بارش ، حادثات : مزید 17 جاں بحق ، بلوچستان کا زمنی رابطہ منقطع ، بھارت نے چناب میں ریلا چھوڑدیا 

Jul 27, 2022


اسلام آباد‘ کراچی، کوئٹہ (خبر نگار‘ نامہ نگاران‘ نیوز ایجنسیاں) ملک بھر میں بارشوں سے تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، مزید 17افراد جاں بحق، متعد زخمی ہو گئے‘ ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں بارشوں سے مزید 2 بچے جاں بحق ہوئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 104 ہوگئی، بارش سے ہونے والی 2 بچوں کی اموات موسی خیل اور ڈیرہ بگٹی میں واقع ہوئیں۔ پی ڈی ایم اے نے بارشوں سے ہونے والے اب تک کے نقصانات سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے۔  پی ڈی ایم اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 2 بچے بارش کی نذر ہوگئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 104 ہوگئی۔ جبکہ کراچی میں مون سون بارشوں کا تیسرا سپیل جاری ہے، مختلف علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش ہونے سے جل تھل ایک ہو گیا۔ کرنٹ لگنے سے مزید 3 افراد چل بسے۔ منگل کی صبح ہونے والی بارش سے سڑکوں پر پھسلن کے باعث موٹر سائیکل سواروں اور دفاتر جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ سیالکوٹ کے علاقہ گوندل روڈ پر واقعہ گاؤں میانی پٹھاناں میں 35 سالہ رمضان کے چار مرلہ کچے مکان کی بالوں کی چھت گر گئی جس کے نتیجہ میں چھت کے نیچے سوئے ہوئے 35 سالہ رمضان اور اس کی بیوی 32 سالہ نوشابہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئی۔ جڑانوالہ تھانہ سٹی کے نواحی علاقہ 128 گب کے رہائشی احسان علی کی 5 سالہ بیٹی زاہرہ باہر گلی میں کھیل رہی تھی کہ گلی میں لگے بجلی کے کھمبے میں کرنٹ آ جانے سے ننھی کلی ہاتھ لگنے پر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئی۔ مون سون بارشوں کے باعث دریائے چناب میں چناب نگر کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب گزر رہا جس سے پانی کی سطح بلند ہونے لگی۔ انتظامیہ کی جانب سے نشیبی علاقہ جات کو فلڈ وارننگ جاری کردی گئی۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں سیلابی ریلا چھوڑا گیا ہے۔ ایری گیشن ذرائع کے مطابق 1 لاکھ 4418 کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔ جبکہ اخراج 95 ہزار 268 کیوسک ہے۔ دریا چناب کے قریبی علاقوں میں سیلاب کا ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق راول ڈیم میں پانی کی سطح 1750فٹ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ راول ڈیم کے سپل ویز کھول دیئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں شدید بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی‘ صوبے کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں میں مرکزی شاہراہیں اور رابطہ پل بہہ گئے‘ فورٹ منرو میں لینڈ سلائیڈنگ جبکہ کوئٹہ‘ کراچی قومی شاہراہ پانچ مقامات پر بند ہو گئی۔ بولان اور سبی میں آنے والے سیلابی ریلوں نے 40 سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔  پی ڈی ایم اے نے پنجاب میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی۔ آج  سے 31 جولائی تک تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گا۔ گجرات محلہ شفیع آباد کے رہائشی محنت کش فیصل ناصر کا اڑھائی سالہ بچہ عبدالنافع گھر کی دہلیز پر سیڑھیوں سے گر کر کئی فٹ گہرے کھڑے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ کمسن بچے کی ہلاکت پر ورثاء نے وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ دوسری جانب علی پورہ روڈ پر تعینات میونسپل کارپوریشن کا اہلکار ملک راحت ڈسپوزل موٹر چلاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔ جنوبی پنجاب میں تباہی، رودکوہی کے سیلابی ریلے سے ایک شہری جاں بحق، متعدد بہہ گئے، ہلاکتوں کا خدشہ ہے، زمینی رابطہ منقطع، دیوار گرنے سے2 بچیاں، کرنٹ لگنے سے 4افراد  زندگی کی بازی ہار گئے۔ تونسہ سے نامہ نگار، نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بارشوں کے بعد تونسہ کے نواحی علاقے بغلانی، پڑدان شرقی اور کوٹ موہی سمیت درجنوں دیہات زیر آب آگئے۔ رود کوہی کے سیلابی پانی میں ایک شخص ڈوب گیا۔ ڈیرہ غازیخان سے بیورو رپورٹ کے مطابق ضلع ڈیر ہ غازیخان میں رودکوہیوں کے سیلاب متاثرین کیلئے 14سرکاری عمارتوں کو فلڈ ریلیف کیمپس میں تبدیل کردیاگیا ہے‘ ڈیرہ غازی خان سے سپیشل رپورٹر کے مطابق بستی احمدانی، کوچھ کاکاری، موصع سبزانی، گھمن سونہارا، زھر چک، لماں لاڈن، چوکی ممدانی، بستی نتھوانی، بستی جموانی، حاجی غلام حسین، بستی حسین آباد، سالار بستی چھٹانی، بستی جنگوانی، بستی یارانی سمیت متعدد مواضعات میں کھڑی  فصلیں مکمل تباہ ہوگئیں، کئی افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہیں۔ ایم پی جاوید اختر لنڈ کے بار بار انتظامیہ کو کہنے کے باوجود مدد کو نہ آیا۔ بعد میں مقامی ایم پی اے نے چوہدری پرویز الہی کے نوٹس میں سارا معاملہ دیا‘ پرویز الٰہی نے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ کو فون کرکے موقع پر پہنچنے کی ہدایت کر دی‘ بعد میں انتظامیہ متحرک ہوئی۔ کراچی، ٹھٹھہ، بدین، حیدر آباد، دادو، آواران، پنجگور، پسنی، جیوانی اورگوادر میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ اس دوران قلات، لسبیلہ ، خضدار، ژوب، لورالائی، بارکھان، کوہلو، موسی خیل، شیرانی، سبی، بولان، راولپنڈی/اسلام آباد اور ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ جبکہ کشمیر،گلیات، مری، ایبٹ آباد، مانسہرہ، چلاس، دیامیر، گلگت، ہنزہ، استور اور سکردو میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔ مسافر اور سیاح موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر سفر کریں۔ بدھ کے روز سندھ، بلوچستان، بالائی/وسطی پنجاب، اسلام آباد، خیبرپختونخوا، کشمیر اورگلگت بلتستان میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کا امکان ہے۔

مزیدخبریں