استاذ العلما حافظ عبدالرشید خلیق

جنہوں نے 42 سال اچھرہ کو علم کی روشنی سے منور کیا اور اپنی عمر عزیز کے 70 برسوں میں 42 برس اچھرہ میں گزارے اور اچھرہ ہی ان کا مدفن بنا۔ آپ 1952ء کو حیدر آباد میں مولانا عبداللطیف صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک متدین متشرع اور ذی علم و فضل خاندان سے تھا۔ آپ کے والد دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل تھے ان کے معاصرین میں مفتی رشید احمد، مفتی زین العابدین اور مولانا عبدالمالک کاندھلوی ہیں۔ مولانا عبداللطیف صاحب نے دورہ حدیث شریف کی تکمیل کے بعد دارالعلوم دیوبند س ے ہی تدریس کا آغاز کیا۔ حفظ کے لیے آپ مدرسہ مفتاح العلوم حیدر آباد میں داخل ہوئے۔ جہاں آپ نے اپنے رحیم و شفیق استاذ قاری احمد حسن صاحب سے صرف 8 ماہ کے عرصہ میں حفظ کی تکمیل کی اور ایس سال تراویح میں قرآن کریم سنانے کی سعادت بھی حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے وہیں مولانا صالح محمد صاحب سے درسِ نظامی کا آغاز کیا۔ اس دوران مولانا عبدالرئوف (فاضل دارالعلوم دیوبندی) اور مولانا شمس الدین صاحب سے بھی اکتساب علم کیا۔ مدرسہ مفتاح العلوم میں تعلیم کے دوران امتحان کے لیے ٹنڈوآلہ یار سے مولانا سلیم اللہ خان صاحب اور مفتی رشید احمد صاحب تشریف لائے وہ آپ کی خداداد ذہانت سے اتنے متاثر ہوئے کہ 50 نمبروں میں سے اعزازی 52 نمبر عطا فرمائے۔ 14 برس کی عمر میں موقوف علیہ کے لیے المدرسہ العالمیہ نیو ٹائون کراچی میں داخل ہوئے اور مولانا محمد یوسف بنوری، مفتی ولی حسن ٹونکی جیسے اساطین علم سے صرف 16 برس کی عمر میں دورہ حدیث شریف کی تکمیل کی۔ علوم عقلیہ و نقلیہ میں کسب کمال کے بعد آپ نے اپنی مادر علمی مدرسہ مفتاح العلوم حیدر آباد سے تدریس کا آغاز کیا۔ جلد بعد ہی آپ کا داخلہ کلیتہ القرآن، اسلامیہ یونیورسٹی مدینہ منورہ میں ہو گیا۔ وہاں آپ نے شیخ المقرئین عبدالفتاح القاضی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ مدینہ منورہ میں ہی آپ کو شیخ القراء قاری فتح محمد پانی پتی کی خدمت کی سعادت بھی حاصل ہوئی آپ تقریباً دس برس مدینہ منورہ میں تعلیم و تعلم میں مصروف عمل رہے۔ آپ نے کلیتہ القرآن اسلامیہ یونیورسٹی سے نہ صرف گولڈ میڈل حاصل کیا تھا ہی مثالی طالب علم کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔ 1981ء میں آپ کی بطور مبعوث پاکستان مراجعت ہوئی اور مختلف تعلیمی اداروں، انجینئرنگ یونیورسٹی، ادارہ علم و تحقیق فتحیہ پنجاب یونیورسٹی، جامعہ عربیہ گوجرانوالہ اور جامعہ رحمانیہ لاہور میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 1981ء سے تادم واپسیں 25 جون 2022ء تک آپ جامعہ فتحہ میں اعزازی طور پر تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ مہتمم دوم میاں محمد اسلم جان صاحب کے ساتھ آپ کے بہت اچھے مراسم تھے۔ اس کے علاوہ آپ نے ربع صدی سے زائد عسکری آفیسرز کا لونی میں خطاب کی ذمہ داری نبھائی جبکہ جامع مسجد توحید اہل حدیث رحمان پورہ میں درس قرآن میں چار بار قرآن کریم کی تکمیل کی۔ آپ ایک بھرپور علمی و عملی زندگی گزارنے کے بعد اپنے 25 جون 2022 ء کی صبح اپنے ہزاروں محبین کو داغ مفارقت دے کر خالق کے حضور پیش ہو گئے۔ (ضیاء الحق قمر)

ای پیپر دی نیشن