فرحان راشد میر
ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں آئے روز اضافے کی وجہ سے امیر طبقہ سے لیکر غربت کے مارے لوگوں تک ہر شخص سراپا احتجاج بنا ہوا ہے ،گلی محلوں اور بازاروں سارا دن لوگ صرف بجلی کے بلوں کا ہی رونا روتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ،بازاروں کے حالات کی بات کی جائے تو گاہک نہ ہونے سناٹے پڑے ہوئے ہیں اور دوسری طرف بجلی کے بھاری بھر کم بلوں نے عوام کی چیخیں نکلوادی ہیں ۔آئے روز شہر بھر اور گردو نواح کے علاقوں میں ان بجلی کے بلوں کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے ہر ماہ بجلی کے بلوں کو دیکھ کر فیکٹری مالک ہو یا صنعتکار ،تاجر یا ہو کسمپرسی کی زندگی گزارنے والا شخص پریشانی سے ان سب کا پارا ہائی ہو جاتا ہے۔ گوجرانوالہ کے علاقہ پرنس روڈ میں اس بجلی کے بل نے بڑے بھائی کے ہاتھوں چھوٹے بھائی کو ہمیشہ کیلئے موت کی نیند سلا دیا ہے ۔بچپن میں جس بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو اپنے ہاتھوں میں کھیلایا اور اسکے سارے لاڈ اٹھائے اسی نے اسے اپنے ہاتھوں سے قتل کردیا یہ دلخراش افسوسناک واقعہ 23جولائی کو اس وقت پیش آیا جب غلام مرتضی کے گھر کا بل 30354روپے آیا اور یہی بل چھوٹے بھائی عمر فاروق کی موت کا پروانہ بن گیا ۔دونوں بھائی شادی شدہ اور ایک ہی گھر میں رہائش پذیر تھے ،جنہوں نے ماہ جون کا بل ادا نہ کیا اور جولائی کا بل ان کی سوچ سے زیادہ آگیا جس پر ان دونوں بھائیوں کے درمیان بجلی کے بل کی ادائیگی پر معمولی تلخ کلامی کے بعد جھگڑا ہو گیا بات اس قدر بگڑ گئی کہ بڑے بھائی غلام مرتضی نے اپنے چھوٹے بھائی کو تشدد کا نشانہ بنایاجس سے بچنے کیلئے عمر فاروق نے باہر گلی میں دوڑ لگا دی مگر درندہ صفت بڑا بھائی اسکے پیچھے بھاگا۔ اس دوران بہن اور گھر کی دیگر خواتین انکے درمیان بیچ بچائو کی لاکھ کوشش کرتی رہیں ،بہن نے بڑے بھائی کے سامنے ہاتھ جوڑے اور اسکے قسمیں بھی دیں لیکن اسکے باوجود غلام مرتضیٰ کو کوئی ترس نہ آیا اور اس نے تیز دھار آلہ سے عمر فاروق کی شہ رگ پر وار کر دیا ۔دو کمسن بچوں کا باپ موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہمیشہ کیلئے موت کی نیند سو گیا اور سنگدل ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔
بجلی کے بل پر قتل ہونے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی ،تھانہ گرجاکھ پولیس اور ریسکیو 1122کے اہلکار بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جنہوں نے مقتول کی نعش کو پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا اور پولیس نے مقتول کی بیوہ ماہ نور کی مدعیت میں ملزم غلام مرتضی کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ، مقتول کو آہوں اور سسکیوں میں سپردخاک کردیا گیا اور پولیس نے درندہ صفت ملزم کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔اب مقتول واپس آسکتا ہے اور نہ ہی ملزم پر چھوٹے بھائی کو قتل کرنے کا داغ ساری زندگی دھویا جا سکتا ہے ،مگر مقتول کے بچے یتیم اسکی بیوی بیوہ اور دو ہنستے بستے گھر ہمیشہ کیلئے ضروراجڑ گئے ہیں ،ان پھولوں جیسے معصوم بچوں کی کفالت انکی ماں کیلئے کسی کڑے امتحان سے کم نہیں ہوگی، حکومت وقت نے اقتدار میں آنے سے قبل الیکشن مہم کے دوران تین سو یونٹ تک عوام کو بجلی فراہم کرنے کے بلندوبانگ دعوے کئے تھے لیکن تاحال وہ دعوے صرف دعوے اور سیاسی باتیں کی ثابت ہو رہی ہیں،واپڈا حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بجلی کے بلوں پر ریلیف ملا ہوتا تو شائد ایک بڑے بھائی کے ہاتھوں چھوٹے بھائی قتل نہ ہوتا اور نہ ہی جگہ جگہ عوام احتجاج کرتی ،بجلی کے بلوں نے حقیقت میں عوام کو دن میں تارے دکھا دیئے ہیں ،کاروبار میں مندے ،مہنگائی اور گھروں میں روٹی روزگار کے حالات نے عوام کو خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے ، آج بھی اس ملک میں بسنے والی عوام نے حکومت وقت سے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کہ موجودہ حکومت ہی انہیں پریشانیوں کے بھنور سے باہر نکالے گی۔