نیب بل:مذاکرات آج، بہتر نتائج کی توقع، شاہ محمود: اپوزیشن ڈیل چاہتی ہے، شبلی فراز

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سخت لاک ڈائون کا مشورہ دینے والوں نے ہمیشہ اشرافیہ کا خیال رکھا۔ کرونا کیخلاف پاکستانی حکمت عملی کی پوری دنیا پذیرائی کر رہی ہے اور اسے رول ماڈل کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔ مخالفین میں اتنی شرم نہیں کہ حکومتی فیصلے کو سراہتے۔ ایسے لوگوں نے ہمیشہ غریبوں کا خون چوسا۔ اپوزیشن کی نیت ٹھیک نہیں تھی اس لئے منہ چھپائے پھر رہی ہے۔ کرونا مثبت کیسز پاکستان میں سنگل ڈیجیٹ میں آ چکے۔ عیدالاضحی اور محرم کے دوران سختی سے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔ اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو پھر مشکل صورتحال میں آ سکتے ہیں۔ عمران خان کی کامیاب حکمت عملی اور ثابت قدمی کی بدولت عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں زندگی، صحت اور روزگار اکٹھا چلتا رہا۔ اس کامیاب حکمت عملی پر تنقید کرنے والوں میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وہ خود اعتراف کریں کہ عمران خان کی کامیاب حکمت عملی کی بدولت آج پاکستان میں کرونا کا پھیلائو کم ہوا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے ذریعے وفاقی اور صوبائی حکومتوں، پاک فوج کے ساتھ مل کر کووڈ۔19 کا بھرپور مقابلہ کیا۔ پاکستان کی 22 کروڑ عوام، ڈاکٹروں، مسلح افواج، سکیورٹی اداروں نے قیادت کے فیصلوں پر عمل کرتے ہوئے ثابت کردیا کہ پاکستان واحد قوم ہے جو کسی بھی آفت، وبا اور چیلنج میں ایک قوم بن کر مقابلہ کرتی ہے۔ وہ اتوار کو معاون خصوصی ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس اور وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد کووڈ۔19 ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق 160ارب روپے احساس پروگرام کے تحت غریب لوگوں تک شفاف اندز میں پہنچائے گئے۔ مخالفین اس کی شفافیت پر انگلی نہیں اٹھا سکتے۔ وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں میں ڈیٹا نہیں اور نہ ہی وبا سے لڑنے کا بنیادی ڈھانچہ قائم تھا۔ اس لئے این سی او سی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ عالمی وبا جب پاکستان آئی تھی یہ مشکل صورتحال تھی۔ اگر یہ حکمت عملی نہ اپنائی جاتی تو ملک کے اندر خانہ جنگی، خوراک کی ترسیل متاثر اور معیشت ڈوب چکی ہوتی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل تانیہ ایدروس نے کہا کہ جب ہم نے ڈیجیٹل پورٹل پر کام کا آغاز کیا تو ہمیں شدید مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ ہمارے پاس دنیا میں اور نہ ہی ہمیں کووڈ۔19 کے اثرات کا پتہ تھا کہ اب تک اس کے کتنے اثرات ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں شفافیت سے ایک نظام کھڑا کیا۔ کامیاب حکمت عملی کی بدولت آج ملک میں کرونا سے اموات، مثبت کیسز اور پھیلائو کی شرح کم ہوئی ہے۔ جہاں وبا کا پھیلائو بڑھے گا وہیں سمارٹ لاک ڈائون لگا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب معیشت بھی چل رہی ہے اور مرحلہ وار صنعتیں بھی کھل رہی ہیں۔ وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے کرونا ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ عیدالفطر کے دوران کیسز کی تعداد میں اضافے سے سسٹم پر پریشر آیا تھا، اب ہمیں عیدالاضحیٰ اور محرم کے دوران سختی سے ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔ دریں اثناء وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ کراچی ڈوبا ہوا ہے اور ’’نیرو‘‘ اپنی سالگرہ منا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ پیپلز پارٹی نے تیسری بار اقتدار دینے والوں سے انتقام لیا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب قوانین پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ نیب قوانین پر اپوزیشن تجاویز شیئر کرے۔ ہم نے اپنی تجاویز اپوزیشن کو بھیج دی ہیں آج اپوزیشن کے ساتھ دوبارہ نشست ہے۔ اپوزیشن کی تجاویز سنیں گے۔ گرے لسٹ کا معاملہ پاکستان کو ورثے میں ملا۔ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ کے مطابق ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ 8 اور نیب سے متعلق ایک بل اپوزیشن ارکان کے حوالے کر دیا ہے، اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی میٹنگ کی صدارت میں کر رہا ہوں۔ کرپشن فری پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے، ہمیں مل کر کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے، قانون سازی کیلئے اگر دیر کی گئی تو ہمیں سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ (آج) پیر کو اپوزیشن سے ہونے والے مذاکرات کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور ہمیں قانون سازی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایاکہ پیر کی شام پانچ بجے میری اپوزیشن سے ملاقات ہوگی اور میں توقع رکھتا ہوں کہ ملکی مفاد میں ہم ایک پیج پر ہوں گے، ہم کیونکہ کرپشن فری پاکستان چاہتے ہیں اس لئے ہم کھلے دل کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے بل کی منظوری کے ساتھ اپوزیشن نیب کا بل بھی منظور کروانا چاہتی ہے۔ ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیب قوانین سے متعلق اپوزیشن صرف اپنے لیے بات کررہی ہے تاکہ بچت کا راستہ نکل سکے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ میں خود کمیٹی کا ممبر ہوں جس میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے ایف اے ٹی ایف بل کی منظوری کے لیے نیب بل کی شرط رکھی۔ دراصل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بل پر اپوزیشن ڈیل کر کے نیب بل بھی منظور کروانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے ملک میں رہ کر اداروں کو کمزور کیا۔ سرکاری اداروں میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔ ہمیں بھارت سے لڑنے کی ضرورت نہیں، اپوزیشن ہی کافی ہے۔ کیونکہ اس نے ہمارے اداروں کو اندرونی طور پر تباہ کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی۔ بلاول بھٹو جو سوالات ہم سے کر رہے ہیں وہ اپنے والد سے ہی پوچھ لیں۔ وہ زرداری سے پوچھیں سرے محل کس کا تھا۔ جعلی اکاؤنٹس کی کیاکہانی ہے۔ پاکستان میں مسٹر ٹین پرسنٹ کس کو کہا جاتا تھا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین ان باتوں کا جواب بھی قوم کو دیں کیونکہ عمران خان اپنی پوری منی ٹریل سپریم کورٹ میں پیش کر چکے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مک مکا کر کے ملک اور قوم کو لوٹا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کا ادارہ پی ٹی آئی نے تو نہیں بنایا گیا۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اس ادارے کا سیاسی استعمال کیا اور ایک دوسرے پر مقدمات بنوائے۔ رہنما مسلم لیگ (ن) ایاز صادق نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے نیب قانون میں تبدیلی سے متعلق ہمیں مسودہ نہیں دیا۔ ہم چاہتے ہیں جائز طریقے سے احتساب ہو۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ نیب میں (ن) لیگ‘ پیپلز پارٹی‘ جے یو آئی کے کیس ہوں اور حکومت کا نہ ہو۔

ای پیپر دی نیشن