جائیدادوں پر قبضے کی بھارتی مہم

kiranazizkashmiri@gmail.com
کشمیریات …کرن عزیز کشمیری

بھارت کی تحریک ازادی کشمیر کچلنے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہے۔ اس محاذ پر پڑوسی ملک بہت بری طرح شکست کھا چکا ہے۔ اور بے گناہ کشمیریوں پر تمام تر مظالم ڈھانے کے باوجود آزادی کا جذبہ ان کے دلوں سے نہ مٹا سکا، کشمیریوں کے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے جذبے نے پوری فوج کو نفسیاتی حد تک مجبور کر دیا ہے۔ بھارت کے تازہ اقدام میں کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضے کی مہم ہے۔ وادی کے ضلع سانبا میں اب تک دو مسلمانوں کی جائیدادیں ضبط کر لی گئی ہیں۔ بھارت اپنے اس شرمناک اقدام کے ذریعے وادی کے لوگوں میں مایوسی اور خوف پھیلانا چاہتا ہے۔ نفسیاتی طور پر غلامی کا احساس دلانے کی ایک مبینہ کوشش کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک قوم کو طویل عرصے سے غلام بنائے رکھنے کے بھارتی حربے شدید مذمت کے لائق ہیں۔ جن کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں، ان پر منشیات فروش کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔یہ امر اس ضمن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت حیلے بہانوں سے اپنے مضموم مقاصد کی تکمیل پر عمل پیرا ہے۔دوسری طرف امکان یہ بھی ہے کہ جائیداد ضبطی کے اس عمل کے ذریعے کشمیریوں کو تحریک ازادی کی حمایت ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ بھارت کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ غلامی کی یہ زنجیر صرف رکھنے میں مضبوط ہیں تاہم عملا انتہائی کمزور ہو چکی ہے۔ جس کا ٹوٹنا آزادی کی صورت میں طے ہے۔ تاہم تازہ ترین کاروائیوں میں بھارت نے وادی سے تقریبا 50 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، ان افراد کو مختلف کاروائیوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ محاصرے اور تلاشی کے دوران گھر گھر چھاپے مارے گئے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اس سلسلے میں پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تمام حربے کی صورت کشمیری عوام کو کمزور نہیں کر سکتے۔بھارتی تسلط کا ایک روز ضرور خاتمہ ہوگا۔ کشمیری اپنے آزاد وطن میں سکھ اور چین کی زندگی گزار بسر کر سکیں گے۔ بھارت نے آزادی کی بات کرنے والے تمام سیاسی رہنماوں کو سلاخوں کے پیچھے قید رکھا ، زبان بندی کی کوشش کی گئی۔ اس سلسلے میں اہم سیاسی رہنماوں نے اپنا موقف تبدیل نہیں کیا۔ کشمیری ازاد فضاوں میں سانس لینے کے جرم کی اس جدوجہد کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ایک اہم رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کے لیے بھی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ پاکستان اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ تقریبا 375 خواتین مقبوضہ کشمیر کی شہریت اور سفری دستاویزات سے محروم ہیں۔ انہیں اپنے ہی وطن کی شہریت کا حق حاصل نہیں ہے۔ ان خواتین کو نہ شہری حقوق حاصل ہیں نہ یہ پاکستان آسکتی ہے۔ یہخواتین13 سال سے مقبوضہ کشمیر میں موجود ہیں۔اور امکان یہ ہیں کہ بھارت کسی بھی وقت ان کو ملک بدر کر سکتا ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق بھارت کشمیریوں کی جاسوسی کے ایجنڈے پر بھی عمل پیرا ہیں۔ جاسوسی کے ذریعے اپنے خوفناک عزائم کی تکمیل چاہتا ہے، ایک نسل کو کچلنے کے لیے بھارت کے اصل چہرے سے نقاب سرکتا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں اہم امر یہ ہے کہ اسرائیل سائبر سیکیورٹی کمپنی کے تعاون سے کشمیریوں کی جاسوسی کی جا رہی ہے۔اس ضمن میں محبوبہ مفتی کی بیٹی سمیت کئی کشمیری افراد کے فون ٹیپ کیے گئے ہیں۔ اسرائیل میں تیار کردہ کمپنی کا یہ گروپ صرف ایک منٹ میں ایک مس کال کے ذریعے موبائل فونز کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے۔ مقبوضہ وادی میں محبوبہ مفتی کی بیٹی کا فون اس عمل کے ذریعے ہیک کر لیا گیا ہے۔ یہ سہولت مودی حکومت نے اسرائیل سے حاصل کر رکھی ہے، اور دونوں ممالک یعنی بھارت اور اسرائیل جنہیں سکے کے دو رخ بھی کہا جا سکتا ہے مسلمانوں کو تسلی سے کچلنے میں مصروف ہیں۔ بھارت کے اس عمل کے دوران فون ہیک ہونے والے کو پیغام بھی موصول ہو جاتا ہے کہ اس کا فون اب کسی اور کے زیر استعمال ہے اور اب یہ کہ ہیک کر لیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت کی اہم ترین گھٹیا چال ناقدین، سیاسی مخالفین اور خاص طور پر کشمیریوں کو حراساں کرنے کی طرف قدم ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ وادی میں وکیلوں کو بھی کچلنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضے کی اس مہم کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو گر فتار کرنے اور پریشان کرنے کے عمل کو بھی تیزی سے اگے بڑھایا جا رہا ہے۔ ان تمام تر حقائق کے باوجود کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہیں۔ کشمیری آزادی اور حق کے خدداریت پر سمجھوتا نہیں کرے گی۔ سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود مسئلہ حل نہ ہونا دراصل اقوام متحدہ کی زبردستی ناکامی ہے ،اور اس اہم حقیقت کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بھارت کی وادی کی ابادی میں تبدیلی لانے کی سازش ناکام ہوگی۔
تحریرکنندہ: کرن عزیز کشمیری

ای پیپر دی نیشن