ہوگا؟ یہ منظر بہت ساری چیزوں اور بہت سارے معاملات کا ایک امتزاج ہوگا۔ اس میں بہت سی وہ خصوصیات جن میں دیگر ممالک ہمارے ساتھ شریک ہیں۔ لیکن ہم سب محسوس کریں گے کہ یہ سب کچھ مجموعی طور پر ایک غیر معمولی موقع کی طرح ہے۔ آج شام کی اس افتتاحی تقریب کے آرٹسٹک ڈائریکٹر، ڈینی بوئیل کے لیے اس ساری کارکردگی کا احاطہ کرکے ان تین گھنٹوں کے دوران برطانوی قوم اور برطانوی معاشرے کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ایک آزمائش تھی۔ یہاں ڈینی کی کامیابی یا ناکامی کے بارے میں آپ ہی سب سے بہتر منصف ہو سکتے ہیں۔ لیکن میں پُرامید ہوں کہ آپ تمام ناظرین یہاں سے کچھ حاصل کریں گے اور برطانیہ کو ایک نئی روشنی کے تناظر میں دیکھیں گے۔
اس تقریب کے لیے ڈینی کا نقطہ نظر برطانیہ کے عوام کے بارے میں سوچتے ہوئے وجود میں آیا: ہم کون تھے؟ کہاں سے آئے؟ ہماری تاریخ اور ورثہ کیا ہے؟ اور، اب ہم کیا ہیں اور کس سمت کی طرف رواں دواں ہیں۔ برطانیہ ہمیشہ سے ایک کھلا معاشرہ رہا ہے۔ یہ ہمارے خون میں ہے۔ دنیا کی گذرگاہوں کے ایک سنگم پر موجود برطانیہ ہمیشہ سامانِ تجارت، تصوّرات اور افرادی قوّت کے تبادلے پر ترقی کی منازل طے کرتا رہا ہے۔ ہمارے ذہنوں کی کشادگی ہمیشہ دنیا کے ساتھ ہمارے روابط کے طریقوں پر اثر انداز ہوئی ہے۔ ساری دنیا کا خیال کرتے ہوئے عالمی نقطہ نظر کے ادراک کی ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور ہم دیگر افراد کے لیے بھی رابطے استوار کرنے میں مددگار رہتے ہیں۔ صدیوں کے اثر و رسوخ کی حامل ہماری زبان ساری دنیا میں بولی جاتی ہے۔ ہمارے عظیم ادیب، شاعر اور ڈرامہ نگار اپنے پیچھے پورے عالم کے ادبی کینونس پر پیدائشی حق کی مانند اپنا نشان چھوڑ گئے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ آج کی افتتاحی تقریب کے لیے ڈینی کا تصور ولیم شیکسپیئر کے دی ٹیمپیسٹ میں کی گئی ایک تقریر سے ماخوذ ہے، نہ کہ آپ ابتدائی مناظر ، ولیم بلیک کی ’ہری بھری اور خوش نما برطانوی زمین‘ کے دیہی تصور سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دیکھیں گے۔
ہماری عظیم توانائی کی وجہ ہماری قدیم بنیادیں ہیں اور دیگر ممالک سے یہاں آ کر آباد ہونے والے مہاجرین پر مشتمل ایک ملت کی ہماری پُرجوش اصلیت تلاش، دریافت اور تخلیق کی جاری روایت کو بیان کرتی ہے۔ اسی لیے آج شب کی تقریب کے مندرجات ناقابلِ پیشین گوئی اور بخوبی اختراع کردہ ہونگے۔ اس میں برطانیہ کی ابھرتی ہوئی شہری آبادی ، برطانوی شہروں میں گذاری جانے والی زندگی اور ہمارے روایتی زمینی مناظر کی عکس کشی کی جائے گی۔
