بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سی پی پی اے کی درخواست پر باقاعدہ سماعت کے بعد اضافے کی منظوری دی گئی۔ممبر نیپرا شوکت کنڈی کی زیر صدارت اتھارٹی کے اجلاس میں ہونے والی سماعت میں سی پی اے حکام کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مئی کے دوران انتیس اعشاریہ دو فیصد بجلی ہائیڈرل،ایک اعشاریہ ایک فیصد ڈیزل،چونتیس اعشاریہ پانچ فیصد فرنس آئل،اٹھائیس اعشاریہ دو فیصد گیس اور بقیہ دیگر ذارئع سے حاصل کی گئی ۔سی پی پی اے حکام کے مطابق نو سو چوبیس ملین کے سپلیمنٹری چارجز میں چھ سو اکیاسی ملین کا فیول ڈیفرنشل،ترپن ملین ایکسائز ڈیوٹی بھی شامل ہے۔جس پر نیپرا حکام نے سفائر پاوور پلانٹ کے کلیم کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور سی پی پی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ صرف تصدیق شدہ کلیمز نیپرا اتھارٹی کے سامنے پیش کئے جاٰئیں۔اس دوران ممبر نیپرا شوکت کنڈی نے جینکوز کی کارکردگی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا جس پر سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ جینکوز کی مرمت اور کارکردگی آئی پی پیز کے مقابلے میں صحیح نہیں ہے جبکہ جینکوز میں مظفر گڑھ کے یونٹ نمبر چار سے انیس روپے نو پیسے اور یونٹ پانچ اور چھ سے اکیس روپے ستر پیسے فی یونٹ لاگت سے بجلی تیار کی جا رہی ہے۔سماعت کے بعد نیپرا نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کےلئے بجلی کے نرخوں میں ایک روپیہ اکیاون پیسے فی یونٹ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کی منظوری دی جو صارفین سے دسمبر کے بلوں میں وصول کی جائے گی۔تاہم اسکا اطلاق کے ای ایس سی اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لائف لائن صارفین پر نہیں ہو گا