اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقوں میں وزارت پانی و بجلی نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں جبری لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، بجلی کی لوڈشیڈنگ سسٹم کو بچانے کیلئے کی جاتی ہے، بجلی کی ڈیمانڈ اور سپلائی میں اب بھی 5 ہزار میگاواٹ کا فرق ہے،کیسکو میں شہری علاقوں میں 6 اور دہی علاقوں میں 17گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، بلوچستان کی طلب 1680 میگاواٹ ہے جبکہ ٹرانسمیشن لائنیں1100 میگاواٹ بجلی کی سپلائی برداشت کر سکتی ہیں، بلوچستان میں 28ہزار ٹیوب ویلز غیر قانونی ہیں،چیئرمین کمیٹی عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں واپڈا حکام کے تعاون سیغیر قانونی ٹیوب ویل چل رہے ہیں ۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عثما ن خان کاکڑ کی زیر صدارت ہوا۔ علاوہ ازیں چیئرمین فیڈرل کمشن نے کہا ہے کہ ملک میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کا نظام ہی غیرموثر ہے تو حکام کو پہلے آگاہ کیسے کریں۔ اجلاس میں چیئرمین فیڈرل فلڈ کمیشن کا 2010ء کے سیلاب میں بند توڑ کر پانی آبادیوں کی جانب موڑنے کا انکشاف کیا۔ چیئرمین فیڈرل فلڈ کمشن نے کمیٹی کو بتایا کہ فلڈ کمشن کا دائرہ کار سفارشات تک محدود ہے۔ فلڈ کمشن کا کام آگاہ کرنا ہے لیکن سیلاب کی پیشگی اطلاع کا نظام ہی کمزور ہے۔ 2010ء کے سیلاب میں 80ارب سے زائد کا نقصان ہوا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ گلگت بلتستان، کشمیر، چترال اور مالاکنڈ سمیت مختلف علاقوں میں سیلاب کی وارننگ کے لئے ریڈار نصب کئے جائیں۔
جبری لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے: وزارت پانی و بجلی کا اعتراف
Jul 27, 2016