راولپنڈی (انعام اللہ خٹک/ دی نیشن رپورٹ) راولپنڈی میں بھتہ خوروں اور مدارس کے درمیان پراسرار تعلقات سامنے آئے ہیں۔ بھتہ وصولی کے لئے ملنے والی دھمکیوں کے بعد بعض افراد نے مدد کے لئے مدارس کے سربراہوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ معروف سرجن ڈاکٹر حامد حسن سے اگست 2012ء میں پہلی مرتبہ تحریک طالبان نے 10 کروڑ بھتہ مانگا جس کے 3 دن بعد اس کے کلینک کے سامنے کریکر دھماکہ کر دیا گیا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کو ٹریس کرنے میں ناکامی کے بعد ڈاکٹر حامد نے اسلام آباد کے گولڑہ کے علاقے میں مدرسہ خالد بن ولید کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل سے رابطے کا فیصلہ کیا۔ اس مدرسے میں 200 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان طلبہ کا حلیہ بھی دیگر مدارس کے طلبہ سے مختلف نظر آتا ہے جن کی مونچھیں اور سر کے بال لمبے ہیں۔ مارچ 2013ء میں ایسی ہی دھمکی ملنے کے بعد سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر طارق جمیل نے بھی فضل الرحمٰن خلیل سے مدد طلب کی تھی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راولپنڈی میں بھتہ خوری کی وارداتوں میں ملوث افراد کو سخت گیر مدرسوں سے سپورٹ حاصل ہے۔ اس طرح کے سخت گیر مدرسوں میں دارالعلوم زکریا، سرائے خربوزہ اور خالد بن ولید شامل ہیں۔ فضل الرحمٰن خلیل نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر حمید نے ان سے رابطہ کیا تھا جس کی وجہ پولیس کا ان کی مدد کرنے میں ناکامی تھی۔ انہوں نے کہا بعض افراد بیرونی عناصر کی ہدایات پر مدارس کو بدنام کرنے کیلئے پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