نون لیگ کا اتحادی بن کر پیپلز پارٹی کو نقصان ہوا ،آئی پی پیز قوم پر ظلم ہے ،گورنر سلیم حیدر۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے مابین ہونے والے معاہدے کے تحت آصف علی زرداری پاکستان کے صدر فیصل کریم کنڈی خیبر پختونخوا اور سلیم حیدر پنجاب کے گورنر ہیں۔مسلم لیگ نون کے اتحادی نہ بنتے تو کم از کم سلیم حیدر صاحب نے گورنر پنجاب نہیں ہونا تھا۔یہ تو ہنی ڈیمج ہوا۔پی پی نون لیگ اتحاد کا سب سے زیادہ فائدہ خود سلیم حیدر کی ذات کو ہوا۔ کیا واقعی پیپلز پارٹی کو اس اتحاد کا کوئی نقصان ہوا یا یہ بیانیے کی حد تک ہے۔البتہ یہ نقصان ہو سکتا ہے کہ صدر زرداری کی کل 26 جولائی کو سالگرہ منائی گئی اس کے لیے آزادی چوک میں تقریب کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔شاید اس وجہ سے کہ پہلے ہی دفعہ 144 صوبے میں نافذ کی گئی تھی۔مگر پیپلز پارٹی نے یہ نقصان گوارا نہیں کیا اور اپنے شیڈول کے مطابق جہاں چاہا تقریبات منعقد کیں۔اور پریذیڈنٹ زرداری ڈے منایا۔بلاول بھٹو زرداری ایک عرصے تک وزیر خارجہ پاکستان رہے وہ بھی پی پی پی نون اتحاد ہی کا ثمر تھا۔نون لیگ نے اپنے حصّے کی پارلیمانی کمیٹیوں کی سربراہیاں بھی نون لیگ پر نچھاور کر دیں۔نون لیگ نے یہ سربراہیاں دیں اور پیپلز پارٹی نے لے لیں۔نون لیگ تو مرکز میں من چاہی وزارتیں بھی دینا چاہتی ہے۔اگر یہ سارا کچھ بھی اتحاد کی وجہ سے نقصان ہے تو ایسے نقصان کو ہنی ٹریپ کی طرح ہنی ڈیمج کہا جا سکتا ہے۔سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ آئی پی پیز قوم پر ظلم ہے، اس میں اتنی کرپشن ہے کہ کمپیوٹر کے ڈیجٹ بھی کم پڑ سکتے ہیں، قوم مہنگائی کے بوجھ سے پس رہی ہے۔ بنگلہ دیش اور افغانستان میں پاکستان کی نسبت بجلی قدرے سستی ہے، حکومتی لوگوں کی 42 آئی پی پیز ہیں ان سمیت سب کا آڈٹ ضرور ہونا چاہیے۔ آئی پی پیز کی حکمرانوں سمیت ہرسطح پر مخالفت کے ساتھ ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی بات بھی کی جاتی ہے۔اس کے باوجود ابھی تک نظر ثانی کی طرف سر مو پیش رفت نہیں ہو سکی۔ کیا آئی پی پیز خود اور معاہدے ایسی بلی بن گئے ہیں جس کے گلے میں کوئی بھی گھنٹی باندھنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ٹرمپ دھوکے باز اور درندہ صفت شخص ہے: کمیلا دیوی ہیرس۔
ڈیمو کریٹس نے زیادہ ہی ”بہہ جا بہہ جا“ کہا تو صدر جوبائیڈن کو صدارتی الیکشن کی ریس سے الگ ہو کر بہہ جانا یعنی بیٹھ جانا پڑا۔ ان کے متبادل کے طور پر بائیڈن کی نائب صدر کمیلا ہیرس کو ٹرمپ کے مقابلے میں لایا گیا۔ ٹرمپ نے ان کے بارے میں اپنے رد عمل میں دو اہم باتیں کیں۔(1)ہیرس کو ہرانا زیادہ آسان ہے۔(2)کمیلا دیوی جوبائیڈن سے زیادہ بنیاد پرست ہیں۔ اس پر کمیلا دیوی شاید غصہ میں آگئیں یا انتخابی حکمتِ عملی کے تحت ٹرمپ کو کھری کھری سنا ڈالیں۔ یہ بھی کہا کہ میں ان کو اچھی طرح جانتی ہوں۔ صدارتی امید وار کسی جرم میں سزا پانے والے پہلے امریکی لیڈر ہیں۔ ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ کمیلا ہیرس کے ساتھ بھی مباحثہ کرنا چاہتے ہیں بلکہ ایک نہیں کئی مباحثے ہونے چاہئیں تاکہ پتہ چلے کون کتنے پانی میں ہے۔ ٹرمپ اور جوبائیڈن کے درمیان ایک ہی مباحثہ ہوا تھا اس کے بعد جوبائیڈن کے چراغوں کی روشنی مدھم پڑ گئی۔اس مباحثہ کو دیکھنے والے ٹرمپ کا پلڑا بھاری قرار دیتے ہیں۔ بائیڈن آوٹ آف فارم اور ٹرمپ فارم میں نظر آئے۔ ٹرمپ نے کہا جوبائیڈن صدر بنے تو امریکہ باقی نہیں بچے گا۔ جواب میں بائیڈن بولے میرے سامنے اس وقت واحد مجرم ٹرمپ ہے جسے عدالت نے سزا دی۔ یہ ایک دوسرے کے لیے خبطی اور نالائق کے الفاظ بھی استعمال کرتے رہے۔یہ مباحثہ یوں لا حاصل رہا کہ بائیڈن صدارتی مقابلے سے دستبردار ہو گئے۔