تقریروں کے خلاف افغانی شہری کا عدالت سے رجوع کرنے کا جواز؟

قومی افق … فیصل ادریس بٹ 
بلوچستان میں صوبائی حکومت کی طرف سے محرم الحرام کے موقع پر سکیورٹی کے سخت اور بہترین انتظامات بلوچستان میں اس وقت سرکاری ملازمین کی طرف سے خاص طور پر اساتذہ کی طرف سے جو بھرتیوں اور تنخواہوں کا مسئلہ سڑکوں پر احتجاجی صورت میں سامنے آرہا ہے وہ پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ صوبے میں پہلے ہی تعلیمی حالت کچھ اچھی نہیں اوپر سے نئے اساتذہ کی بھرتی کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔ ان نوجوانوں کا موقف ہے کہ انہوں نے ٹیسٹ دیا انٹرویو ہو گئے تو انہیں تقرری کے احکامات کیوں نہیں ملے؟ عدالت میں ایک شخص نے اس ٹیسٹ اور انٹرویوز کو سفارشی اور رشوت دینے والوں کو نوازنے کا الزام لگا کر چیلنج کیا ہے کہ یہ لوگ میرٹ پر نہیں اترتے جواب میں تقرری کے منتظر افراد نے بھی بھرپور احتجاجی ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ عدالت جانے والا خود مقامی نہیں افغانی شہری ہے۔ اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اس وقت موجودہ حکومت بھی جانے کی تیاریوں میں مصروف ہے وہ بھی اس مسئلے کو شاید سنجیدگی سے نہیں لے رہی اور اسے نگراں حکومت پر ڈالنے کی خواہاں ہے۔ مگر اس سے کام نہیں چلنا۔ محکمہ تعلیم کے بڑوں کو اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا پہلے ہی صوبے میں تعلیمی سرگرمیاں بہت متاثر ہو چکی ہیں جو اساتذہ اور طلبہ دونوں کے لئے افسوسناک ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان خود بھی ایک تعلیم یافتہ نوجوان ہیں انہیں اس طرف خاص توجہ دینا ہوگی۔ اس کے علاوہ محرم الحرام کے دوران سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں جو بہت مناسب ہیں۔ اس دوران خاص طور پر ہزارہ برادری اور دوسرے صوبوں سے شیعہ حضرات کی بڑی تعداد سڑک کے راستے ایران سے عراق زیارت کے لئے روانہ ہوتی ہے ان بسوں کے قافلوں کو حفاظت سے بارڈر تک پہنچانے کی ذمہ داری بھی سکیورٹی فورسز کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوتی ہے کیونکہ یہ راستہ ویران اور نہایت پرخطر صحرائی علاقے میں واقع ہے۔ کوئٹہ تا تفتان ہر وقت دوران سفر خواہ ٹرین سے ہو یا بسوں میں تخریب کاری کا خطرہ رہتا ہے۔ ہمارے جوانوں نے جس جانفشانی سے اس سفر کے لئے حالات کو بہتر بنایا وہ قابل تحسین ہے۔
کوئٹہ شہر بھی مذہبی لحاظ سے حساس ترین ایریا ہے یہاں ماضی میں مسلکی اختلافات کی وجہ سے بڑے بڑے حادثات اور سانحات گزر چکے ہیں۔ 7 تا 10 محرم پورا شہر عملاً کرفیو زدہ ہو جاتا ہے تاکہ کوئی امن دشمن اپنی ناپاک حرکت میں کامیاب نہ ہو۔ خود کش حملوں کا خوف اپنی جگہ برقرار رہتا ہے۔ اس کے باوجود سابقہ محرم کے ایام عزاداری کی طرح اس بار بھی صوبائی حکومت اور محکمہ داخلہ نے سکیورٹی کے بہترین انتظامات کر لئے ہیں۔ امید ہے اس محرم الحرام کے ماہ میں نکلنے والے ماتمی جلوس اور یوم عاشورہ کا جلوس بھی خیر و خوبی کے ساتھ اپنے مقرر روٹ اور وقت پر اختتام پذیر ہوگا۔ شہریوں کا بھی فرض ہے کہ وہ اس موقع پر امن و امان کا خاص خیال رکھیں فرقہ واریت پھیلانے والے حوصلہ شکنی کی جائے کسی کے مسلک کو نہ چھیڑا جائے۔ مقدس شخصیات کے بارے میں بیان بازی سے پرہیز کیا جائے تاکہ امن و امان کا یہ ماحول برقرار رہے اور یوم عاشور امن سے گزر سکے۔
