کوہ پیما علی سدپارہ اور ساتھی کے جسد خاکی مل گئے

لاہور (نمائندہ نوائے وقت ) پاکستان کے معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی تلاش کر لیا گیا ہے۔ جس کی تصدیق ان کے بیٹے ساجد علی سد پارہ اور وزیر اطلاعات گلگت بلتستان نے تصدیق کر دی ہے۔ نیپالی شرپاز کی گروپ نے بوتل نیک سے 300 میٹر نیچے دو لاشوں کو دیکھا ہے۔ علی سدپارہ اور ان کے دو غیرملکی ساتھی سردیوں میں کے ٹو پر مہم جوئی کے دوران بوتل نیک سے لاپتہ ہوگئے تھے۔ دوسری طرف وزیر اطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے علی سدپارہ کی لاش ملنے کی تصدیق کر دی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات گلگت بلتستان فتح اللہ خان نے کہا ہے کہ کے ٹی بیس کیمپ فور سے علی سد پارہ، جان سنوری کی لاشیں مل گئیں۔ دور بین سے لاشوں کی شناخت کی گئی۔ بیس کیمپ کے قریب لاشوں تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ علی سد پارہ 5 فروری 2021ء کو لاپتہ ہوئے تھے۔ صبح نو بجے لاشوں کو دور سے دیکھا گیا۔ گلگت بلتستان حکومت کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازت سے نوازا جائے گا۔ وفاقی حکومت کو سکردو ائیر پورٹ کو علی سدپارہ سے منسوب کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ علی سدپارہ کے نام سے کوہ پیمائی کے لئے سکول قائم کیا جائے گا۔ بچوں کو تعلیمی سکالرز شپ دی جائے گی۔ حادثات کا شکار ہونے والے کوہ پیماؤں کے خاندانوں کی کفالت کے لئے باقاعدہ قانون بنایا جائے گا۔ ساجد سدپارہ نے کہا والد کے مشن کو جاری رکھوں گا۔ والد کے ادھورے خواب پورے کروں گا۔

ای پیپر دی نیشن