ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ساجد اکرم چودھری نے یو کے بی اے کو خط لکھا کہ پاکستان سے بننے والا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ اصلی ہے اور اسے محمد علی اسد نے خود پاکستان آکر بنوایا ہے جس کی تاریخ پیدائش پاکستانی ریکارڈ کے مطابق آٹھ نومبر انیس سو ستتر ہے جس کے جواب میں برطانوی ہوم بارڈر ایجنسی کے امیگریشن لائزن مینجر ٹم بیلے نے ایف آئی اے کو جوابی خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ محمد علی اسد کو پچیس اپریل دوہزاردو کو برطانوی ویزا جاری کیا گیا جس کی معیاد پچیس اپریل دوہزار چار تک ہے اور وی ابھی تک برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم ہے جس شخص نے پاکستان آکر جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوایا ہے وہ پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہے۔ اس کا نام علی اسد ہے برطانوی ریکارڈ کے مطابق اس کی تاریخ پیدائش آٹھ دسمبر انیس سو اسی ہےوہ دو برطانوی اخبار کے صحافیوں کے ساتھ پاکستان آیا اور انہوں نے لاہور میں ایک ہوٹل میں آٹھ جولائی سےاکتیس جولائی تک کمرہ لیا۔ یہاں سے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوانے کے بعد تیس جولائی کو واپس برطانیہ آگئے۔ جو تین تصاویر جاری کی گئی ہیں ان میں کوٹ ٹائی پہنے اور فرنچ شیو والا محمد علی اسد ہے جبکہ دیگر دو تصاویر پاکستانی نژاد برطانوی شہری علی اسد کی ہیں جس نے محمد علی اسد بن کر پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوایا۔ دوسری طرف لاہور امیگریشن حکام کا کہناہے کہ پاکستانی شہری محمد علی اسد کا سفری ریکارڈ ان کے پاس موجود ہی نہیں ہے۔
جعلی پاسپورٹ سکینڈل میں برطانوی بارڈر ایجنسی نے ایف آئی اے کو جوابی خط میں کہا ہے کہ پاکستان سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے والا پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہے۔
Jul 27, 2012 | 21:57