ڈاکٹر مجید نظامی ملکی مفاد پر معذرت خواہانہ رویہ کیخلاف تھے ، کہا کرتے تھے ہندومسلمان کا دوست نہیں : رفیق تارڑ

 لاہور (خصوصی رپورٹر) ڈاکٹر مجید نظامی اپنی ذات میں انجمن اور ایک ادارہ ساز شخصیت تھے۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی سب سے بڑی خوبی ان کا عاشق رسول ہونا ہے۔ مجید نظامی نے ہمیشہ اپنے قلم سے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کا کام لیا اور اس کے اسلامی نظریاتی تشخص کے مخالفین کا سخت محاسبہ کیا۔ مجید نظامی قلم کے تقدس اور لفظ کی حرمت کے قائل تھے، انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کی ابتدا میں جن اصولوں کو اپنایا‘ آخر تک ان پر ثابت قدم رہے۔ آپ اپنے افکار و نظریات کی بدولت ہمارے دلوں مےں ہمےشہ زندہ رہےں گے۔ مجید نظامی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس مملکت کو دین اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کی خاطر جہد مسلسل کو اپنا شعار بنائیں۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، رہبرپاکستان، آبروئے صحافت اور سابق چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ مجید نظامی کی تیسری برسی کے موقع پر منعقدہ محفل قرآن خوانی کے بعد خطاب کے دوران کیا۔ محفل قرآن خوانی وخصوصی نشست کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ، وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، سابق چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت و چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد، مجید نظامی کے قریبی دوست جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، ممتاز ماہر قانون جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان، سینئر صحافی و چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی، ایڈیٹر ایڈیٹوریل روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، گروپ ایڈیٹر روزنامہ نئی بات پروفیسر عطاءالرحمن، چیف ایڈیٹر روزنامہ جرات و تجارت جمیل اطہر، چیف کوآرڈی نیٹر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف، ممتاز سیاسی رہنما چودھری نعیم حسین چٹھہ، بیگم مہناز رفیع، خانوادہ¿ حضرت سلطان باہو صاحبزادہ سلطان احمد علی، سجادہ نشین دربار حضرت میاں میر پیر سید ہارون علی گیلانی، ممتاز محقق ودانشور آزاد بن حیدر، ڈاکٹر غزالہ شاہین، معاون خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب رانا محمد ارشد، چودھری مشتاق احمد ورک، مزدور رہنما خورشید احمد، بیگم حامد رانا، مرزا احمد حسن، ایم کے انور بغدادی، صدر نظریہ¿ پاکستان فورم میرپور آزادکشمیر مولانا محمد شفیع جوش، بیگم صفیہ اسحاق، قیوم نظامی، تحریک حرمت رسول کے چیئرمین مولانا امیر حمزہ، شجاعت ہاشمی، حاجی رانا محمد اقبال خاں، میجر (ر) صدیق ریحان، نواب برکات محمود، ڈاکٹر یعقوب ضیائ، انجینئر محمد طفیل ملک، شہزاد خان، مولانا محمد بخش کرمی،چودھری محمد اشرف، قاری نصیر احمد، سید ایوب وارثی، انجینئر محمد کشور باجوہ، قاری محمد صدیق چشتی، شیخ ثناءاللہ، مرزا محمد شفیق قادری،سید عدنان فاروق،قاری غلام رسول، الحاج امداد حسین، بیگم منور جبین قادری، رحیم خان، فدا حسین، حافظ حسین احمد گولڑوی، سید نوبہار شاہ، ناظم حسین،سید حسن باری،غلام شیر ساقی، راﺅ معین الاسلام، منصور رشید قریشی، میاں فیض الحسن، حاجی شبیر احمد،محمد فیاض، محمد کامران بیگ، بیگم نجمہ بلال، غلام رسول، سعدیہ تنویر، ناصر بشیر،ڈاکٹر محمد پرویز،میاں مشتاق احمد،محمد اقبال سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات بڑی تعداد میں موجود تھے۔ پروگرام کے دوران ڈاکٹر سراج نے تلاوت کلام پاک جبکہ معروف نعت خوانوں الحاج حافظ مرغوب احمد ہمدانی اور الحاج اختر حسین قریشی نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ حافظ نصیر احمد قادری نے ختم پڑھا جبکہ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے ڈاکٹر مجید نظامی کے ایصال ثواب کیلئے دعا کروائی۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیئے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہماری قومی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ وہ اس مملکت خداداد کی قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے مطابق تعمیر کے علمبردار تھے۔ حق گوئی اور بیباکی مجید نظامی کا طرہ¿ امتیاز تھے۔ کسی سول یا فوجی آمر کی رعونت ان کے پائے استقامت میں لغزش پیدا نہ کر سکی۔ ہر جابر سلطان کے سامنے کلمہ¿ حق کہنا ان کا وصف تھا جس کی پاداش میں انہوں نے مالی نقصانات بھی برداشت کئے مگر کبھی اسلام، آئین اور جمہوریت پر کسی مصلحت کا شکار نہ ہوئے۔انہوں نے کہا ڈاکٹر مجید نظامی نے ہندوﺅں کے تعصب کا بذات خود مشاہدہ کیا تھا، وہ ان کی فطرت سے پوری طرح آگاہ تھے۔ اسی لیے کہا کرتے تھے کہ ہندو کبھی مسلمان کا دوست نہیں ہو سکتا ۔ اس تناظر میں وہ پاکستانی حکمرانوں کو تسلسل کے ساتھ باور کرواتے رہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے حوالے سے دو ٹوک موقف اپنائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر اس کے ساتھ دوستانہ روابط کا خیال دل میں نہ لائیں۔ درحقیقت وہ پاکستان کے بنیادی مفادات پر معذرت خواہانہ یا مصلحت پر مبنی طرز عمل اختیار کرنے کے شدید خلاف تھے۔اس بنا پر وہ تمام محب وطن پاکستانیوں کے دل میں بستے تھے اور الحمدللہ وہ آج بھی انہیں عزت واحترام سے یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔تاہم میرے نزدیک ان کی اہم ترین خوبی عشق رسول ہے۔ نبی کریم کی ذات بابرکات سے وہ بے پناہ محبت کرتے تھے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آبروئے صحافت ڈاکٹر مجید نظامی کے درجات کو بلند فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ملک کو صحیح معنوں میں ایک جدید اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔ آمین! پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد نے کہا کہ مجید نظامی کو اسلام ، پاکستان، قائداعظمؒ، علامہ محمد اقبالؒ اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ سے والہانہ عشق تھا۔ انہوں نے متعدد ادارے قائم کیے اور انہیں پروان چڑھایا، ان میں نوائے وقت، نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ، ایوان اقبال اور ایوان قائداعظم بھی شامل ہیں۔ مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ مجید نظامی کو ہم سے جدا ہوئے تین برس ہو چکے ہیں لیکن وہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ مجید نظامی محض ایک شخص نہیں بلکہ ایک نظریے کا نام ہے۔ انہوں نے پاکستان کے مفاد ات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے ہمیشہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی، کرپشن کے خاتمے، آئین وقانون کی سربلندی پر زور دیا۔مجید نظامی کشمیر کو تحریک پاکستان کا نامکمل ایجنڈہ تصور کرتے تھے اور انہوں نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کی ہمیشہ حمایت کی۔ انہوں نے کہا پاکستان میں حالیہ گندی سیاست کے باوجود پاکستان آگے بڑھے گا۔میرے خیال میں حزب اقتدار اور حزب مخالف کو آزادی راس نہیں آ رہی اور نہایت غلیظ زبان استعمال کی جا رہی ہے۔ قیام پاکستان کا مقصد ایک ایسے مثالی اسلامی معاشرہ کی تشکیل تھا جو پوری دنیا کیلئے ایک نمونہ ہو۔ یہ کام ہنوز ابھی باقی ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو اس مقصد کے حصول کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ہم مجید نظامی کے اصولوں پر چلتے ہوئے پاکستان کو اس منزل پر پہنچائیں گے جس کا خواب مشاہیر تحریک آزادی نے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج میڈیا بھی اپنی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، آج دشنام طرازی کو آزادی¿ صحافت سمجھا جا رہا ہے۔ حمید نظامی اور مجید نظامی ذمہ دارانہ صحافت کے قائل تھے اور وہ انتہائی سوچ سمجھ کر لکھتے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سیاستدان اور صحافی اپنی قدروں کو یاد رکھیں۔ سعید آسی نے کہا کہ آج ہم مجید نظامی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ موجودہ ملکی صورتحال اور سیاسی خلفشار میں مجید نظامی مرحوم زیادہ شدت سے یاد آ رہے ہیں ۔ آج جمہوریت کے پاسبانوں کے ہاتھوں ہی جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم امریکہ، انڈیا اور اسرائیل کو شیطانی اتحاد ثلاثہ قرار دیتے تھے اوریہ شیطانی اتحاد ثلاثہ پاکستان کی سالمیت، ایٹمی پروگرام اور ملکی استحکام کیخلاف صف آراءہے۔ مجید نظامی مرحوم اگر آج زندہ ہوتے تو وہ اندرونی و بیرونی خطرات سے نبٹنے کا حل بتا دیتے۔ انہوں نے کہا شریف فیملی آزمائش کے دور سے گذر رہی ہے، اگر شریف فیملی مجید نظامی کی وصیت پر عمل کرتی تو ان حالات سے دوچار نہ ہوتی۔ میاں نواز شریف نے جب اقتدار سنبھالا تو وہ اپنی فیملی کے ہمراہ مجید نظامی مرحوم کے پاس آئے اور ان سے مشورہ مانگا۔ مجید نظامی مرحوم نے انہیں کہا تھا کہ آپ جب تک اقتدار میں ہیں آپ اپنے ذاتی کاروبار سے الگ ہو جائیں۔ اگر شریف فیملی نے یہ مشورہ مانا ہوتا تو آج پاناما کا ہنگامہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم کی سالگرہ اور برسی کا دن دیگر مشاہیر تحریک پاکستان کی طرح سرکاری سطح پر منایا جائے۔ جسٹس(ر) آفتاب فرخ نے کہا کہ مجید نظامی مرحوم ادارہ ساز شخصیت تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی تھی ۔ علاوہ ازیں کالا باغ ڈیم کی تعمیر اور محصورین بنگلہ دیش کیلئے انہوں نے بہت کام کیا۔ جمیل اطہر نے کہا کہ مرحوم مجےد نظامی دبنگ‘ دلےر اور جرا¿ت مند شخصےت کا نام ہے۔ انہوں نے پاکستان اور پاکستانےت کے حوالے سے کبھی کمپرومائز نہیں کےا۔ نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ ان کی ےادگار ہے۔ پروفیسر عطاءالرحمن نے کہا کہ مجید نظامی بطل حریت تھے، وہ ہمیشہ آمریت کے سامنے ڈٹ جاتے تھے۔مجید نظامی آزادی¿ اظہار رائے کے بہت بڑے داعی تھے۔ وہ سربرآوردہ صحافی تھے۔ انہوں نے ہر حکمران کے سامنے کلمہ¿ حق بلند کیا اور مشکل سے مشکل حالات کا بھی بڑی پامردی اور جوانمردی سے مقابلہ کیا۔ صاحبزاہ سلطان احمد علی نے کہا کہ مجید نظامی ایسے قطبی ستارہ کی مانند تھے جو بھٹکے ہوئے قافلوں کیلئے سمت نمائی کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ چودھری نعیم حسین چٹھہ نے کہا کہ مجےد نظامی مرحوم نے اپنے فرائض منصبی کو احسن طرےقے سے نبھاےا اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کی رواےت کو آگے بڑھانے کے لئے بھرپور جدوجہد کی۔ وہ آزادی¿ کشمےر کے بہت بڑے علمبردار تھے۔ ہم ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ مجےد نظامی کی برسی کے موقع پر منعقدہ اجتماع مےں شرکت مےرے لئے بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ مرحوم بے باک صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ اےک مرد مجاہد‘ دلےر اور دروےش صفت انسان تھے۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ آج مجید نظامی مرحوم کی یاد منانے کا مقصد اس عظیم ہستی کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جو قائداعظمؒ کے سچے پیروکار تھے۔ مجید نظامی مرحوم نے اپنی پوری زندگی نظریہ¿ پاکستان کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کر رکھی تھی۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین! رانا محمد ارشد نے کہا مجید نظامی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ مجید نظامی نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ شجاعت ہاشمی نے کہا کہ مجید نظامی نے ہمیشہ قوم کو یاد کروایا کہ اس ملک کی بنیاد دوقومی نظریہ ہے، وہ دوقومی نظریہ کے سچے چیمپئن تھے۔ مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ مجےد نظامی نے نوائے وقت کے ذرےعے نظرےاتی صحافت کو فروغ دےا۔ نظرےہ¿ پاکستان ٹرسٹ بھی انہی کا لگاےا ہوا پودا ہے۔ تحرےک آزادی کشمےر کےلئے ان کی عملی خدمات سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہےں۔ آج ہم ان کی تےسری برسی پر پختہ عزم کرتے ہےں کہ کشمےر کی آزادی کے لئے جو علم انہوں نے بلند کےا تھا اس کو بلند ہی رکھےں گے۔ خورشید احمد نے کہا کہ مجےد نظامی ان خوش قسمت انسانوں مےں سے تھے جو اس دارفانی سے رخصت ہو جانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں مےں ہمےشہ زندہ رہتے ہےں۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت کرے اور ان کے جانشےنوں کو ان کا مشن پورا کرنے کی ہمت عطا فرمائے۔ مولانا محمد شفیع جوش نے کہا کہ مجےد نظامی آزادی کشمےر کے بہت بڑے داعی تھے۔ نوائے وقت آج بھی ان کے مشن کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ ان کے نزدےک کشمےر کی آزادی تکمےل پاکستان کے مترادف تھی۔ آزاد بن حیدر نے کہا کہ کشمےر کی آزادی کےلئے انہوں نے قلم کے ذرےعے جہاد کےا۔ ڈاکٹر غزالہ شاہین نے کہا کہ صدیوں بعد ایسا آدمی پیدا ہوتا ہے جو اپنے وجود سے اتنی خوبصورتیاں پیدا کردے کہ ہر ایک مالا مال ہو جائے۔ پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ مجید نظامی اپنی ذات میں ایک انجمن، پاکستان اور نظریہ¿ پاکستان کے پاسبان تھے۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا کہ مجید نظامی نے کارکنان تحریک پاکستان کی فلاح و بہبود کیلئے بڑا کام کیا۔ انہیں پاکستان سے جنون کی حد تک عشق تھا۔ بیگم حامد رانا نے کہا کہ آج ہم شہنشاہ صحافت مجید نظامی مرحوم کی تیسری برسی منا رہے ہیں۔مجید نظامی نے پاکستان کی نئی نسل کی نظریاتی تعلیم وتربیت کا اہتمام کر کے نہایت اہم قومی فریضہ انجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ آمین! پروگرام کے دوران شاہد رشید نے نظریہ¿ پاکستان فورم جدہ کے امیر محمد خان کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ شاہد رشید نے کہا کہ مجید نظامی کی قیادت میں نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی اور نہ صرف اندرون ملک بلکہ بےرون ملک مقےم پاکستانےوں کے لئے بھی اُمےد اور حوصلے کا مرکز بن گےا۔ ہم محمد رفیق تارڑ اور تحریک پاکستان کے دیگر کارکنوں کی قیادت میں ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ تحریک پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان، لاہور میں ڈاکٹر مجید نظامی کی حیات و خدمات پر مبنی تصویری نمائش کا وزٹ کیا اور نمائش میں لگائی گئی تصاویر میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر مجید نظامی کی تیسری برسی کے موقع پر نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ وتحرےک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے عہدیداران وکارکنان نے میانی صاحب قبرستان میں ان کے مزار پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور ڈاکٹر مجید نظامی کی روح کے ایصال ثواب کےلئے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر ایڈیٹر ایڈیٹوریل روزنامہ نوائے وقت سعید آسی، چیف ایڈیٹر روزنامہ جرات و تجارت جمیل اطہر،مزدور رہنما خورشید احمد، انعام الرحمن گیلانی، حافظ محمد عمران، مولانا محمد بخش کرمی اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید سمیت ڈاکٹر مجید نظامی سے اظہار عقیدت کےلئے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ، تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ، پاکستان بنگلہ دیش برادرہڈ سوسائٹی، آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن، تحریک تکمیل پاکستان اور تنظیم العارفین کی طرف سے مزار پر پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...