سیاسی شخصیت مصطفی نوازکھوکھر نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن نہ کراکے آئین کی خلاف ورزی کا راستہ کھول دیا گیا ،آج اسی لئے الیکشن وقت پر نہ ہونے کی پیشگوئیاں ہورہی ہیں،سیاستدانوں کوایک ساتھ بیٹھنا ہوگا،یہ ملک مزید بحران برداشت نہیں کرسکتا، عوام تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں آئین کی ایسی پامالی ہوئی جو کبھی نہیں دیکھی، ماضی میں آئین پر عملدرآمد نہ ہونے سے حالات تباہی کی طرف گئے، طے کرلیا ہے کہ انتخابی نتائج کو پہلے دن سے متنازع بنانا ہے تو کیا چاہتے ہیں؟ کیا ہمیں اپنا موازنہ ناکام ریاستوں کے ساتھ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا ہوگا، سیاستدانوں کے مسائل کا نقصان عوام برداشت کررہے ہیں، سیاستدانوں کی رسہ کشی کا سامنا ملک کے عوام کررہے ہیں.مصطفی نوازکھوکھر نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ میں الیکشن 90روز میں نہ کرانے سے آئین کی خلاف ورزی ہوئی،انتخابات نہ کراکے آئین کی خلاف ورزی کا راستہ کھول دیا گیا ہے ، آج اسی لئے انتخابات وقت پر نہ ہونے کی پیشگوئیاں ہورہی ہیں۔مصطفی نوازکھوکھر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو رویہ لچکدار کرنا چاہیے تاکہ راستہ نکلے۔یہ ملک مزید بحران برداشت نہیں کرسکتا، عوام تنگ آچکے ہیں۔ دوسری جانب پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، الیکشن ایکٹ 2017 میں 54 ترامیم شق وار منظور کی گئیں۔ نگران حکومت پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کرسکے گی، نگران حکومت کوپہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کاا ختیار حاصل ہوگا۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں وہ ترامیم شامل کی گئی ہیں جن پر سب کا 100 فیصد اتفاق ہے، الیکشن ایکٹ 2017 میں 54 ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے۔ ترمیمی بل کی شق وار منظور ی لی گئی۔ سب سے زیادہ اعتراض سلیم مانڈوی والا نے اٹھایا جس پر سلیم مانڈوی والا کی تجویز کو بل میں شامل کیا گیا۔