اور وہ جو مر گئے، اُن کا کیا۔۔۔؟؟؟

Jul 27, 2021

آزاد کشمیر کے نتا ئج جلسوں کی گرما گرمی، لو گوں کی گہما گہمی، صورتحال اور حقائق کے عین بر عکس آ ئے۔ آخر شیخ رشید کسی بل بو تے پر ہی پی ٹی آئی کی جیت کا اعلان کرتے تھے۔ کسی یقین دہا نی پر ہی اتنے وثوق سے پی ٹی آئی کی کا میابی کے د عو ے ٰ کرتے تھے۔ جا دو وہ جو سرچڑھ کر بو لے۔ ابھی تک سُنا تھا اب دیکھ بھی لیا۔دُودھ کے دھلے تو ن لیگ وا لے بھی نہیں ہیں اور پی ٹی آئی وا لے بھی نہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ اللہ رسول کا نام لیکر با تیں کرنے والے دُودھ کے دُھلے ہیں تو وہ بھی نہیں ہیں بلکہ اگر انھیں حکومت کا مو قع ملے تو کرپشن کی حیرت انگیز، محیر العقول کہانیاں رقم کرینگے۔ اِس قطار میں ایم کیو ایم، جے یو آئی، اے این پی کے بارے میں کچھ کہنا وقت کا ضیا ع ہے۔ پی ٹی آئی نے تین سا لوں میں عوام کا خون ہی نہیں، پا نی بھی نچوڑ لیا ہے۔ اس لئے آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی جیت ایک الارم ہے۔ پی ٹی آئی نے پچیس نشستیں جیتی ہیں۔ پی پی نے اا اور ن لیگ جن کی آزاد کشمیر میں حکومت تھی وہ محض چھ سیٹیں جیت سکی ہے۔ یعنی پی ٹی آئی سے چار گنا سے بھی کم نشستیں حا صل کی ہیں۔ اس کا وا ضح مطلب تو یہی ہے کہ ن لیگ جو کافی عرصے سے آزاد کشمیر میں ہر ایک وقفے کے بعد حکمران جما عت چلی ا ٓ رہی تھی۔ اُس کی بد ترین شکست اس بات کا ثبوت ہے کہ ن لیگ نے آزاد کشمیر کے لیے کچھ ڈیلیور نہیں کیا۔ اس جنت نظیر خطے میں صرف ن لیگ نے عیا شیا ں کی ہیں۔ پیپلز پارٹی بھی جب جب بر سِر اقتدار آئی، اُس نے بھی عیش عشرت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آزاد کشمیر جو دنیا کا خو بصورت ترین خطہ ہے۔ آج بھی پسما ندہ ہے۔ لو گوں کو بنیا دی ضروریات زندگی تک میسر نہیں۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے یہاں کبھی کو ئی قا بل ذکرکام نہیں کیا مگر اب تشویش کی بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی اب کشمیر پر حکومت کر ے گی اور پی ٹی آئی کاطریقہء وا ردات یہ ہے کہ اُن کا لیڈر ’’ایا ک نعبدو ایاک نستعین‘‘ سے تقر یر شروع کرتا ہے۔ تین سال سے پاکستانی جیسے افریقہ کے صحرائوں میں بھٹک رہے ہیں۔ چمکتی ریت کو سمندر سمجھ کر لپکتے ہیں اور ہا تھ میں سراب آتا ہے۔ بہرحال اس الیکشن کے تنا ظرمیں دیکھا جا ئے تو ہم نے محض وقت، پیسے اور انسانوں کا ضیاع ہی کیا ہے۔یہ ہما ری بد قسمتی کی انتہا ہے کہ پی ٹی آئی ہو، پیپلز پا رٹی ، ن لیگ، ایم کیو ایم، جما عت اسلامی اے این پی یا جے یو آئی ۔۔۔۔ہر جما عت کا ایجنڈا مفا دات ہے۔ نظریات سے کسی کو دلچسپی نہیں۔ اگر ایک بھی پارٹی مخلص ایماندار ہو تی تو آج پاکستان اتنا پسماندہ، مقروض اور دُکھی نہ ہو تا مگر اس سے بھی زیا دہ خوفناک اور شرمناک با ت یہ ہے کہ ہما ری سیا سی پارٹیاں جس طرح اخلا قیات کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ اُس سے پاکستان میں بردا شت، روا داری، شرم لحاظ سب ختم ہو رہا ہے۔ ذاتیا ت پر حملے افسوسناک ہیں۔ اصولاََ تو ہر لیڈر کا دا من کرپشن سے پاک ہو نا چا ہیے اور کردار پر کو ئی دھبہ نہیں ہو نا چا ہیے مگر بد قسمتی سے سبھی کا ما ضی رنگین اور دا غ دھبوں سے پُر ہے۔ ہر پا رٹی کے کا رکن، ووٹرز اور سپو رٹرز کا اخلاقی درجہ اسقدر گِرا ہو ہے۔ آپ حقا ئق پر مبنی ایک کیمنٹ کریں یا ذرا سا اختلاف کریں تو ہر پارٹی بالخصوص سپورٹرز ایسی غلیظ زبان استعما ل کرتے ہیں کہ انسان کی سا ت نسلوں تک کو آراء دینے سے تو بہ کر لیتی ہے۔ ہر الیکشن میں اربوں روپیہ خرچ ہو تا ہے جو عوام سے لیا جا تا ہے اور جو اب میں عوام کو ٹھینگا دکھا دیا جا تا ہے۔ ہر الیکشن میں دو چار چھ آٹھ دس بارہ لوگ بلا وجہ مارے جاتے ہیں۔ انھیں نہ نو کری ملنی ہو تی نہ ما ہا نہ ملنا ہو تا نہ کفن دفن کا پیسہ ملتا نہ کوئی ایوارڈ ملتا۔ کو ئی خبر گیری یا داد رسی نہیں کرتا۔ اس مرتبہ بھی سیا سی کا رکنوں میں فا ئرنگ کے تبا دلے ہو ئے۔ ن لیگ، پی ٹی آئی، پی پی کا رکنوں میں ہا تھا پا ئی، مار کٹائی ہو ئی۔ دو افراد جاں بحق ہوئے۔ دو درجن افراد بُری طرح زخمی ہو ئے۔ جیت کے نشے یا شکست کے غم میں کو ئی لیڈران مرنے وا لوں کو نہیں پو چھے گا۔ ان کا دُکھ نہیں با نٹے گا۔ اپنی ایکڑوں مربعوں کی زمین میں سے تین مرلے کا پلاٹ تک نہیں دے گا۔ اپنے اربوں کھربوں کے بنک بیلنس میں سے ایک دو لاکھ بھی نہیں دے گا۔ آزاد کشمیر میں الیکشن ڈیوٹی پر ما مور فو جی گا ڑی کھا ئی میں گر گئی جس سے ہمارے چار جوان اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہو ئے شہید ہو گئے۔ بس انھیں شہیدکا ٹائٹل دے کر فرض ادا ہو جا ئے گا۔ چار مائوں کے کلیجے پھٹ گئے ہو نگے۔ چار عورتیں بیوہ ہو گئی ہو ں درجن بھر بچے یتیم بے آسرا ہو گئے ہو ں گے۔ مگر نہ جیتنے وا لوں کو اس بات سے غرض ہو گی نہ ہارنے وا لوں کو خبر ہو گی کہ اُن کی ہار جیت کے کھیل کی خا طر چار جوان الیکشن ڈیوٹی کی وجہ سے اپنی زندگی ہار گئے۔ سپا ہی محمد ضمیر، مرتضیٰ احمد، سلطان محمود، لیا قت علی مو ت کی آغوش میں چلے گئے۔ اُنکے خاندانوں کے سہارے چلے گئے۔ وہ چار وں زندگیاں ہا ر گئے۔ یہ ہار زندگی بھر کے لیے اُن کے خا ندانوں کا مقدر بن گئی لیکن کو ئی ان چا روں کے خاندانوں کی کفا لت نہیں کریگا۔ سیا ست کا یہ کھیل جسے الیکشن کہا جا تا ہے۔ ہمیشہ مو ت با نٹ کر جاتا ہے۔ مرنے وا لوں کو کو ئی پلٹ کر نہیں پو چھتا۔ 

مزیدخبریں