اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) کالا باغ ڈیم پر چیئرمین واپڈا کے بیانات پر سینٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے چیئرمین واپڈا کے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس موخر کردیا اور وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی عدم حاضری پر چیئرمین سینٹ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اہم معاملے کا جواب دینے کیلئے وفاقی وزیر خود ایوان میں کیوں نہیں آئے، اگر انکے پاس زیادہ عہدے ہیں تو میں اسکا ذمہ دار نہیں۔ رضا ربانی نے عابد شیر کا جواب سننے سے انکار کردیا۔ سینٹ میں پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے کے نکات کو زیر بحث لانے کیلئے تحریک التوا منظور کرلی گئی۔ منگل کو اجلاس میں پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے کے نکات کو زیربحث لانے کیلئے تحریک التوا منظور کرلی گئی، سینیٹر جہانزیب جمالدینی کی تحریک التوا کی منظوری کا معاملہ ایجنڈے میں شامل تھا جسے بحث کیلئے چیئرمین نے منظور کرلیا۔ اجلاس کے دور ان سینٹ میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق چیئرمین واپڈا کے بیانات کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس موخر کردیا گیا۔ سینیٹر الیاس بلور اور مختار عاجز دھامرہ کا توجہ دلائو نوٹس ایجنڈے میں شامل تھا۔ چیئرمین سینٹ نے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی اجلاس میں عدم موجودگی کے باعث توجہ دلائو نوٹس کا معاملہ موخر کردیا۔ علاوہ ازیں سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ پمز میں جگر، دل کی بیماریوں، ایڈز، ایچ آئی وی اور دوسری مہلک اور متعدی بیماریوں کے جدید ترین علاج کی سہولیات موجود ہیں، قواعد کے مطابق بلوچستان‘ فاٹا‘ خبر پی کے اور گلگت بلتستان کے مختص کوٹے پر صوبائی اور علاقائی کوٹے پر عمل کیا جائیگا، وقفہ سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے بتایا کہ پمز میں جگر‘ دل کی بیماریوں‘ ایڈز ایچ آئی وی اور دیگر مہلک اور متعدی بیماریوں کے جدید ترین علاج کی سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں وزیراعظم کی ہدایت پر علاج کی سہولیات کو مزید بہتر بنایا جائیگا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ اور سینیٹر تنویر خان کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ نیویارک میں پی آئی اے کے روز ویلٹ ہوٹل کا منافع 3 ارب 79 کروڑ ڈالر‘ 2012ء میں 3 ارب 20 کروڑ ڈالر‘ 2013ء میں دو ارب 43 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور 2014ء میں 3 ارب 72 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا جبکہ 2015ء میں 39 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا۔ حکومت پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کا 73 فیصد تعمیراتی کام ہوچکا ہے۔ 25 دسمبر تک تمام کام مکمل ہونے کی توقع ہے جس کے بعد ائرپورٹ کو آپریشنل کرنے کے لئے چھ ماہ کا عرصہ درکار ہوگا۔ سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ انڈونیشیا 4 سال تک ایک لاکھ میٹرک ٹن چاول خریدیگا، فلپائن کے ساتھ بھی معاہدہ ہوگیا ہے، چاول اور دوسری فصلوں کے بیجوں کی قانونی طریقے سے درآمد کو یقینی بنانے کیلئے ایک قانون پارلیمنٹ میں جلد پیش کیا جائیگا۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بتایا کہ باسمتی چاول کی برآمدات پر عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی میں کمی کا اثر پڑا ہے۔ انڈونیشیا چار سال تک ایک لاکھ میٹرک ٹن چاول خریدے گا۔ اسی طرح کا ایک معاہدہ فلپائن کے ساتھ بھی ہوا ہے۔ اس کیلئے اقتصادی سفارتکاری کو بھی بروئے کار لایا جارہا ہے۔ چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیرعلی کی کلاس لے لی۔ رضا ربانی نے استفسار کیاکہ اہم ایشو کا جواب دینے وفاقی وزیر خود کیوں نہیں آئے۔ عابد شیرعلی نے جوابدیا کہ انکے پاس مختلف عہدے ہیں، ساری مصروفیات نہیں جانتا‘ جس پر چیئرمین سینیٹ غصے میں آ گئے اور کہا کہ کیا وزیر موصوف خود کو سینٹ میں جوابدہی سے بالا سمجھتے ہیں۔ اگر ان کے پورٹ فولیوز زیادہ ہیں تو میں ذمہ دار نہیں۔ وزیر اعظم سے کہیں اضافی عہدے واپس لے لیں۔ عابد شیر علی نے موقف اختیار کیا کہ وہ وزارت کی طرف سے ایشو پر جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہیں اور کابینہ کا کوئی رکن جواب دے سکتا ہے اسلئے انہیں جواب دینے کی اجازت دی جائے لیکن چیئرمین سینٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وفاقی وزیر خود جواب دینے کیلئے نہیں آئیں گے تب تک معاملہ زیر التوا رکھا جائیگا۔ علاوہ ازیں سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران بھارت سمیت دنیا کے 45ممالک سے 1ارب ڈالر کی چائے برآمد کی گئی ہے۔ سینیٹر محمد دائود خان اچکزئی کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران بھارت سمیت دنیا کے 45 ممالک سے مجموعی طورپر ایک ارب 90 لاکھ روپے مالیت کی چائے برآمد کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ نے محروم اور پسے ہوئے طبقات کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ، کمیٹی ضوابط کار میں ان تنظیموں کے ساتھ روابط قائم کرنا شامل ہے۔