سیاست میں کچھ تو‘ ہیں شریف
اور کچھ بڑے ہی ستم ظریف
چوہدری‘ خان‘ وڈیرے‘ سردار
بار بار یہی تو ہمارے چیف
ترسیں عوام نانِ جویں کو اِدھر
دسترخواں پہ ان کے مٹن اور بیف
موٹے‘ تر و تازہ دن بدن یہ
رعایا‘ لمحہ بہ لمحہ کمزور و نحیف
اندر سے ملے ہوئے سبھی یہ‘ محسنؔ
لگیں بظاہر جو ایک دوسرے کے حریف