صوبائی حکومت نے جلوسوں کے روٹ پر صفائی کرا دی ہے اور سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ کوئٹہ کے علاوہ مچھ، سبی اور ڈھاڈر میں بھی عاشورہ کے جلوس نکلتے ہیں ان علاقوں میں بھی سکیورٹی کے انتظامات سخت ہیں تاکہ شرپسند کوئی فائدہ نہاٹھا سکیں۔ جلوس منتظمین اور دیگر جماعتں بھی اس کام میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر کے ماحول کو پْرامن رکھ سکتی ہیں۔ خدا کرے محرم الحرام کے یہ باقی دن بھی خیر وبخوبی سے گزر جائیں اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں امن و امان اور بھائی چارے کی فضا قائم رہے۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے گورنر ہاؤس لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کے بارے میں بہت بڑا بیان داغ دیا کہ لوگ مجھے شہباز سپیڈ کے نام سے جانتے ہیں مگر میں آج اقرار کرتا ہوں کے محسن سپیڈ میرے سے خدمت خلق اور ترقیاتی پراجیکٹس میں آگے نکل گئے ہیں محسن نقوی کو یہ کریڈٹ دینا احسن اقدام ہے اور میاں شہباز شریف کا بڑا پن ظاہر کرتا ہے مگر میں انکو یہ یاد دہانی بھی کروانا چاہتا ہوں کے محسن نقوی کی اس کامیابی میں پنجاب کے چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان کا بھی بہت اہم کردار ہے کیونکہ کسی بھی ایسے منتظم کے لئے اس کے ویژن پر عملدرآمد کروانا ہی اصل کامیابی ہوتی ہے اور یہ کام اچھی ٹیم ہی سرانجام دے سکتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ویژن رکھنے والا سربراہ پلاننگ اور آئیڈیاز دے سکتا ہے مگر اگر ٹیم اُس ویژن پر عملدرآمد ہی نہ کر سکے تو اس کی کامیابی ناکامی میں بدل جاتی ہے۔ زاہد اختر زمان بھی ایک ایسے ہی افسر ہیں جو سربراہ حکومت کے ویژن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی تمام تر صلاحیتیں رکھتے ہیں۔ زاہد اختر زمان نے صوبے کو چلانے کے لئے جو ٹیم منتخب کر رکھی ہے اس میں ایسے افسروں کا انتخاب کیا گیا ہے جو وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کے شانہ بشانہ محنت کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے ’’محسن سپیڈ‘‘ کی اصطلاح متعارف کروانا نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور ان کی ٹیم کی صلاحیتوں کا اعتراف اور بہت بڑا کریڈٹ ہے ہمیں یقین ہے کہ جب تک نگران حکومت موجود ہے اُس وقت تک محسن نقوی اور ان کی ٹیم اسی جانفشانی، محنت اور خلوص سے صوبے کے عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دوسری طرف اگر پنجاب کی نگران حکومت کا پی کے کی نگران حکومت کا موازنہ کیا جائے توہمیں نظر آتا ہے کہ خیبر پی کے کے عوام کو اپنی نگران حکومت سے بہت  سی شکایتیں اور گلے شکوے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے اعتراضات پھر اپنی جگہ موجود ہیں جبکہ پنجاب کے عوام صوبے کی نگران حکومت کی کارکردگی سے نا صرف مطمئن نظر آتے ہیں بلکہ انکی رائے میں کئی منتخب حکومتوں سے انکی کارکردگی بہتر ہے۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی اور چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان کے سامنے اس وقت محرم الحرام میں امن و امان قائم رکھنا ایک چیلنج ہے ملک میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہر نے اس ذمہ داری کو مزید حساس بنا دیا ہے ہمیں امید ہے کہ نگران وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری اور ان کی ٹیم عزاداران کو ناصرف مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی بلکہ ان کے لئے سہولتیں اور آسانیاں بھی پیدا کریں گے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک انکو کامیاب کرے۔

ای پیپر دی نیشن