اسلام آباد(نا مہ نگار) ذیلی کمیٹی برائے توانائی کو وزارت توانائی اور نیپرا حکام نے آ گا ہ کیاہے کہ ملک کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 35000میگا واٹ ہے ، جبکہ کے بجلی کی ٹرانسمیشن کی صلاحیت 23000میگا واٹ ہے، پیک ٹائم میں بجلی کا شاٹ فال 3000میگا واٹ ہے، مالی سال 2017-18کے لئے پاور سیکٹر کے کیپیسٹی چارجز 82ارب روپے رہے، پانچ آ ئی پی پیزکواضافی منافع جات پر نوٹس لے لیا ہے،اس پراسلام آ باد ہائیکورٹ میں سماعت ہو رہی ہے، امید ہے کیس کا بھر پور انداز میں دفاع کیا جائے گا جبکہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ صوبوں سے نیپرا کے رکن کی تعیناتی کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ محکموں میں ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تجربہ لازمی قرار دیا جائے ۔جمعہ کو ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس نعمان وزیر خٹک کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں توانائی کے بلند ٹیرف، کیپیسٹی چارجز، ہیٹ ریٹس اور آئی پی پیز کو ادائیگیوں کے دورانیہ کے حوالے سے مسائل پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ نیپرا میںصوبوں سے رکن کی تعیناتی کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ محکموں میں ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تجربہ ہونا چاہیے ۔کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ نیپرا میں رکن کی تعیناتی کے لئے اہلیت،قابلیت اور معیار کے حوالے سے مزید سفارشات تیار کرے گی۔ کمیٹی کو آ گاہ کیا گیا ہے کہ ملک کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 35000میگا واٹ ہے، قابل انحصار صلاحیت000 28 میگا واٹ، جبکہ کے ٹرانسمیشن کی صلاحیت 23000میگا واٹ ہے۔ پیک ٹائم میں بجلی کا شاٹ فال 3000میگا واٹ ہے۔ مالی سال 2017-18کے لئے پاور سیکٹر کے کیپیسٹی چارجز 82ارب روپے رہے۔ نیپر ا کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ پانچ آ ئی پی پیز کو اضافی منافع جات پر نوٹس لے لیا ہے۔ اس پر اسلام آ باد ہائیکورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ امید ہے کیس کا بھر پور انداز میں دفاع کیا جائے گا۔