اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+آئی این پی) لاپتہ افراد کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ شخص فرہاج وحید بٹ کوٹ لکھپت جیل میں ہے۔فرہاج بٹ کے ساتھی عثمان بسرا، عبدالرحمان، نعمت اللہ بھی کوٹ لکھپت میں ہیں۔ فرہاج بٹ اور اس کے ساتھیوں کو شہباز تاثیر اغوا کیس میں جیل میں رکھا گیا ہے۔ فرہاج بٹ کو جولائی میں جیل بھجوایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پہلے تو صرف ایجنسیوں کا نام آتا تھا، اب پولیس کا بھی آرہا ہے۔ لگتا ہے پولیس کے پاس اور بھی لوگ ہیں، انہیںبھی سامنے لایا جائے۔ فرہاج بٹ کو ماضی میں غیر قانونی حراست میں کیوں رکھا گیا؟ آئی جی پنجاب ذاتی طورپر شہادتیں اکٹھی کریں، انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل انکوائری کریں۔ آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ نے بلوچستان سے لاپتہ ہونے و الے علی اصغر بنگلزئی کیس کی سماعت 10 روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان سے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ ایک سابق بریگیڈیئر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کے حوالے سے وفاق کی جانب سے لکھے گئے خط پر بلوچستان کی متعلقہ اتھارٹیز کی کیا رائے ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان شکیل بلوچ سے استفسار کیا کہ بریگیڈیئر (ر) صدیق کے خلاف وفاق کی جانب سے خط کے بعد کیا ضروری اقدا مات کئے گئے۔ بریگیڈیئر (ر) صدیق نے تو خود حافظ حسین احمد کے سامنے تسلیم کیا تھا کہ علی اصغر بنگلزئی ایجنسیوں کی تحویل میں ہے۔ سینیٹر حافظ حسین احمد جیسا شخص کیسے غلط بیانی کر سکتا ہے۔ مقدمہ چل تو رہا ہے لیکن تاثر ایسا دیا گیا کہ مقدمہ ختم ہو گیاہے۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ بریگیڈیئر (ر) صدیق نے الزامات کی صحت سے انکار کیا تھا کہ علی اصغر اس کی تحویل میں تھا۔ اس موقع پر عدالت نے کہا کہ بظاہر پولیس نے سیکشن 169 کا نفاذ کیا ہی نہیں۔ 13 جون کو بریگیڈیئر (ر) صدیق کو گرفتار کیاگیا اور اگلے دن رہا کر دیا گیا۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ہدایت کی گئی کہ سابق بریگیڈیئر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کے حوالے سے اعلیٰ اتھارٹیز سے رابطہ کیا جائے اور مقدمہ کی مزید سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کر دی گئی۔
لاپتہ افراد کیس
لاپتہ افراد کیس