وادی کشمیر کا وانی اور کشمیریوں کی نانی

کچھ دن پہلے میں نو بھوش اور کلبوشن کے عنوان سے کالم لکھا تھا۔ اور لکھا تھا کہ پاکستان بننے کے بعد بھارت نے دعوی کیا تھا کہ پاکستان خاکم بدہن ٹوٹ جائیگا اور یہ کہ ہندوستان نے دل سے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا میاں نواز شریف واجپائی کو یاد گار پاکستان پر قرار داد مقاصد والی جگہ پر بھی لے گئے تھے اور ان سے بیان بھی دلوا دیا تھا، میرے ایک قاری میجر صاحب نے مجھے فون کیا اور کہا کہ بھارت نے کیا غلط کہا تھا؟ پاکستان ٹوٹ نہیں گیا؟ خدا کا شکر کریں کہ اب ہم ایٹمی قوت ہیں اور میں سوچوں میں گم ہو گیا کہ ایٹمی دھماکوں کے پیچھے ہمارے مرد مجاہد جناب مجید نظامی کی کاوشیں بھی تو شامل ہیں۔ میجر صاحب نے مزید بتایا کہ جب تک ہمارے درمیان انصار برنی جیسے ملک و ملت فروش موجود ہیں۔ جو آئین کے تحت وزیر کا حلف اٹھاتے ہوئے اپنے ملک سے وفاداری کی قسم کھاتے ہیں مگر صد حیف کہ کام ہمارے دشمن کا کرتے ہیں پچیس کروڑ لیکر وہ سربجیت سنگھ کو جس نے سپریم کورٹ میں بھی اعترافی بیان دیا تھا کہ اس نے لاہور اور دیگر جگہوں پر بم دھماکے کئے ہیں جن میں درجنوں پاکستانی شہید ہو گئے تھے ، مگر نام نہاد فلاسفر انصار برنی مشرف دور میں اپنے جھنڈے والی گاڑی میں ایک بھارتی اعترافی جاسوس کو سلمان تاثیر سے بھی زیادہ فعال ہو کر اسکے گھر اسکے گھر والوں سے شیرو شکر ہو کر اور بغل گیر ہو کر چھوڑ آیا تھا۔ جب تک ہمارے درمیان وطن فروش موجود ہیں ہمیں ان پر کڑی نظر رکھنی چاہئے واقعی آجکل جو کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ کر ہمارے دل فگار کئے جا رہے ہیں انسانیت اور حقوق انسانیت کے نام پر کروڑوں کمانے والے انصار برنی کا کوئی مذمتی بیان بھارت کیخلاف ہماری نظر سے نہیں گزرا، کشمیری وزیر اعظم جس پر انصار برنی کیطرح مونچھیں نیچ رکھنے والے خورشید شاہ بھارتی مظالم پر مذمتی بیان دینے کی بجائے طنز کے تشتر چلاتے ہیں اور مودی کے ساتھ دوستی کے طعنے دیتے ہیں۔ پانچ سال تک آزاد کشمیر پر حکومت کرنیوالوں کی حالیہ انتخابی بد ترین شکست اس بات کا اظہار ہے کہ کشمیریوں کو پیپلزپارٹی پر اعتبار نہیں اور کشمیری نسل نواز شریف نے برہان وانی کی شہادت پر چونکہ کشمیریوں کی نانی ایک ہوتی ہے مودی کی یاری پر لعنت بھیجتے ہوئے نہایت حب الوطنی سے بھرپور بیان دیا، جس پر بھارت میں ہمارے وزیر اعظم پر مقدمہ درج کر کے مقدمہ چلانے پر کام ہو رہا ہے۔ برہان کا مطلب ہے شک و شعبے کے بغیر دلیل، اور وانی کا مطلب ہے کسی کام کا بانی اور تعریف و ستائش کے قابل واقعی برہان وانی نے حزب المجاہدین کا بانی اور کمانڈر بنکر اپنے لئے شہادت کا اعزاز لیکر اپنے گھر والوں کو بھی اس اعزاز سے محروم نہیں رکھا اور خود مر کر مسئلہ کشمیر زندہ کر گیا ، اکیس سال کا نوجوان خوبصورت نورانی چہرے والا، با اعتماد پر وقار، جنکے والد پرنسپل اور والدہ محترمہ اپنے گائوں میں بچوں کو قرآن پڑھاتی ہیں اپنے بچوں اور بیٹے کی تربیت بھی اسلامی خطوط پر کی ہے، کیونکہ دین ایک ایسی شمع ہے جو ٹمٹمائے بغیر اور بولے بغیر پورے ماحول کو منور کر دیتی ہے۔ جابرؓ کے والد جب شہید ہوئے تو حضورؐ نے فرمایا، جابر تجھے معلوم ہے تیرے باپ سے خدا نے کیا باتیں کیں ، جابرؓ نے کہا مجھے خبر نہیں، فرمایا اللہ تعالیٰ لوگوں سے حجاب میں گفتگو کرتا ہے مگر تیرے باپ سے بلا حجاب اور آمنے سامنے بات چیت ہوئی جب اللہ نے تیرے باپ سے انکی تمنا دریافت فرمائی۔ تو انہوں نے دو بارہ دنیا میں آ کر اللہ کی راہ میں شہید ہونیکی خواہش ظاہر کی ، اس پر انہیں بتایا گیا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ مرنے کے بعد دوبارہ دنیا میں نہیں بھیجا جاتا، تو انہوں نے کہا اچھا جو لوگ دنیا میں ہیں انہیں میرے بارے میں آگاہ کر دیجئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی شہید کو بھی حفاظ کی طرح بلکہ اس سے زیادہ یعنی ستر بندوں کو شفاعت کا حق اپنے عزیزوں کو بخشوانے کا دیا جاتا ہے( ابو دائود) یہ حق ہمارے سپہ سالار کو بھی حاصل ہے۔ کیونکہ ان کا تعلق بھی شہدا خاندان سے ہے۔ بخاری مسلم میں ہے کہ جس نے کسی مجاہد کو سامان دلایا اور پیسے سے اسکی مدد کی یا انکے بیوی بچوں کی خدمت کی تو اس شخص کو غازی کے برابر کا ثواب ملتا ہے۔حیرت اور مقام تعجب ہے کہ انتخاب سے پہلے پوری دنیا مودی کو مستند دہشت گرد قرار دے چکی تھی اور اسکا امریکہ میں داخلہ بھی بند تھا۔ مگر درگادیوی کے پجاری کی درگت بنانے کی بجائے اسے امریکی اتحادی کا درجہ دیدیا گیا مسئلہ کشمیر چونکہ برطانیہ کا پیدا کردہ ہے لہٰذا حقوق انسان کے چیمپئین یورپی ممالک اور امریکہ کو بنگلہ دیشی بزرگوں کی پھانسیاں نظر آئینگی، نہ نابینائوں کو کشمیر میں شہادتیں اور معصوموں کی چیخ و پکار سنائی دیگی، امت مسلمہ کے حق میں بولنے والے اردگان کی اللہ نے غیب سے مدد فراہم کی، کشمیری وزیر اعظم اور خاتون اول کلثوم نواز بھی کشمیری خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ میاں نواز شریف نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی بات کی ہے اور علامہ اقبالؒ نے بھی مومن آزاد اور مرد مجاہد کی بات سوزِ جگر کی ہے کہ …؎
ہزار کام ہیں مَردانِ حُر کو دنیا میں
انہیں کے ذوقِ عمل سے ہیں امتوں کے نظام

ای پیپر دی نیشن