اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت+آن لائن ) سپریم کورٹ نے سندھ افسران ڈیپوٹیشن کیس میں چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری سروسز سیکرٹری ورکس، ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسروں شفقت مغل سید زاہد علی شاہ، ذوالفقار شاہ کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کر تے ہوئے ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسروں کا سروس ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ جبکہ عدالت نے کہا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے افسر عدالتی حکم کے باوجود کام جاری رکھنے کی وضاحت پیش کریں اگر وضاحت سے مطمئن نہ ہوئے تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے، جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سندھ حکومت نے تماشا بنایا ہوا ہے، کوئی خدا کا خوف نہیں نائب قاصد کو 18ویں گریڈ میں پروموٹ کر دیا، اس کو کمشنر یا سیکرٹری لگا دینا چاہیے تھا، اس پر حکومتی وکیل نے عدلت کو بتایا کہ محمد شفیع 1990میں نائب قاصد ہوا اس نے دوران ملازمت تعلیم حاصل کی اور باقاعدہ ٹیسٹ انٹرویو کے بعد 1996میں جونیئر کلرک کی پوسٹ پر پروموٹ ہو ا اور اس کے بعد میرٹ پروموشن ملتی رہی، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کیا نائب قاصد نے پی ایچ ڈی کر رکھی تھی جو پروموشن ہوتی رہی، ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے ان افسروں کو ہم جانتے ہیں، ان افسران نے ہمیشہ استحقاق سے بڑے عہدوں پر کام کیا ہے، کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں، جن کے اعلی حکام سے تعلقات ہوں کیا وہ قانون سے بالاتر ہیں، ہمارے فیصلے پر عمل نہیں کرنا تو پھاڑ کر پھینک دیں۔ جبکہ ایڈووکیٹ جنرل نے متعلقہ افسروں کو جواب داخل کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگی جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ توہین عدالت کے پہلے نوٹس جاری کریں گے پھر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ کیوں نہ سیکرٹری سروسز عثمان چاچڑ کو جیل بھیج دیں، جب تک کسی کو جیل نہیں بھیجیں گے معاملات درست نہیں ہوں گے۔ سیکشن افسر ذوالفقار شاہ بڑا بااثر ہے ابھی تک ڈیپوٹیشن پر بیٹھا ہے یہ کس کا آدمی ہے۔