راولپنڈی +اسلام آباد+ لاہور ( اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار +سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار+ وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کراچی تا چترال دھرنوں کا اعلان کر دیا۔ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ریڈ زون کو سیل کردیا، ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ ہمارے 1150 کارکنوں کو گرفتار کیا گیاعلاوہ ازیں جماعت نے زیرو پوائنٹ، چونگی نمبر 26 اور مری روڈ پر دھرنوں کا اعلان کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ریڈ زون کو سیل کرنے کے لیے اسلام آباد کے نادرا چوک، سرینا چوک، ایکس پریس چوک پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے۔ پولیس کے مطابق دارالحکومت میں دفعہ 144 کے نفاذ سے کسی احتجاج کی اجازت نہیں۔ڈی چوک پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات، اسلام آباد می تین ہزار اہلکار تعینات کر دیئے گئے۔ احتجاج کے پیش نظر میٹروبس سروس بھی مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے جبکہ لاہور میں پولیس نے60 سے زائد مقامات پر رات گئے، چھاپوں میں 110 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ساندہ ، گلشن راوی سے پی ٹی آئی کے 11 کارکنوں کو پکڑا گیا۔ جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں کو بھی مختلف مقامات سے حراست میں لیا گیا۔ اسلام آباد ڈی چوک پہنچنے والے 7 مظاہرین گرفتار کے کے تھانہ کوہسار پہنچا دیا گیا۔ سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے کہا کہ پارٹی کی قیادت نے تین مقامات پر دھرنا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلا دھرنا مری روڈ راولپنڈی، دوسرا دھرنا اسلام آباد زیرو پوائنٹ پر دیا جائے گا، قیادت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کریں گے، تیسرا دھرنا 26 نمبر چونگی پر ہو گا۔سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک جماعت اسلامی کے دھرنے جاری رہیں گے۔حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے اور اب تک 1150 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات پر اتفاق ہو گیا ۔ علاوہ ازیں وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی سے مذا کرات کے لیے 3رکنی حکومتی کمیٹی بن چکی ہے جس میں امیر مقام ، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے انہیں لیاقت باغ کی جگہ مختص کر کے دی، سمجھ نہیں آتی کہ یہ اسلام آباد کیوں آئے، دھرنے کے لیے جو جگہ مختص کی گئی ہے وہیں دھرنا دیا جائے، ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو حالات خراب ہوں گے۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فارم 47 کی حکومت نے فسطائیت کی انتہا کر دی ۔ ہمارے لوگوں کی رہا کیا جائے، اب عوام کا سیلاب آئیگا۔ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا، ہمیں بجلی کے بل کم چاہیے اور آئی پی پیز سے چھٹکارہ چاہیے۔ کپیسٹی چارجز کے نام پر عوام کو نچوڑا جا رہا ہے، ابھی دھرنا شروع ہوا ہے ، ختم نہیں، یہ دھرے کی ابتداء ہے، اگلا پڑوئو مری روڈ پر ہوگا، 25 کروڑ عوام کو ریلیف دلوانے آئے ہیں، حافظ نعیم نے کراچی تا چترال دھرنوں کا اعلان کر دیا۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں بجلی کے بلوں، آئی پی پیز، مہنگائی کے خلاف نماز جمعہ کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ڈی چوک پہنچنے کیلئے قافلوں اور ٹولیوں کی صورت میں آمد شروع کی۔ ایکسپریس ہائی وے، آئی ایٹ، چونگی نمبر 26، بھارہ کہو، سرینا چوک، ڈی چوک کے قریب 35 سے زیادہ کارکنان کو گرفتارکرلیا گیا۔ کارکنان دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا کا نعرہ لگاتے ہوئے پولیس کی گاڑیوں میں سوار ہو گئے۔ پولیس کمک کیلئے بھی اضافی فورس الرٹ رہی۔ آئی پی پیز کو بند کرنا ہوگا، دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا۔ حافظ نعیم کے خطاب کے دوران کارکنان نعرے بازی کرتے رہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ابھی ہم نے پلان بی کے پہلے حصے پر عمل کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کارکنان سے امیر کی اطاعت کا وعدہ لیا۔ کارکنان کی جانب سے ڈی چوک، ڈی چوک کے نعرے، ڈی چوک بھی جائیں اور ضرور جائیں گے۔ ہم پہلے اپنے منتشر کارکنان کو جمع کریں گے پھر مری روڈ روانہ ہوں گے۔ ہمارا اگلا پڑاؤ مری روڈ ہوگا۔ مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔ اس کے بعد لیاقت باغ پہنچنے پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے لیاقت باغ میں دھرنا سے خطاب کرتے کہا ہے کہ چھاپوں ‘ گرفتاریوں کے باوجود کارکنان اسلام آباد پہنچے، ہم تھکے نہیں اسی جذبے کے ساتھ موجود رہیں گے۔ کارکن موجود رہیں۔ کسی بھی وقت آگے بڑھنے کا بتا دوں گا۔ بجلی کے بلوں کی وجہ سے بھائی بھائی کو قتل کر رہا ہے۔ رات کو تین بجے کہوں کہ ڈی چوک چلنا ہے تو چلو گے؟۔ پاکستان کی جو صورتحال ہے اب پانی سروں کے اوپر سے گزر گیا ہے۔ تنخواہ دار آدمی برباد ہو گیا ہے۔ مڈل کلاس آخری ہچکیاں لے رہی ہے۔ بجلی کے بلوں نے صنعت کاروں کو صنعتیں بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ لوگ گھر کی چیزیں بیچ کر بل ادا کر رہے ہیں۔ گھروں کا کرایہ کم اور بجلی کا بل زیادہ ہے۔ اس حکومت کی کوئی ساکھ نہیں۔ حکومت میڈیا کو خرید رہی ہے۔ حکومت نے اپنے انتظامی اخراجات میں 25 فیصد اضافہ کیوں کیا؟۔ ایک آئی پی پی ایسی ہے جس کا ایک یونٹ 750 روپے کا پڑتا ہے۔ حکومت بتائے کون سی مجبوریاں ہیں جو آئی پی پیز سے بات نہیں کرتے۔ کئی آئی پی پیز نے اپنی لاگت سے دس گنا زیادہ ہم سے نچوڑ لیا۔ ایک طبقے کیلئے بجلی‘ گیس فری ہے۔ اب آئی پی پیز کا دھندہ نہیں چلے گا۔ اب ان آئی پی پیز کو لگام بھی دینا پڑے گی۔ یہ کیا مذاق ہے کہ 36 قسم کے ٹیکس بجلی کے بل میں لگا دیتے ہو، ہمیں کچھ نہیں چاہئے۔ 25 کروڑ عوام پر یہ ظلم ختم کرو۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے غریب عوام کو ریلیف مل جائے۔ حکومت ریلیف دینے کی بات کرے گی تو پھر بات آگے بڑھے گی۔ پاکستان کو ری الیکشن کی ضرورت نہیں جو بھی ری الیکشن کی بات کر رہا ہے وہ کسی کا ایجنٹ ہو سکتا ہے۔ ہمارے گرفتار کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ دھرنا ایک ماہ چلے یا اس سے بھی زیادہ ہم تیار ہیں۔ حافظ نعیم نے کارکنوں سے سوال کیا کہ کہاں جانا ہے؟۔ کارکنوں نے جواب دیا ڈی چوک‘ حافظ نعیم نے کہا لے جائیں گے آپ کو ڈی چوک، ہر کام اپنے وقت پر ہو گا ابھی یہی چوک ہے۔ کمیٹی کا اعلان کچھ دیر میں ہو گا جو حکومت سے مذاکرات کرے گی۔ جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ عوام سے ٹیکس ہٹاؤ، ہمارے بجلی بلوں سے ٹیکس ہٹاؤ‘ حکومت سے مراعات اور عیاشیاں واپس لیکر رہے گا۔ جب تک حکومت کسی نتیجے پر نہیں پہنچتی دھرنا جاری رہے گا۔ جماعت اسلامی 25 کروڑ عوام کی ترجمانی کر رہی ہے۔ جاگیردار طبقے نے 5 ارب روپے بھی ٹیکس جمع نہیں کرایا۔ ریاست ہم سے ٹیکس لیتی ہے تو ہمارے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم دینا ہو گی۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سیاسی مشاورتی کونسل ممبر جماعت اسلامی این اے 114 کے ٹکٹ ھولڈر چوہدری توصیف راجپوت کی گرفتاری کے لئے پولیس آبائی گھر رات گئے داخل ہو کر تلاشیاں لیتے رہے۔ جو ان کے قریبی دوست بزنس پارٹنر جاوید اقبال خان کے گھر اور لاہور ڈی ایچ اے ڈیفنس فیز ون میں واقع چوہدری توصیف کے گھر دوسرا چھاپہ مارا گیا۔ جبکہ چوہدری توصیف خود کہیں موجود نہ پائے گئے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز و کارکنان نے بانی پی ٹی آئی کی کال پر احتجاج کیا۔ کچہری چوک میں ہونے والے پر امن احتجاج میں صدر قصور پاکستان تحریک انصاف مہر سلیم ایڈووکیٹ ٹکٹ ہولڈر پی پی 177 ،مہر لطیف صدر تحصیل قصور ،حاجی مقصود صابر انصاری ٹکٹ ھولڈر این اے 131‘ سردار نبی احمد ایڈووکیٹ و دیگر کارکنان و رہنماؤں نے شرکت کی۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ وقائع نگار) تحریک انصاف نے جمعہ کے روز اسلام آبارمیں اپنا احتجاج موخر کرنے کا اعلان کردیا۔ریجنل صدر عامر مغل نے بیان جاری کیا کہ احتجاج کی کال دے رکھی تھی اجازت کیلئے قانونی راستہ اپنایا، جس کیلئے ڈپٹی کمشنر آفس کو 23جولائی کو درخواست دی لیکن ڈی سی کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر ہم نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عامر مغل نے کہا کہ پارٹی کی مرکزی قیادت کو اعتماد میں لیکر احتجاج کو پیر تک موخر کردیاگیا ہے، عامر مغل نے کہا کہ ہم آج کے اپنے احتجاج کو عدالتی حکم کے احترام میں پیرتک موخر کررہے ہیں ۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو آج وفاقی دارالحکومت میں احتجاج کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ پی ٹی آئی کی جمعہ کے روز اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت لینے کے لیے دائر درخواست پر دوبارہ سماعت ہوئی، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آج اسلام آباد میں جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام کے دھرنے کی وجہ سے پورا اسلام آباد بند ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے جماعت اسلامی کو اجازت دی ہے؟ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا آپ کیوں اجازت نہیں دے رہے؟، دھرنوں سے ان کے احتجاج کا کیا تعلق ہے؟ جمعیت علمائے اسلام سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آرہی ہے، شعیب شاہین نے کہا کہ ٹی ایل پی نے بغیر اجازت دھرنا دیا تو ان کے ڈی آئی جی نے وہاں نعرے لگائے کہ ہمارا کاز ایک ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے پورے اسلام آباد کو بند کیا ہوا ہے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے استفسار کیا کہ فیض آباد کا دھرنا کب ہوا تھا ؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہم نے ان کو اجازت نہیں دی تھی، وہ زبردستی گھس کر بیٹھ گئے تھے۔ عدالت نے کہا کہ بات دفعہ 144 کی نہیں، بات سیاسی جماعت کو احتجاج کا حق نہ دینے کی ہے۔ شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں اجازت دیں۔ عدالت نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کو دھرنے کی اجازت نہیں دی ہوئی مگر وہ پھر بھی آرہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ میں کیسے اخذ کروں یا مان لوں کہ آپ کے لوگ باہر سے نہیں آئیں گے۔شعیب شاہین نے دلیل دی ہمیں ایسی جگہ دیں کہ ہمارے کارکنان بھی آئے اور نہ ہی ان کو کوئی مسئلہ ہو۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یا حکومت اتنی غیر محفوظ کیوں سمجھ رہی ہے؟ ہمارے ارد گرد دشمن ہیں، اگر آپ کی بے بسی کا ان کو پتا چلا تب کیا ہوگا؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ دشمن سے نمٹا جاسکتا ہے اپنوں سے نہیں، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کردی ۔