اب ٹرمپ نے کمیلا دیوی کے ساتھ مباحثے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ جلی کٹی سنا کر کمیلا نے مباحثے کے گرما گرم ماحول پر ٹھنڈا پانی چھڑکنے کی کوشش کی ہے۔ ایک نئے امریکی سروے میں دونوں ٹرمپ اور کملا ہیرس کے مابین کانٹے دار مقابلے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اب یہ کانٹے دار مقابلہ الیکشن میں ہوگایا اس مباحثے میں جو دونوں کے مابین ہونا ہے۔ ٹرمپ بھی بولتے ہیں تو جو دماغ میں آئے زبان سے بہا دیتے ہیں۔ کسر دیوی بھی نہیں چھوڑتیں۔
ویمنز ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم کی بہترین کارکردگی۔ سیمی فائنل میں سری لنکا سے مقابلہ۔
ٹی ٹونٹی کپ سری لنکا میں جاری ہے۔ کل اتوار کوفائنل ہونا ہے۔ پاکستانی خواتین کی ٹیم نے اپنی ہی مردوں کی ٹیم سمیت کئی ٹیموں کی ناک کاٹ دی ہے۔امریکہ میں ہونے والے ٹی ٹونٹی کپ میں ہمارے شاہین چڑیاں ثابت ہوئے۔ ان شاہینوں اور شہبازوں کو ممولوں نے چت کر دیا۔ نوزائیدہ ٹیموں کے نوموآموز کھلاڑی بھی کھانگڑ کھلاڑیوں کو دھول چٹاتے رہے۔ یوں بڑی بڑی ٹیموں کے بدھو لوٹ کے گھروں کو چلے گئے۔ پاکستان کی بلائنڈ اور لیجنڈز ٹیمیں عمدہ کارکردگی دکھا چکی ہیں۔افغانستان کے پاکستان کے سکھائے بچے سیمی فائنل میں پہنچ گئے۔ ویسے یہ بچے ناخلف نکلے۔اگلے سال پاکستان میں چمپئنز ٹرافی ہورہی ہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان میں آکر کھیلنے کی حامی نہیں بھری گئی۔ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بھارت کو پاکستان لانے کی ذمہ داری آئی سی سی کی ہے۔ انڈیا نخرے دکھانے کے بعد ہوسکتا ہے پاکستان آکر کھیلنے پر تیار ہو جائے۔ بھارت کی کرکٹ ٹیم کوپاکستان سے کیا خطرہ ہے؟باقی لوگ آتے جاتے ہیں۔سکھ اورہندو زائرین ، بزنس مین قانون دان دورے کرتے رہتے ہیں۔ اس کے کرکٹ کھلاڑیوں کو کیوں موت پڑتی ہے۔ ان کیلئے گنڈا سنگھ اور واہگہ بارڈر پر مشترکہ ایریا پر ہونے والی پریڈ کی طرح مشترکہ سٹیڈیم بھی بنایا جا سکتا ہے۔ کرتار پور میں ہی آجائیں۔ چمپئنز ٹرافی کی بات ہو رہی ہے۔ ہماری ٹیم امریکہ ویسٹ انڈیز میں ورلڈ کپ میں جو چن چڑھا کے لوٹی ہے۔ اسے چمپئنز ٹرافی میں ریسٹ کرائی جائے۔ آدھے کھلاڑی خواتین اور آدھے بلائنڈ ٹیم سے لے لئے جائیں۔بارہویں تیرہویں لیجنڈز سے لئے جا سکتے ہیں۔
بجلی چوری کے خلاف آپریشن 25گرفتار
ایسے آپریشنز میں کبھی تو سیکڑوں چور بھی پکڑے جاتے ہیں مگر چور ختم ہو رہے ہیں نہ چوری میں کمی آ رہی ہے۔ اب تک حساب لگایا جائے تو دو سال میں سات آٹھ ہزار بجلی چور گرفتار ہو چکے ہیں۔ کئی تو ایسے ہیں جو چھ ماہ میں چھ بار گرفتار ہوئے۔ دو چار ہزار چور گردش میں رہتے ہیں۔ ادھر پھڑے گئے ادھر ضمانت ہو گئی۔ بجلی چوری روکنے کے لیے ایک ایکسیئن نے اچھا جال بچھایا۔ اسے سوفٹ ٹریپ بھی کہا جا سکتا ہے۔ گاوں میں آدھے سے زیادہ گھروں میں بجلی چوری ہوتی۔ سر عام کنڈیاں ڈال کر بجلی چوری ہوتی۔ چھاپہ پڑتا تو ٹیم کے پیچھے بے میٹرے لوگ کتے چھوڑ دیتے۔ ایکسیئن نے گاوں والوں کو بلایا اور منت کی کہ سختی بہت ہے آپ بھلے بجلی چوری کریں لیکن میٹر لگوا لیں۔ خواہی نخواہی یہ لوگ میٹر لگوانے پر آمادہ ہو گئے۔ ادھر گھر گھر میں میٹر نصب ہوئے۔ادھر محکمے نے ٹرانسفارمر کے ساتھ میں میٹر لگا دیا۔ ایکسیئن صاحب تبادلہ کرا گئے۔ نئے افسر نے میٹر ریڈر کو ہدایت کی کہ گاوں کی بلنگ مین میٹر کے حساب سے استعمال ہونے والی بجلی کے مطابق کرنی ہے۔ گاوں والوں تک خبر پہنچ گئی۔ بل ایمانداری سے اور بر وقت جمع کرانے والوں پر چوری کے یونٹ تقسیم ہونے تھے۔ اب وہ بجلی چوروں کے خلاف میدان میں نکل آئے۔ اس کے بعد ایک بھی یونٹ چوری نہیں ہوا۔ بجلی چوری روکنے کا یہ بھی ایک کارگر طریقہ ہے۔