آبی جارحیت کا سلسلہ جاری‘ بھارت نے مزید پن بجلی منصوبے شروع کردئیے

آبی جارحیت کا سلسلہ جاری‘ بھارت نے مزید پن بجلی منصوبے شروع کردئیے

اسلام آباد (فیصل حکیم/ وقت نیوز) بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دریائے چناب پر مزید ساٹھ پن بجلی کے نئے منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر مسلسل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ وقت نیوز کو موصولہ دستاویز کے مطابق بھارت نے آٹھ سو پچاس میگاواٹ کے رتل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد پانچ سو چالیس میگاواٹ کے سیلی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا بھی کام شروع کردیا ہے اور اس حوالے سے کنٹریکٹر کو تعمیر کا ٹھیکہ بھی دے دیا گیا ہے‘ دستاویز کے مطابق سیلی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ دریائے چناب پر ہما چل پردیش کے علاقے میں بنایا جارہا ہے۔ منصوبے کے تحت سیلی ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا پاور ہاوس انڈر گرا¶نڈ بنایا جائے گا اور اس میں ایک سو بیس میگاواٹ کے چار یونٹ سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ ڈیم کی اونچائی چار سو پچاس میٹر ہے۔ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان کی طرف سے مسلسل خاموشی کا فائدہ اٹھا رہا ہے اور پن بجلی کے منصوبوں کی تعمیر پر تیزی سے کام کر رہا ہے اور ان منصوبوں پر کام کے حوالے سے پاکستان سے اجازت بھی نہیں لی گئی جبکہ دریائے چناب پر جن ساٹھ منصوبوں پر کام جاری ہے ان میں گیسپا‘ چھترو‘ شانگلانگ‘ مائی یام ٹانڈی‘ ریولی ڈگلی‘ بردانگ‘ پٹم‘ ٹنگٹ اور پروتھی شامل ہیں۔ ان منصوبوں پر عملدرآمد سے خطے کی مجموعی ماحول پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ہیں۔ذرائع کے مطابق جن علاقوں میں یہ منصوبے تعمیر کئے جارہے ہیں وہاں جنگلات اور برفانی علاقہ بڑے پیمانے پر متاثر ہوگا اوراس کے ساتھ ساتھ دریائے چناب میں پانی کی آمد بھی متاثر ہوگی۔جس سے دریائے چناب کے ارد گرد کے زرعی علاقوں کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہے دوسری طرف ایس ڈی پی آئی کے انرجی ایڈوائزر راشد عباسی نے وزیراعظم میاں نوازشریف کو خط لکھا ہے جس میں بھارت اور افغانستان کی طرف سے شروع کئے جانے والے آبی منصوبوں اور ان کے پاکستان کے حوالے سے اثرات پر آگاہ کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت ملک میں پن بجلی کی پیداوار پر توجہ دے تو بہتر نتائج نکل سکتے ہیں خط کے مطابق تاجکستان سے بجلی کی درآمد کا منصوبہ افغانستان سے ہوکر پاکستان میں آنا ہے جہاں پر سیکیورٹی خدشات موجود ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان دریائے کابل پر پاکستان کے حق کو نظر انداز کرکے نو ڈیم تعمیر کر رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو مزید پانی کی کمی کا سامنا ہوگا پاکستان اگر منڈا ڈیم کی تعمیر پر توجہ دے تو ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کی لاگت سے نہ صرف پاکستان کو ایک اعشاریہ آٹھ ملین ایکڑ فٹ پانی کا نیا ذخیرہ میسر آسکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آٹھ سو چالیس میگاواٹ پن بجلی بھی سسٹم میں شامل ہوگی جبکہ اتنی ہی لاگت سے چھوٹے ڈیموں کے جومنصوبے شروع کئے گئے تھے ان سے صرف ستائیس میگاواٹ بجلی ملے گی۔خط میں تربیلا توسیعی منصوبے کو بھی جلد مکمل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔خط میں کہاگیا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو منڈا ڈیم اور تریبلا توسیعی منصوبہ دو سال میں مکمل کیا جاسکتا ہے جس سے نہ صرف توانائی کا بحران حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سستی بجلی بھی عوام کو میسر آسکتی ہے۔
آبی جارحیت

ای پیپر دی نیشن