لاہور سے ملتان (ایم تھری) اور ملتان سے سکھر(ایم فائیو)موٹر وے پر سروس ایریاز اور ٹول پلازوں کے ٹھیکے خلاف ضابطہ چند ماہ کیلئے من پسند افراد کو دیئے جا رہے ہیں۔ یہ عمل بہت عرصہ سے دہرایا جا رہا ہے۔ اس سے کرپشن جڑ پکڑ رہی ہے۔ چیئرمین این ایچ اے توجہ فرمائیں کہ موٹر ویز پر کرپشن کی داستانیں جنم لے رہی ہیں۔ موٹر ویز پر چار قسم کے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں جن میں ٹول پلازہ، وزن کانٹا، الائیو سروسز اور فوڈ ریسٹورنٹس شامل ہیں۔
کرپشن نہ صرف برائیوں کی جڑ ہے بلکہ یہ قومی معیشت، سماجی انصاف اورعوام کے معیار زندگی کو بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔کوئی بھی ملک اگر پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری کا خواہاں ہے تو اسے ہرقیمت پر کرپشن کو ختم کرنا ہو گا۔پاکستان میں کرپشن عروج پر ہے۔ معاشرتی انصاف نہیں۔ سرمایہ نہ ہونے کی وجہ سے غربت عام ہے۔ کرپشن معاشرے کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے کہ اب یہ ملک کیلئے بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ترقی یافتہ ملکوں میں ایسے پائیدار اقدامات کئے گئے ہیں جن کے ذریعے کرپشن کم ترین سطح پر آ گئی ہے مگر ہمارے ہاں ابھی کرپشن کا دور دورہ ہے۔
تمام محکمے بالعموم اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی بالخصوص کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے۔ اس بدعنوانی کی وجہ سے عوام اور این ایچ اے کے ساتھ کام کرنے والے افراد بہت پریشان ہیں۔ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی بھی ہے۔ عام آدمی کو سہولیات کی فراہمی ممکن نہیں۔کرپشن کے حوالے سے ہمارا ملک سری لنکا بننے جا رہا ہے۔ ملک کا معاشی نقصان علیحدہ ہورہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر نہیں ہیں۔ کرپشن سے کوئی محکمہ کوئی ادارہ نہیں بچا ہوا۔حتیٰ کہ وطن عزیز میں موٹر ویز اور ہائی ویز کی تعمیر میں بھی اربوں روپے کی بدعنوانیاں کی گئیں۔ یہ بھی الزام ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے لاہور،ملتان، سکھر موٹروے کی تعمیر میں کنٹریکٹرز کو 18 ارب روپے سے زائد اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی آڈٹ رپورٹ کیمطابق لاہور عبدالحکیم سیکشن میں من پسند کنٹریکٹرز کو 7 ارب 31 کروڑ سے زائد اضافی ادائیگیاں ہوئیں جبکہ ملتان سکھر(ایم فائیو) سیکشن میں 4 ارب 95 کروڑ سے زائد کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔ملتان سکھرموٹر وے پر 103 کروڑ روپے فی کلومیٹر خرچ کیا گیا۔ عبدالحکیم موٹر وے پر 64 کروڑ روپے فی کلومیٹر خرچ کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں بہت زیادہ کرپشن ہوئی ہے۔موٹر ویز کی تعمیر کے بعد ان کے سروس اور ریسٹ ایریاز کی تعمیر اور ٹھیکوں میں بدعنوانی عام سے بات بن گئی ہے۔ ایم تھری لاہور ملتان اور ایم فائیو ملتان سکھر موٹر وے کے سروس ایریاز ابھی مکمل طورپر تیار ہی نہیں ہوئے۔ نامکمل عمارتیں مسافروں کا منہ چڑا رہی ہیں۔ سروس ایریاز فعال نہ ہونے کی وجہ سے طویل سفر کے دوران ڈرائیور سو جاتے ہیں جس سے حادثات ہو رہے ہیں۔جو عمارات مکمل ہیں وہاں بھی بدعنوانی کا زور ہے۔ ریسٹ ایریاز میں مختلف سٹالز کو ٹھیکے پر دینے کیلئے ٹینڈر طلب کیے جاتے ہیں مگر وہ مشتہراور منظور نہیں کئے جاتے اور من پسند افراد کو کچھ عرصے کیلئے ٹھیکہ دے دیا جاتا ہے۔ ان سے ٹھیکے کی مد میں پیسے لے کر خورد برد کر لئے اور انہیں عوام کا خون نچوڑنے کیلئے کھلا چھوڑ دیا۔ یہ افراد من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کرتے ہیں۔ دو تین مہینوں بعد پھر یہی عمل دوہرایا جاتا ہے اور کسی دوسرے کو نوازا جاتا ہے۔
من پسند عناصر کو نوازنے کا عمل سروس ایریاز کے علاہ ٹول پلازہ پر بھی لاگو کیا گیا ہے۔ تین یا چار مہینوں کیلئے کسی بھی پارٹی کو ٹول پلازہ ٹھیکے پر دے کر ان سے اچھی خاصی رقم وصول کر لی جاتی ہے اور پھر یہ پارٹی عوام سے اپنی وصولی کھری کرتی ہے۔ یوں کرپشن کی وجہ سے مسافروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ٹول پلازہ اور سروس ایریاز میں اچھی خاصی رقم دینی پڑتی ہے۔ اقربا پروری اور کرپشن کی وجہ سے سروس اور ریسٹ ایریا ز میں کھانے پینے کی ناقص اور زائد المعیاد اشیاء فروخت ہو رہی ہیں۔ ابھی چند روز قبل ہی پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیموں نے موٹر وے پر سروس ایریاز کا معائنہ کیا اور فوڈ پوائنٹس کی چیکنگ کرتے ہوئے3 ریسٹورنٹس کو سیل کر دیا۔ کارروائیوں کے دوران فرائی چکس فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کو ناقص گوشت، حشرات کی موجودگی جبکہ معروف چکن بروسٹ ریسٹورنٹ کو زائد المیعاد کوکنگ آئل کی موجودگی پر سیل کیا گیا۔ فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کی چیکنگ کے دوران گوشت کو سٹور کرنے کا ناقص انتظام پایا گیا۔
جب سے لاہور ، ملتان(ایم تھری) اور ملتان سکھر(ایم فائیو) موٹر وے کا افتتاح ہوا ہے سفر تو آسان تو ہو گیا ہے مگر دوران سفر قیام وطعام کی مناسب سہولت نہ ہونے سے یہ سفر ایک عذاب سے کم نہیں۔ پہلے لاہور سے سکھر تک صرف جڑانوالہ کے مقام پر قیام وطعام کی سہولت موجود تھی مگر اب کچھ اور قیام وطعام بھی بن گئے ہیں مگر وہاں بھی دکاندار اپنی مرضی کے ریٹ وصول کرتے ہیں۔ یہ سب اقربا پروری اور کرپشن کا نتیجہ ہے۔ چیئرمین این ایچ اے کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کہ ان کی ناک تلے یہ کرپشن کیوں اور کیسے ہو رہی ہے۔
ملتان موٹروے پر خلافِ ضابطہ ٹھیکے
Jul 27, 2022