اسلام آباد (عترت جعفری) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا ہے لوگوں کو غربت کے دلدل سے نکالنے کے لیے پاورٹی گریجویشن پروگرام کے خد و خال تیار کر رہے ہیں اور اسے جلد شروع کر دیا جائے گا، اس پروگرام کا اہم مقصد یہ ہے کہ لوگ خط غربت سے اوپر لائیں، اور گنجائش ملنے پر بی آئی ایس پی کے دائرہ میں مزید لوگوں کو شامل کیا جا سکے، اس وقت 93 لاکھ خاندان بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے استفادہ کر رہے ہیں، ان کی تعداد کو ایک کروڑ تک لے کر جائیں گے ، بی آئی ایس پی بے نظیر بھٹو شہید کا برین چائلڈ ہے، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اس کو آگے بڑھایا، بی آئی ایس پی کے تحت وسیلہ روزگار پروگرام کو ازسر نو شروع کیا جا رہا ہے، اداروں میں مسائل ہوتے ہیں مگر گزشتہ دور حکومت میں بی آئی ایس پی کی ساکھ کو متاثر کیا گیا، اس ناسمجھی کی وجہ سے برطانوی حکومت سے ملنے والی گرانٹ بند ہوئی، پی ٹی آئی کے وزیر نے پہلے پی آئی اے کے نام کو بھی خراب کیا تھا، بی آئی ایس پی کے تحت ہر تحصیل میں کیمپ سائٹس بنا دی گئی ہیں، جہاں ضلع انتظامیہ کی نگرانی میں بینیفیشریز کو ادائیگی کرتے ہیں، گڑبڑ ہونے پر اب بینکوں کے خلاف کارروائی ہوگی، شکایات سینٹرز بھی کام کر رہے ہیں جہاں پر کسی بھی غلط کام کی اطلاع دی جا سکتی ہے، سینیٹر روبینہ خالد نے ان خیالات کا اظہار نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا بی آئی ایس پی کا مقصد خواتین کو با اختیار بنانا ہے، جب یہ پروگرام شروع کیا جا رہا تھا تو معاشرے کے اندر مزاحمت تھی، ملک کے بہت سے علاقوں میں مرد حضرات اس تجویز کے ہی مخالف تھے کہ خواتین کو نقد رقم کے لئے کیسے رجسٹر کروایا جا سکتا ہے، مسائل اس طرح کے ہیں اب بھی بعض علاقوں میں اگر کسی مرد سے اس کی اولاد کے بارے میں پوچھا جائے تو بیٹوں کی تعداد بتائے گا لیکن بیٹیوں کا ذکر نہیں کرے گا، ایک پاورٹی گریجویشن پروگرام تیار کیا جا رہا ہے جس میں فنی تربیت دی جائے گی، جن مہارتوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے ان پر زیادہ فوکس کیا جائے گا، تاکہ لوگ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مدد لے رہے ہیں وہ غربت کی اس دلدل سے نکل کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں، اور پروگرام میں نئے لوگوں کو شامل کیا جا سکے۔