پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کامیاب انسداد دہشت گردی آپریشنز کی تعریف کرتے ہوئے سرحدوں اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے افسران اور جوانوں کی عظیم قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔ مسلح افواج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت گزشتہ روز 249ویںکورکمانڈرز کانفرنس کا جی ایچ کیو راولپنڈی میں انعقاد ہوا۔ کانفرنس نے سرحدی اور داخلی سلامتی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے سکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا۔ آرمی چیف نے ملک میں سیلاب اور شدید بارشوں سے متاثرہ لوگوں کی مشکلات کم کرنے کیلئے امدادی کارروائیوں میں فارمیشنز کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ کانفرنس میں ریسکیواور بحالی کی سرگرمیوں میں سول انتظامیہ کو مکمل تعاون فراہم کرنے کے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج وطن عزیز کو ملک کے اندر اور باہر سے سلامتی اور خودمختاری کے حوالے سے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے جبکہ غیرمعمولی بارشوں اور سیلاب کے نتیجہ میں ہونیوالی تباہ کاریوں میں متاثرہ علاقوں اور عوام کی بحالی کے مسائل بھی درپیش ہیں۔ اسکے علاوہ ملک میں گزشتہ چار ماہ سے سیاست دانوں کی باہمی چپقلش اور کھینچا تانی کے نتیجہ میں آئین و قانون کی حکمرانی کی راہ میں جو رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں اس سے ملک میں بڑھتے سیاسی عدم استحکام کے باعث سسٹم اور ملک کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بے شک ملک کی مسلح افواج نے سرحدوں کی حفاظت اور ملک کے دفاع کی ہی بنیادی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوتی ہیں جو انکی خالص پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ہیں اور ان ذمہ داریوں کی ادائیگی میں عساکر پاکستان کا دنیا بھر میں کوئی ثانی نہیں۔ وہ ملک اور عوام کی حفاظت کی ذمہ داریاں بھی اپنی جانوں کے نذرانے کے عوض ادا کرتی ہیںاور ملک کی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیتیں جبکہ اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بن کر عساکر پاکستان یواین رکن ممالک میں بھی کسی انتشار و خلفشار کے سدباب کیلئے اپنی بہترین پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرکے متعلقہ ممالک میں قیام امن یقینی بناتی ہیں۔ اس مشن میں بھی ہمارے جوانوں اور افسران کی جانی قربانیاں عساکر پاکستان کیلئے اقوام عالم میں ہمیشہ فخر کا باعث بنتی رہی ہیں اور یواین سیکرٹری جنرل یواین امن مشن میں عساکر پاکستان کے کردار کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور اسکی مثال پیش کرتے ہیں۔
وطن عزیز میں تو عساکر پاکستان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ہمہ وقت جاری رہتی ہیں جسے دو دہائیاں قبل ’’نائن الیون‘‘ کے واقعہ کے بعد امریکی فرنٹ لائن اتحادی کا کردار قبول کرنے کے باعث بدترین دہشت گردی اور ردعمل میں ہونیوالے خودکش حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا تو دہشت گردوں کے تدارک اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی بھاری ذمہ داری بھی عساکر پاکستان نے خوش اسلوبی سے نبھانا شروع کی۔ ان 20 سالوں کے دوران خودکش حملوں اور دہشت گردی کی دوسری وارداتوں کے علاوہ وطن عزیز اور اسکے عوام کو امریکی ڈرون حملوں اور نیٹو فورسز کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کی زد میں بھی لایا جاتا رہا چنانچہ امریکی مفادات کی اس جنگ میں جہاں 70 ہزار سے زائد سویلینز کی جانیں ضائع ہوئیں وہیں عساکر پاکستان کے دس ہزار سے زائد جوان اور افسران بھی دہشت گردوں کے جنونی عزائم کی بھینٹ چڑھے۔
