مقبوضہ بیت المقدس(انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی صدر نے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے معاہدوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کی منسوخی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس کی سفارشات آنے تک تمام معاہدے معطل رہیں گے۔صدر محمود عباس نے راملہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے معاہدوں کی ایک بھی شق کی پاسداری نہیں کی، معاہدوں کو اب یک طرفہ طور پر جاری نہیں رکھا جاسکتا۔فلسطینی صدر کی جانب سے معاہدوں کو معطل کرنے کا اعلان اسرائیل کی جانب سے سرحدی دیوار کے نزدیک فلسطینیوں کے کثیر المنزلہ گھروں کو مسمار کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان تنازعات سے بچنے کے لیے پانی کی تقسیم سے لے کر سکیورٹی معاملات کے حل کے لیے درجنوں معاہدے کیے گئے ہیں۔ معاہدوں کی معطلی سے دونوں طرف یکساں اثرات مرتب ہوں گے۔آئی این پی کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے رام اللہ میں اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اس موقع پرانہوںنے کہا کہ 'وحشیانہ طاقت کے استعمال ارض فلسطین بالخصوص بیت المقدس میں صہیونی ریاست کو اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صہیونی ریاست کے تمام اقدامات غیرآئینی اور باطل ہیں'۔فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ ہم نے امن عمل سے کبھی انکارنہیں کیا۔ ہم آج بھی کھلے دل کے ساتھ سنجیدہ اور با مقصد امن مساعی کا خیر مقدم کرتے اوراس میں ہرممکن تعاون کرنے کو تیار ہیں مگرہم صہیونی ریاست اور اس کی طاقت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔ ہم قابض ریاست کے ساتھ امن بقائے باہمی کے تحت زندہ نہیں رہ سکتے۔ فلسطینی اتھارٹی سنچری ڈیل جیسی خوفناک سازش کو مستردکرتی ہے۔ القدس قابل فروخت ہے اور نہ ہی یہ کوئی جائیداد کا جھگڑا ہے۔صدر عباس کا کہنا تھا کہ جب تک فلسطینی قوم کو اس کے تمام حقوق فراہم نہیں کیے جاتے اس وقت تک خطے میں دیر پاامن کا خواب پورانہیں ہوسکتا۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹرس کی سیکرٹری برائے سیاسی امور روز ماری نے فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنے کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا اسرائیل یہ عمل روک دے۔
محمود عباس نے اسرائیل کیساتھ تمام معاہدے معطل کرنے کا اعلان کر دیا
Jul 27, 2019