واشنگٹن (نمائندہ خصوصی +آن لائن )امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے بعد بھی حقانی نیٹ ورک کے شدت پسندوں کو دوبارہ اپنی روایتی پناہ گاہوں میں واپس آنے نہ دے۔امریکی شہر کولوراڈو میں ہونے والے سکیورٹی سے متعلق ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سینیئر اہلکار جیفری ایگرز نے کہا کہ امریکہ نے پاکستانی فوج کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد حقانی نیٹ ورک کے جنگجوؤں کی دوبارہ انہی علاقوں میں واپسی کے خدشے سے آگاہ کردیا ہے۔انھوں نے کہا ’ہم نے سنا ہے کہ وہ اچھے اور برے طالبان کا امتیاز نہیں کریں گے۔ جو بات اہم ہے وہ یہ ہے کہ یہ آپریشن کس طرح سے جاری رہتا ہے اور جب یہ آپریشن حتمی مرحلے میں داخل ہوگا تو کیا حقانی نیٹ ورک کے لوگ پھر سے اپنی پناہ گاہوں میں واپس تو نہیں آجائیں گے؟‘ان کا کہنا تھا ’ہم یہی دیکھ رہے ہیں اور یہی ہم نے حکومت پاکستان سے کہا بھی ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو اپنی پناہ گاہیں چھوڑنا پڑی ہیں اور وہ متاثر بھی ہوئے ہیں مگر انھیں دوبارہ سے اپنے پرانے علاقوں میں واپس آنے اور منظم ہونے کی اجازت نہ دی جائے اور ہم اسی بات پر بہت فکرمند ہیں۔ ریٹائرڈ جنرل جیفری ایگرز کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک نے افغانستان میں 500 امریکی فوجی ہلاک کئے تاہم وزیرستان میں اس سے قبل ہونے والے کسی آپریشن میں اس کو ہاتھ نہیں لگایا گیا تھا۔‘ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی وزیرستان میں پچھلے ماہ شروع ہونے والے فوجی آپریشن کے دوران اب تک حقانی نیٹ ورک کے کسی جنگجو کے ہلاک ہونے کی خبر نہیں آئی۔ تقریب میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے دہشت گرد آپریشن سے پہلے ہی شمالی وزیرستان سے نکل چکے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے افغان سرحد سے متصل علاقوں میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ شمالی وزیرستان کو حقانی نیٹ ورک سمیت پوری دنیا سے آنے والے دہشت گرد عناصر کو محفوظ پناہ گاہ قرار دیا جاتا رہا ہے اور اب جبکہ وہاں فوجی آپریشن جاری ہے علاقے کو محفوظ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ نیٹو اور افغانستان پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔ امریکہ میں افغانستان کے سفیر حکیمی نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق حقانی نیٹ ورک کے شدت پسندوں کو محفوظ راستہ دیا گیا اور وہ پاکستان ہی میں دوسری جگہ منتقل ہو گئے ہیں۔
امریکہ