دبئی +انقرہ( این این آئی +اے پی پی+نیٹ نیوز) دبئی ایئر پورٹ پر ترکی کے دو جنرلز کو گرفتار کر لیا گیا ہے، دونوں جنرلز پر ترک حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش میں شریک ہونے کا الزام ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اماراتی حکومت نے ترک حکومت کی درخواست پر دونوں فوجیوں کو گرفتار کیا۔ میجر جنرل محمنت اور بریگیڈیئر جنرل سنیر افغانستان میں تعینات رہے تھے اور افغانستان سے فرار کے بعد یہ فوجی افسران براستہ دبئی یورپ جانا چاہتے تھے۔ ترک حکومت نے دو سفیروں کو بر طرف کر دیا ہے۔ترکی کے صدر طیب اردگان نے کہاہے کہ ترکی کے عوام چاہتے ہیں کہ سزائے موت کے قانون کو بحال کیا جائے اور حکومت کو لازمی ان کی بات سننی ہوگی۔جرمن ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اردگان کا کہنا تھا کہ ترکی کے عوام کی خواہش کو حکومت رد نہیں کرسکتی۔اس سے قبل یورپی یونین کمشن کے صدر جین کلاڈ نے کہا کہ ترکی حکومت کا سزائے موت بحال کرنے کا فیصلہ اس کو یورپی یونین میں شمولیت سے پیچھے کردے گا۔ادھر ترکی میں تمام جماعتوں نے نئے آئین پر کام شروع کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کردی ہے، جبکہ ترک حکومت نے استنبول کے برج بوسفورس کا نام شہداء کا پل رکھ دیا۔ترکی وزیر اعظم بن علی یلدرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی حکومت ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں تمام اہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔یہ فیصلہ صدر رجب طیب اردگان اور دو اپوزیشن رہنمائوں کی ملاقات کے بعد کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے استبنول کے سب سے پہلے برج بوسفورس کا نام تبدیل کرکے شہداء کا پل رکھ دیا ہے۔ امریکی جنرل جو ڈنفرڈ نے ترک روزنامے کی رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے سابق امریکی کمانڈر کیمبل پر ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو منظم کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی خبر رساں اداے کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل جو ڈنفرڈ نے اِس رپورٹ کو نا معقول قرار دیا ہے۔ جنرل جو ڈنفرڈ نے پینٹاگون میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جنرل کیمبل کا ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے کوئی تعلق نہیں اور ان کے حوالے ترک اخبار میں شا ئع ہونے والی رپورٹ من گھڑت ہے۔ اس سے قبل ایک امریکی دفاعی اہل کار کرنل پیٹرک سائبر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل کیمبل نے ترکی کا کوئی دورہ نہیں کیا اور وہ ترکی کے بارے میں امریکی حکومت کی پالسی کی حمایت کرتے ہیں۔دوسری طرف شمالی قبرص نے فتح اللہ گولن کی تنظیم کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا ۔ شمالی قبرص کے وزیراعظم حسین اوز گورگون نے وفدکے ہمراہ ترک وزیراعظم بن علی یلدرم سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ترک وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ شمالی قبرص، فتح اللہ تنظیم اور اس کے کارکنوں کیلئے آماجگاہ نہیں بنے گا۔ بعد ازاں دونوں رہنماوں کے درمیان بین الوفود مذاکرات ہوئے جس کے اہم موضوعات میں فتح اللہ گولن تنظیم اور سازشی عناصر کے خلاف حکومت کی کاروائی شامل تھے ۔