کئی برادریوں کی آماجگاہ، کبھی کبھار بہت وسیع برادریاں بشمول دس لاکھ سے زائد برطانوی پاکستانی، ایک دوسرے کے حریف ممالک سے تعلق رکھنے والوں کی رہائش گاہ، لندن دنیا کا سب سے زیادہ کاسمو پولیٹن شہر ہے اور بہت ساری قومیتوں کے اس زندگی سے بھرپور امتزاج کی وجہ سے ہمیں ساری دنیا تک رسائی حاصل ہوگئی یعنی نئے تصورات، نئے تجربات، نئی دوستیاں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی ٹیم لندن کو اپنے گھر کی طرح محسوس کرے گی۔ اولمپک گیمز اور پیرالمپک گیمز کے منتظمین کا تصور گیمز کے اثرات کو ایک جامع تبدیلی کی تحریک کے لیے استعمال کرنا تھا۔ یہ انتظامی کمیٹی یعنی لوکوگ تمام عقائد سے وابستہ لوگوں کی لندن 2012 میں شمولیت اور ان کی وابستگی کو یقینی بنانے کے عزم پر عمل پیرا ہے۔
ایتھلیٹس ولیج، سٹریٹ فورٹ، وے ماﺅتھ، ایٹون، گرین وچ میں عبادت کے لیے کثیر العقائد مراکز / کمرے تیار کیے گئے ہیں اور مذہبی علماءبشمول مسلمان علماءکی ایک جماعت گیمز کے دوران ہفتے کے تمام دنوں میں چوبیس گھنٹے ایتھلیٹس اور انتظامیہ کے اہلکاروں کی رہنمائی کے لیے موجود رہے گی۔
اس کے علاوہ اولمپک پارک کے بین الاقوامی نشریاتی اور ذرائع ابلاغ کے مرکز اور غیر سند یافتہ میڈیا کے عملے کے لیے لندن میں قائم مرکز میں بھی عبادت کے لیے کثیرالعقائد کمرے اور مذہبی علماءکی جماعت کا انتظام کیا گیا ہے۔ فٹ بال کے ہر ہوٹل میں مذہبی علماء کی جماعت موجود ہوگی اور تمام ہوٹلوں میں ایک کمرہ ہر عقیدے کے مطابق عبادت کی سہولت کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
انتظامی کمیٹی یعنی لوکوگ پچھلے ساڑھے تین سال سے رمضان المبارک کے بارے میں باقاعدگی سے بذریعہ گریٹر لندن اتھارٹی اور فیتھ ریفرینس گروپ، مسلم کمیونٹی سے رابطے میں تھی۔ رمضان المبارک کے فرائض کی بجا آوری کو ممکن بنانے کے لیے درکار سہولیات اور خدمات کے بارے میں آگاہی کے لیے مسلم کونسل آف بریٹن (MCB)، موسکس اینڈ امامز نیشنل ایڈوائزری بورڈ (–MINAB) اور دیگر مسلم تنظیموں کے ساتھ متعدد رسمی اور غیر رسمی ملاقاتیں منعقد کی گئیں۔
میں پُرامید ہوں کہ آج رات کی جاذب نظر تقریب ملاحظہ کرتے ہوئے آپ کو جدید برطانیہ اور بحیثیت قوم ہمارے بارے میں واضح کرنے والی میراث، آمیزش، توانائی اور تخلیق کا ایک منظر نظر آئے گا۔ میں پُرامید ہوں کہ یورپ کی سب سے بڑی گھنٹی کے بجنے کی آواز سے لے کر انڈرورلڈ کا تخلیق کردہ ساﺅنڈ ٹریک سن کر تقریب کی موسیقی آپ کی یادداشت میں سما جائے گی۔ لیکن ان سب باتوں سے بڑھ کر میں امید کرتا ہوں کہ آپ دیکھیں گے کہ برطانیہ کے عوام کتنے فخر کے ساتھ دنیا کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس موسمِ گرما میں اور مستقبل میں بھی اور جیسا کہ دی ٹیمپیسٹ (The Tempest) میں کیلیبن (Caliban) کہتا ہے
The Tempest: Be not afeared. The isle is full of noises.

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...