اگرچہ امریکہ اور اسکے نیٹو اتحادی اپنی شروع کی گئی افغان جنگ سے دامن چھڑا کر واپس جا چکے ہیں مگر یہ جنگ ابھی تک پاکستان کے گلے پڑی ہوئی ہے کیونکہ اس جنگ سے ہمارے مکار دشمن بھارت نے بھی فائدہ اٹھایا اور افغانستان کے راستے اپنے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں داخل کرکے اسکی سلامتی کمزور کرنے کے عزائم کو عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا۔ حقائق و شواہد اس امر کے گواہ ہیں کہ پاکستان کی سرزمین پر ہونیوالی دہشت گردی اور خودکش حملوں کی 80 فیصد وارداتوں میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ ملوث تھی جو افغانستان کے 14 شہروں میں قائم بھارتی قونصل خانوں کی معاونت سے وہیں پر دہشت گردوں کو تربیت دیکر اور باقاعدہ فنڈنگ کرکے افغان سرحد سے پاکستان میں داخل کرتی رہی جبکہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے بھی ان دہشت گردوں کی معاونت کی جاتی رہی۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو نے بھارتی ’’را‘‘ کے ایماء پر ہی بلوچستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا جس کا دائرہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی پھیلانے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ اسی نے گرفتاری کے بعد اپنے اقبالی بیان میں پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بھارت کی تفویض کردہ اپنی ذمہ داریوں کا اعتراف کیا اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کی بھی نشاندہی کی جس میں اسکے بقول بھارتی ہائی کمیشن کے لوگ اور افغان باشندے بھی شامل تھے۔ دہشت گردی کے اس نیٹ ورک کا بھی عساکر پاکستان نے نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت ملک میں شروع کئے گئے مختلف آپریشنز کے ذریعے سدباب کیا جبکہ بھارتی سرپرستی میں آج بھی دہشت گرد بالخصوص بلوچستان اور خیبر پی کے میں سرگرم عمل ہیں اور کہیں نہ کہیں دہشت گردی کی واردات ڈالنے میں کامیاب ہو رہے ہیں جن میں بطور خاص عساکر پاکستان کے جوانوں اور دستوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان وارداتوں میں بھارتی فنڈنگ اور معاونت کے ساتھ بلوچستان کے علیحدگی پسند عناصر وہاں کی عسکری تنظیموں بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پلیٹ فارم پر تخریب کاری اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔ عساکر پاکستان نے اسی تناظر میں آخری دہشت گرد کے مارے جانے تک دہشت گردی کی جنگ جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے اور مختلف آپریشنز کی صورت میں عساکر پاکستان کی عظیم قربانیوں کے عوض ملک میں امن و امان کی مستقل بحالی کی امید پیدا ہوئی ہے۔
بیرونی جارحیت کے علاوہ ملک کے اندر دہشت گردی کے نتیجہ میں پیدا ہونیوالی عدم استحکام کی فضا میں بھی عساکر پاکستان خوش اسلوبی کے ساتھ ملک اور عوام کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہی ہیں جن کی قربانیوں کے عوض ہی ملک کے شہری سکون کی نیند سونے کے قابل ہوئے ہیں جبکہ ملک میں زلزلوں‘ سیلابوں کی شکل میں ٹوٹنے والی کسی بھی افتاد میں متاثرہ علاقوں کی بحالی کی ذمہ داریاں بھی پاک فوج کے جوان ہی بڑھ چڑھ کر سرانجام دیتے ہیں اور ملک میں کہیں مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر امن و امان کا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو آئین کے تقاضوں کے تحت سول انتظامیہ ضرورت پڑنے پر پاک فوج کی خدمات ہی حاصل کرتی ہے۔ اس تناظر میں پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے سب سے زیادہ چیلنجوں کا عساکر پاکستان کو ہی سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سرخرو ہو کر وہ قوم کے اعتماد پر پورا اترتی ہیں۔
اس وقت ملک سیاست دانوں کی باہمی چپقلش اور مفاد پرستانہ سیاست کے باعث عدم استحکام کی جس آزمائش کا سامنا کر رہا ہے وہ ملک کی سلامتی کے حوالے سے بھی تشویشناک ہے کیونکہ عدم استحکام کی ایسی فضا میں ہی ہمارے دشمن بھارت کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی گھنائونی سازشیں پروان چڑھانے کا نادر موقع ملتا ہے چنانچہ ملک اور عوام کی حفاظت کی خاطر عساکر پاکستان کا ہمہ وقت مستعد اور چوکنا رہنا ضروری ہو گیا ہے۔ بلاشبہ ہماری عسکری قیادتیں بھی ملک میں پیدا شدہ اس گھمبیر صورتحال سے مکمل آگاہ ہیں جن کی ملک کی سلامتی کیخلاف کسی بھی اندرونی اور بیرونی سازش کو ناکام بنانے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ گزشتہ روز کورکمانڈرز کانفرنس میں ملک کو درپیش ان چیلنجوں کا ہی جائزہ لیا گیا اور ملک کی داخلی سکیورٹی یقینی بنانے کے عزم کااعادہ کیا گیا۔ قوم کو بلاشبہ عساکر پاکستان کے اس کردار پر فخر ہے کیونکہ انکے مضبوط ہاتھوں میں ہی ملک کی بقاء و سلامتی مکمل محفوظ ہے۔