جکارتہ /لاہور / اسلام آباد (اے ایف پی+ آن لائن) انڈونیشیا میں ایک پاکستانی سمیت سزائے موت کے تین غیرملکی قیدیوں کو (جمعہ) پرسوں سزائے موت دیدی جائیگی۔ پاکستان کے سفارتحانے کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ تینوں ملزموں کی سزا پر فائرنگ سکواڈ کے ذریعے عملدرآمد کیا جائیگا۔ پاکستانی، نائیجرین اور زمبابوے کے شہری کو سزا دینے کیلئے انڈونیشین حکام نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ یہ تینوں قیدی ان 16سزائے موت کے قیدیوں میں شامل ہیں جنہیں رواں سال ہی موت کی سزا دیدی جائیگی۔ دوسری طرف آن لائن کے مطابق حکومت نے انڈونیشیا میں منشیات کیس میں گرفتار سزائے موت کے قیدی پاکستانی شہری ذوالفقار علی کو بچانے کیلئے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ ایک سفارتکار نے بتایا کہ مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز ایسوسی ایشن آف سائوتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کے ریجنل فورم اجلاس میں شرکت کیلئے لائوس میں موجود ہیں اور وہ ذوالفقار علی کی سزا کے حوالے سے انڈونیشین ہم منصب رینٹو مارسوڈی سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ اسکے علاوہ پاکستان میں تعینات انڈونیشین سفیر ایوان سویودھی امری کو بھی اس حوالے سے دفتر خارجہ میں طلب کیا جاچکا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بتایا کہ اسلام آباد میں موجود انڈونیشین سفیر کو وزارت خارجہ نے طلب کرکے کہا تھا کہ وہ پاکستانی شہری کے حوالے سے پاکستانی حکومت کے خدشات اپنی حکومت کو پہنچائیں۔ 52 سالہ ذوالفقار کو نومبر 2004ء میں 300 گرام ہیروئن کی سمگلنگ کے کیس میں جکارتہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ صباح نیوز کے مطابق لاہور کا رہائشی ذوالفقار 15 سال قبل روزگار کیلئے انڈونیشیا گیا تھا۔ اسکی بوڑھی والدہ آج (بدھ) رات 9 بجے کی فلائٹ سے انڈونیشیا روانہ ہوگی۔ انسانی حقوق کیلئے سرگرم قانونی فرم دی جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے مطابق ذوالفقار کو دوران مقدمہ مترجم کی محدود معاونت دی گئی۔ ذوالفقار نے بتایا کہ پولیس نے اس پر تشدد کیا، جب اس نے اپنے خلاف پیش ہونیوالی رپورٹ تسلیم کرنے سے انکار کیا تو اسکی سزائے موت ختم کرکے 10 سے 15 برس قید میں تبدیل کرنے کیلئے 40 کروڑ انڈونیشین روپے مانگے گئے