ہائیکورٹ بار نے رضا ربانی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کی حمایت کر دی

ہائیکورٹ بار نے رضا ربانی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کی حمایت کر دی

Jul 27, 2013

لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائی کورٹ ایسوسی ایشن نے الیکشن کمشن کے جاری شیڈول کے مطابق صدارتی انتخابات کے انعقاد پر غور کےلئے جنرل ہاﺅس اجلاس 30 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔ ہائی کورٹ بار کے عہدیداروں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار میاں رضا ربانی کی طرف سے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کی مکمل حمایت کی۔ بار کے صدر عابد ساقی اور دیگر عہدیداروں نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر فریقین کو سنے بغیر ایک ہی روز میں فیصلے نے کئی سوالیہ نشان پیدا کئے ہیں۔ دوسری طرف راشد لودھی ایڈووکیٹ کی طرف سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وکلا، جمہوری سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے جمہوریت آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے طویل سیاسی جمہوری جدوجہد کی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری جمہوری حکومت کو انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل کیا جو مضبوط جمہوری مستقبل کے حوالے سے اہم پیش رفت ہے۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں الیکشن کمشن نے 6 اگست کا شیڈول جاری کیا لیکن اچانک حکمران جماعت کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں پٹیشن داخل کی گئی جس کے نتیجہ میں الیکشن کے شیڈول کو ریورس کرتے ہوئے 30 جولائی کو انتخابات کرائے جانے کا حکم صادر کیا گیا۔ پٹیشن کے حق میں جو دلائل دیئے گئے اس میں 27 رمضان المبارک (6 اگست) کو انتخابات کرائے جانے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ پاکستان کا قیام 14 اگست 1947ء27 رمضان المبارک کو ہی عمل میں آیا تھا ملک میں 27 رمضان کو سرکاری تعطیل نہیں ہوتی تمام ریاستی حکومتی ادارے اس روز کام سرانجام دے رہے ہوتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور صدارتی امیدوار رضا ربانی کو پاکستان پیپلز پارٹی، اے این پی سمیت دیگر جمہوری قوتوں کی حمایت حاصل ہے نے الیکشن مہم کیلئے موزوں وقت نہ دیئے جانے کے خلاف الیکشن کا بائیکاٹ کیا اور اس فیصلے کی بھر پور حمایت کئے جانے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ جس میں رضا ربانی کو سننا تک گوارا نہیں کیا گیا عدل اور انصاف کے نام پر سوالیہ نشان ہے۔ اس لئے شیڈول ریورس کئے جانے کے حوالہ سے الیکشن کمشن کو نظرثانی کرنی چاہئے اور 6 اگست 2013ءکو الیکشن کا انعقاد کرانا چاہئے جو شیڈول پہلے جاری کیا گیا تھا تاکہ تمام امیدواران اپنی مہم چلا سکیں اور جمہوری عمل میں بھر پور حصہ لے سکیں ورنہ دوسری صورت میں ان یکطرفہ انتخابات کو ہمیشہ سوالیہ نظروں سے دیکھا جاتا رہے گا اور یہ پاکستان کی جمہوری سیاست میں ایک بدنما داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
ہائیکورٹ بار

مزیدخبریں