یہ خبر پاکستان کے عوام کے لئے نوید مسرت سے کم نہیں ہے کہ موجودہ حکومت وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی قیادت میں نئی قومی توانائی پالیسی برائے 2013-18 تشکیل دینے میں مصروف عمل ہے تاکہ ملک کو توانائی کے سنگین بحران سے نجات دلائی جا سکے جس نے لوگوں کی زندگی کو اندھیروں میں دھکیل دیا ہے اور قومی صنعتی ترقی کے پہیے کو جام کر کے رکھ دیا ہے۔ حال ہی میں مشترکہ مفادات کی کونسل نے قومی توانائی پالیسی کے نکات پر غور و خوض کیا مگر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی درخواست پر پالیسی کی منظوری کو ایک ہفتہ کے لئے م¶خر کر دیا گیا ہے تاکہ تمام صوبے اس کا تفصیلی مطالعہ کر کے اپنا ردعمل ظاہر کر سکیں۔ حکومت کی تشکیل کردہ مجوزہ نئی قومی توانائی پالیسی کے مطابق توانائی کے شعبہ کو دی جانے والی سبسڈی مرحلہ وار 2018ءتک ختم کی جائے گی۔ لوڈ شیڈنگ کا 2017ءتک مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا۔ 2018ءتک ملک میں اضافی بجلی پیدا ہو گی۔ سرکاری توانائی مراکز کو نجی شعبہ کے حوالے کیا جائے گا۔ بجلی کی پیداواری قیمت میں کمی کی جائے گی۔ واٹر اور پاور وزارت کی تشکیل نو کی جائے گی اسی طرح نیپرا اور اوگرا کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔ نجی اداروں کے ذریعہ بجلی کے واجبات کی ادائیگی کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ نئی قومی توانائی پالیسی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کچھ اہداف اور اصولوں کا تعین کیا گیا ہے۔ جن کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی استعداد کو قومی ضروریات کے مطابق بڑھایا جائے گا تاکہ مقامی طور پر ارزاں بجلی پیدا کی جا سکے۔ بجلی کی چوری کا م¶ثر انداز میں سدباب کیا جائے گا بجلی کی ترسیل کے نظام کو بہتر بنا کر اخراجات میں کمی کی جائے گی وزارتوں کے نظام کو بہتر بنا کر ملک سے بدانتظامی کا خاتمہ کیا جائے گا۔ میرٹ شفافیت اور احتساب کے اصولوں کو اپنا کر کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔ عوام کو حقائق سے باخبر رکھنے کے لئے ایک سرکاری ویب سائیٹ پر ضروری معلومات فراہم کر دی جائیں گی۔ احتسابی عمل کو م¶ثر بنانے کے لئے کرپشن اور غیر تسلی بخش کارکردگی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ توانائی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے نجی شعبے سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ قومی گرڈ سسٹم کی تشکیل نو کر کے اسے بہتر بنایا جائے گا۔ توانائی پیدا کرنے کے لئے کم لاگت کے ایندھن اور ذرائع مثلاً پانی بائیو ماس اور کوئلہ کو استعمال کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ایٹمی بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے گا تاکہ سستی بجلی پیدا کی جا سکے۔ ایندھن کی ترسیل کا رخ غیر تسلی بخش کارکردگی دکھانے والیے جینکوز (پاور کمپنیاں) سے ان آئی پی پی کی طرف موڑ دیا جائے گا جو بہتر انداز میں کام کر رہی ہیں۔ اس طرح نہ صرف 500 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہو گی بلکہ ہر ماہ 3 ارب روپے کی بچت بھی ہو گی۔ نئی توانائی پالیسی کے تحت ایک سرکاری رابطہ کونسل تشکیل دی جائے گی جوکہ واٹر پاور پٹرولیم اور فنانس وزارتوں پر مشتمل ہو گی۔ یہ کونسل ان وزارتوں کے مربوط کام کو یقینی بنائے گی۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے مشترکہ مفادات کی کونسل کے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تین سے پانچ سال تک بجلی کی پیداوار میں خودکفیل ہو جائیں گے۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر میں بھارت رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ تھرکول منصوبے کو پورا ہونے میں وقت لگے گا کوئلہ درآمد کر کے سستی بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت زیادہ ہے پاکستان میں 240 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے نظام میں بہتری لائی جائے گی۔ ایماندار اور باصلاحیت افسران و اہلکاروں کی اداروں میں حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ نگرانی کا کڑا نظام ہو گا۔ مسائل پر قابو پانے کے لئے نظام کو تبدیل کرنا ہو گا۔ بجلی کے ضیاع کو روکنا ہو گا۔ وزیراعظم نے قوم کو یہ نوید بھی سنائی ہے کہ توانائی کے قلیل المدتی منصوبوں کے دریاﺅں پر ہائیڈل منصوبے بنا رہے ہیں۔ واپڈا کی انتظامیہ کو اپنے معاملات میں شفافیت لانا ہو گی۔ بجلی کے ترسیل کے نظام میں بہتری لا کر 1400 میگاواٹ بجلی بچائی جا سکتی ہے۔ پاکستان 45 فیصد بجلی فرنس آئل سے بنا رہا ہے جوکہ بہت مہنگا طریقہ ہے 200 یونٹ تک کے صارفین کو سبسڈی دی جائے گی۔ بجلی ٹرانسمشن لائنز کی مرمت کی ضرورت ہے بھاشا ڈیم پر پیشرفت ہوئی ہے بجلی چوری ختم کرنے کے لئے جلد قانون سازی کریں گے تاکہ بجلی چوروں کو سخت سزائیں دی جا سکیں۔ غلط حکمت عملی کے باعث بجلی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ دریائے سندھ پر ڈیم بنائیں گے۔ دیامیر بھاشا ڈیم بنائیں گے۔ ہمارے پاس تھرکول کے وسیع ذخائر موجود ہیں جس سے ہم سستی بجلی پیدا کر سکتے ہیں تھرکول کے ذخائر بھارت تک جاتے ہیں بھارت کوئلے سے ہزاروں میگاواٹ بجلی بنا رہا ہے ہم بھارت سے سبق سیکھ لیتے کہ کوئلہ سے بجلی کیسے بنتی ہے۔ آزادکشمیر میں نیلم جہلم منصوبے پر ابتدائی لاگت چند ارب روپے تھی جو اب بڑھ کر 275 ارب روپے ہو چکی ہے ہم نے بددیانت افراد کی جگہ دیانتدار لوگ لانے کے لئے اخبارات میں اشتہارات دئیے ہیں سپریم کورٹ نے کمیشن بنانے کے لئے کہا ہے ہم نے کمیشن بنا دیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 400 ارب روپے کا گردشی قرضہ اتار دیا ہے اس وقت واپڈا جو ٹرانسفارمر بنا رہا ہے وہ انتہائی ناقص معیار کے ہیں یہ جلد خراب ہو جاتے ہیں اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں بھی رکاوٹ ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے نئی قومی توانائی پالیسی کی تشکیل کے لئے کئے جانے والے اقدامات خوش آئند ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ چاروں صوبوں کی مشاورت اور تائید کے بعد یہ پالیسی ملک میں نافذ کر دی جائے گی جس سے 2017 تک ہمیں لوڈشیڈنگ کی لعنت سے نجات مل جانے سے ملکی صنعت کا پہیہ دوبارہ تیز رفتاری سے چلے گا۔ ملک کے شہروں اور دیہاتوں کو برقی قمقمے روشن کر دیں گے جس سے ہر جانب خوشحالی اور خوشیوں کا دور دورہ ہو گا۔
نئے چراغ جلائیں گے ہر طرف ہم لوگ ۔۔۔ یہ سرزمین ستاروں سے جگمگائے گی