سراج الحق سامنے کیوں نہیں آتے؟؟؟؟

Jul 27, 2019

محمد اکرم چوہدری

ملکی سیاست میں جماعت اسلامی کا کردار بہت اہم رہا ہے۔ پاکستان میں منظم اور حقیقی جمہوری جماعتوں کا ذکر کیا جائے تو جماعت اسلامی نمایاں نظر آتی ہے۔ سیاست کے ساتھ ساتھ فلاحی کاموں میں اس جماعت سے منسلک افراد کی کاوشوں کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہو گی۔ کوئی اختلاف کرے، برا منائے، یا تنقید کرے لیکن حقیقت یہی ہے کہ جماعت اسلامی کے اندرونی انتخابات کا نظام بہت اچھا ہے دیگر سیاسی جماعتوں کو جماعت اسلامی کے انٹرا پارٹی انتخابات سے اچھی چیزیں ضرور سیکھنی چاہییں۔ جماعت اسلامی کو ہر دور میں اچھے، محنتی اور قابل لوگوں کی خدمات حاصل رہی ہیں کاش وہ لوگ سیاسی مفادات اور مصلحتوں کا شکار نہ ہوتے اور اپنی بنیاد کے ساتھ جڑے رہتے تو آج جماعت اسلامی کا نقشہ مختلف ہوتا۔ عملی طور پر کام کرنے کی تربیت، ووٹرز کے ساتھ جڑے رہنے کی مشق، تنظیم سازی اور رضاکارانہ کام کرنے کی تربیت جماعت اسلامی سے بہتر کہیں نظر نہیں آتی۔ جماعت میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو دلیل سے گفتگو کرنے صلاحیت رکھتے ہیں اور دلیل سے ہی قائل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ آپ انکی بات نہ مانیں، ووٹ نہ دیں، نظریے سے اختلاف کریں لیکن پھر بھی وہ آپ سے جڑے رہتے ہیں یہ طرز عمل دیگر سیاسی جماعتوں میں نظر نہیں آتا۔ ایسے وقت میں جب ملاقاتیں اور تعلقات ضرورت کی محتاج ہوں، وہاں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والوں کا ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجائے ملنا کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود کیا وجہ ہے کہ جماعت اسلامی کی گرفت قومی سیاست پر بتدریج کمزور ہوتی جا رہی ہے اور ملک کے سیاسی منظر نامے میں یہ جمہوری جماعت پچھلی صفوں میں سرکتی جا رہی ہے۔ ایسا کیوں ہے، نچلی سطح پر مضبوط ہونے، اندرونی طور پر اچھا جمہوری نظام ہونے، فلاحی کاموں میں پیش پیش رہنے کے باوجود جماعت اسلامی قومی سیاست سے باہر کیوں ہو رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نہایت نفیس انسان ہیں۔ موجودہ دور اور پاکستان کے کرپٹ سیاسی نظام میں وہ ایمانداری کی نمایاں مثال ہیں۔ سراج الحق بے داغ ، صاف شفاف سیاست، محنت، قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر اوپر آنے والے سیاستدان ہیں۔ بناوٹی نہیں ہیں، آسائشوں کی خواہش بھی نہیں رکھتے، دوستی نبھاتے ہیں، وضعدار شخصیت ہیں، آگے بڑھنا جانتے ہیں، امیر جماعت اسلامی چاہتے بھی ہیں کہ ملک و قوم کی خدمت کریں لیکن کیا وجہ ہے کہ توانائی، صلاحیت، اہلیت اور قابلیت ہونے کے باوجود پچھلی صفوں میں ہیں یا سیاسی منظر نامے میں ویسے نمایاں نہیں ہیں جیسا ہونا چاہیے۔ جماعت اسلامی اور سراج الحق کا کمزور ہونا پاکستان کی سیاست کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایک ایسی جماعت جس کی شاخیں ملک بھر میں ہوں، ملک کے ہر کونے میں اس کے کارکنان اور ووٹرز موجود ہوں کیا اسے سیاسی منظر نامے سے غائب ہونا چاہیے، کیا اسے پچھلی صفوں میں ہونا چاہیے۔ بالخصوص جب سراج الحق جیسا ایماندار، اچھی سوچ اور فکر والا قائد موجود ہو اس کی موجودگی میں بھی سیاسی اعتبار سے نتائج کا خراب ہونا تشویشناک ہے۔
جماعت اسلامی کے بڑوں کو سوچنا ہو گا کہ وہ کیوں آگے بڑھنے اور اوپر آنے کے بجائے پیچھے کی طرف سفر کر رہے ہیں، کیوں جماعت اسلامی اہم معاملات پر واضح موقف اختیار نہیں کر پاتی، حزب اقتدار ہو یا اختلاف دونوں جگہ جماعت کیوں نظر نہیں آتی حالانکہ اپوزیشن کی سیاست جماعت اسلامی سے بہتر شاید ہی کوئی کر سکتا ہو۔ گلیوں کی طاقت ان کے پاس ہے، تربیت یافتہ سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد ان کے پاس ہے لیکن اس کے باوجود نہ وہ سڑکوں پر نظر آتے ہیں نہ اقتدار کے ایوانوں میں، اصولی طور پر انہیں دونوں جگہ ہونا چاہیے۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال میں جماعت اسلامی کا فعال کردار نظر آنا چاہیے۔ جماعت کے اکابرین کو دیکھنا ہو گا کہ غلطی کہاں ہو رہی ہے، کیوں ایم ایم اے نہیں چلتی، کیوں وہ بڑے حکومتی یا اپوزیشن اتحاد کا حصہ نہیں بنتے، کیوں جماعت اسلامی اپنی سٹریٹ پاور کا استعمال کرنے میں ناکام ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ جماعت اسلامی کے بڑے یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ موجودہ سیاسی نظام میں کامیابی ان کے بس سے باہر ہے، یا نظام ان کے طرز سیاست کو سپورٹ نہیں کرتا۔ وجہ کوئی بھی ہو آگے بڑھنے اور روایتی طرز سیاست کے خاتمے کے لیے جماعت کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ مخصوص طبقے کی سیاست سے باہر نکلنا ہو گا۔ صرف اپنے کارکنوں کے ساتھ جڑے رہنے کے ساتھ ساتھ نئے لوگوں کو بھی شامل کرنا ہو گا۔ اپنے مضبوط سیاسی ڈھانچے اور فلاحی کاموں کے پس منظر کی وجہ سے جماعت اسلامی ملکی سیاست میں دیگر جماعتوں کی نسبت زیادہ موثر اور بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔ ہمیں سراج الحق سے اچھی امیدیں ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کو پچھلی صفوں سے اگلی صفوں میں لائیں گے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جماعت کی نمائندگی کو بہتر بنانے کے لیے بروقت اور بہتر فیصلے کریں گے۔

مزیدخبریں