بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین کے نائب وزیر خارجہ نے اپنی امریکی ہم منصب پر واضح کیا کہ اپنے داخلی مسائل کا مورد الزام ہمیں نہ ٹھہرایا جائے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین 2 روزہ دورے پر چین پہنچیں جہاں ان کے چینی ہم منصب نے پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ملاقات میں باہمی امور کی دلچسپی پر تبادلہ خیال کیا۔ چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران نائب وزیر خارجہ ژائی فینگ نے امریکی ہم منصب وینڈی شرمین سے کہا کہ امریکا چین کو برا بھلا کہہ کر کسی نہ کسی طرح اپنے داخلی مسائل کے لیے ہمیں مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ چینی نائب وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب سے مزید کہا کہ امریکہ اپنی انتہائی گمراہ کن ذہنیت اور خطرناک پالیسی کو تبدیل کرے۔ ہمیں اندازہ ہے کہ امریکہ چین کو اپنا دشمن تصور کرتا ہے۔ نائب وزیر خارجہ ژائی فینگ نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو تعطل کا شکار اور شدید مشکلات سے دوچار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی عوام امریکہ کے ’’منفی بیان بازی کو چین کو قابو میں رکھنے اور اسے کچلنے کی درپردہ کوشش سمجھتے ہیں۔ امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے بھی امریکی تحفظات کا کھل کر اظہار کرتے ہوئے چین کی جانب سے سائبر کرائم، معاشی پابندیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جانب توجہ دلائی۔ امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین چینی وزیر جارجہ وانگ یی سے بھی ملاقات کریں گی۔ ملاقات کے بعد پریس بریفنگ میں چینی وزیر خارجہ شیئی فینگ نے کہا ہے کہ چین نے تیانجن مذاکرات میں مطالبات کی دو فہرستیں امریکہ کو پیش کی ہیں جن میں سے پہلی امریکہ کے غلط اقدامات کی ہے۔ جنہیں امریکہ کو لازمی روکنا ہوگا۔ جبکہ دوسری فہرست تشویش کے اہم انفرادی معاملات کی ہے۔ غلط امریکی اقدامات جو لازمی طور پر روکنا ہوں گے کی فہرست میں چین نے امریکہ سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے ارکان اور ان کے اہل خانہ پر عائد ویزہ کی پابندیاں غیر مشروط طور پر کالعدم قرار دینے، چینی رہنمائوں، عہدیداروں اور سرکاری اداروں پر عائد پابندیاں منسوخ کرنے اورچینی طلبا پر پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