پاک فوج اور پی ٹی آئی 

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت ملک کی مقبول جماعت ہے اور عمران خان مقبول لیڈر ہیں جس کا مشاہدہ ہم نے جنرل الیکشن میں بھی کر لیا کہ کس طرح عمران خان اور ان کی پارٹی نے بغیر پارٹی کے نشان کے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو شکست دی۔لیکن یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہئے کہ پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہماری فوج ہے اور فوج ہے تو ہم ہیں اور اگر فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کمزور ہوتا ہے کیوں کہ ہم ایسے خطے میں رہ رہے ہیں جہاں ہم چاروں طرف دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ اب بھارت کو ہی لے لیں جو ہمارا ازلی دشمن گردانا جاتا ہے اس نے اپنے دفاعی بجٹ میں 75 ارب ڈالر مختص کئے ہیں اور اس کے مقابلے میں پاکستان کا دفاعی بجٹ کوئی سات ارب ڈالر کے قریب ہے یعنی محدود وسائل میں پاک فوج اپنے سے بڑے دشمن کا مقابلہ کر رہی ہے اور ان محدود اور مسدود وسائل کے باوجود بھارت پاکستان کی فوج سے خوفزدہ ہے اور آئے روز اپنے بجٹ میں اضافہ کر رہا ہے بھارت نے 75 ارب ڈالر اگر بجٹ میں مختص کئے ہیں تو یہ اس بات کی بھی غمازی ہے کہ بھارت پاکستان کی فوج سے مقابلہ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے تو ہمیں بھی اس ضمن میں فوج کو سپورٹ کرنا چاہئے اور بجٹ کے ساتھ ساتھ اخلاقی حمایت بھی دینی چاہئے تا کہ ہماری فوج جب بھی دشمنوں کے مقابلے پر ہو تو اسے یہ احساس ہو کہ قوم اس کی پشتی بان ہے اور کوئی بھی فوج عوام کی حمایت کے بغیرکامیاب نہیں ہو سکتی۔
 دوسری جانب عمران خان نے چند دن قبل جیل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جس کی قیادت شہبازشریف کر رہے ہیں فوج کو پاکستان کی مقبول ترین جماعت سے لڑا کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔ 
بادی النظر میں دیکھا جائے تو محسوس بھی ایسا ہوتا ہے کیونکہ ن لیگ جانتی ہے کہ جس دن عمران خان قید سے باہر آگیا تو ان کیلئے حکومت کرنا مشکل ہو جائے گا اور پاک فوج اور عمران خان کے درمیان غلط فہمیاں اگر دور ہو جاتی ہیں تو یقینا یہ غیر مقبول اور حکمرانوں کیلئے آخری دن ہو گا۔ اب حکمرانو ں کی مکمل کوشش ہے کہ یہ لوگ پی ٹی آئی پر کسی طرح پابندی لگا دیں اور پی ٹی آئی کو بطور جماعت ختم کر دیں تو ایسا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ کیوں کہ پابندیاں کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتیں بلکہ یہ ایسے ہی جیسے طوفان کو دیکھ کر کبوتر اپنا منہ ریت میں چھپا لے، اب حکومت اپنی ناکامی کو پی ٹی آئی پرپابندی لگا کر چھپانے کی کوشش کرنا چاہتی ہے لیکن اس میں بھی یہ کامیاب ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ 
یہ حقیقت ہے کہ ہمارے حکمرانوں سے حکومت چلتی دکھائی نہیں دے رہی کیوں کہ بجلی کے بلوں کا عفریت لگتا ہے اس حکومت کو بہا کر لے جائے گا۔ لوگ اب بجلی کے بلوں کیلئے ایک دوسرے کے گلے کاٹنے پر مجبور ہو چکے ہیں تو اس کی بنیادی وجہ ہی موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیاں ہیں جس کی وجہ سے بھائی بھائی کا گلا کاٹ رہا ہے۔ گوہر اعجاز نے آئی پی پیز کو ہونے والے کیپسیٹی چارجز کی تفصیلات عوام کو بتا دی ہیں۔ اب لوگوں کو پتہ چل چکا ہے کہ کون ملک کو لوٹ رہا ہے اور کون ملک کا خیرخواہ ہے۔ گوہر اعجاز کے مطابق اربوں روپوں کی ادائیگیاں آئی پی پیز کے مالکان کو کی گئی ہیں جبکہ چنیوٹ میں موجود پاور پلانٹ سے بجلی عوام کو ملی بھی نہیں لیکن اس کے باوجود اس کمپنی نے اربوں روپے اس ضمن میں وصول بھی کر لئے۔گوہر اعجاز کے بقول چنیوٹ پاور پلانٹ کو تین ماہ میں 63کروڑ روپے سے زائد کیپیسٹی چارجز کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔ یہ معاہدے ان ا?ئی پی پیز سے کس نے کیئے اس سے بھی قوم مکمل آگاہ ہو چکی ہے۔ اگر یہ صورت حال مزید کچھ عرصہ برقرار رہی تو ملک میں خدانخواستہ خانہ جنگی کی صورتحال نہ پیدا ہوجائے۔ پہلے بھی عرض کیا کہ لوگ اب فوج کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہی کچھ کرے اور ملک کو بھنور سے نکالے کیوں کہ موجودہ حکمرانوں سے مسائل حل نہیں ہو رہے۔

ای پیپر دی نیشن