کلرسیداں(نامہ نگار)بلدیہ کلرسیداں کے زیراہتمام چلنے والی گریٹر آب نوشی اسکیم کلرسیداں میں وسیع پیمانے پر گھپلے،انتظامی افسران نے آب نوشی اسکیم کو کماؤ پتر سمجھتے ہوئے اسے ناجائز آمدن کا بڑا ذریعہ بنا لیا،تمام لوٹ مار مبینہ طور پر بلدیہ کلر سیداں کی سربراہی میں ہو رہی ہے،اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری بلدیات اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو تحریری رپورٹ میں اب نوشی اسکیم کلرسیداں میں مبینہ بھاری کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے اس کی فوری شفاف انکوائری کی تجویز دی ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اشتیاق اللہ نیازی کے مطابق موقع پر لوکل موٹریں آور آلات نصب کرکے لاکھوں کی رقم ادہر سے ادہر کر لی گئی وہاں نصب آلات پر کچھ بھی درج نہیں کہ اسے کس نے کب بنایا ہے۔ذرائع کے مطابق مشینری کی تنصیب کے لیئے لاکھوں روپے مختص کیئے گئے اور پھر پرانی موٹریں وہاں نصب کر بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔آب نوشی اسکیم میں گزشتہ برس سے متعدد مقامات پر پانی کی لیکج جاری ہے جعلی بل بنا کر رقوم ہڑپ کر لی جاتی ہیں ادہر بلدیہ کلرسیداں کے سابق رکن ٹھیکیدار عبدالطیف بھٹی نے اسسٹنٹ کمشنر کے ہمراہ آب نوشی اسکیم کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف افیسر بلدیہ کی نگرانی میں اب نوشی اسکیم سمیت تمام شعبوں میں بھاری کرپشن جاری ہے موصوف پرائس کنٹرول مجسٹریٹ ہیں جنہوں نے پرائس کنٹرول کا چارج اپنے ایک نائب قاصد کو دے رکھا ہے خود دفتر سے باہر نکلنے کو تیار نہیں یہ خود تمام خرابیوں اور کرپشن کی بڑی وجہ ہیں۔واٹر سپلائی ا سکیم پر ایک ٹکا بھی خرچ نہیں ہوا لیکن گورنمنٹ کے خزانے سے لاکھوں روپے نکال لیئے گئے۔مشینری کی خریداری کا لاکھوں روپے کا ٹینڈر جاری کیا گیا اور خود ہی اونے پونے داموں پرانی مشینری خرید کر لی جو استعمال کے قابل ہی نہیں۔پرانی موٹریں اونے پونے داموں خرید کر لگا دی گئی ہیں۔ اور باقاعدگی سے لمبی لمبی رقوم پائپ لائن کی مرمت کی مد میں اینٹھی جا رہی ہیں ۔ موصوف پیٹرول کے استعمال کے معاملے میں بھی لاکھوں سے کم ماہانہ پر نہیں ٹھہرتے اور لاکھوں روپے کا پیٹرول محض دفتر میں دو گھنٹے بیٹھنے پر بھروا لیتے ہیں انہوں نے وزیراعلی مریم نواز سے اس صورتحال کو فوری نوٹس لینے اور سی او بلدیہ کو معطل کرکے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