اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + اے پی پی + اے پی اے) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ توانائی بحران کا حل اتحادی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ نئی وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی کمی سے زرعی شعبہ متاثر نہیں ہونے دینگے۔ بلوچستان کے مسئلہ کے قابل قبول حل کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے بلوچ رہنماﺅں کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم بلوچ رہنما بھی مذاکرات میں شرکت کریں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ متنازعہ امور سمیت تمام معاملات پرامن طریقے سے طے کریں گے۔ قوم کی خدمت کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کرتا ہوں۔ مفاہمتی پالیسی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ چلنے کی دعوت دیتا ہوں۔ پہلے اجلاس میں توانائی بحران اور امن و امان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے اپنے پیشرو یوسف رضا گیلانی کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے آئین کے تحفظ کی خاطر اصولی م¶قف اپنایا۔ قوم کی خدمت کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون کی اپیل کرتا ہوں۔ کابینہ اجلاس میں بعض وزرا نے بجلی بحران پر تنقیدی اظہار خیال کیا۔ ایک وزیر نے کہا کہ مسئلہ حل نہیں ہوتا تو مسلم لیگ (ن) کو واک اوور دیدیں۔ فردوس عاشق سب سے آخر میں کابینہ اجلاس میں آئیں۔ فردوس عاشق خالی نشست پسند نہ آنے پر سائیڈ پر جا کر بیٹھ گئیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ توقع ہے عالمی طاقتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گی۔ پاکستان امریکہ تعلقات میں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کیا جائیگا۔ امریکہ کیساتھ تعلقات میں قومی مفاد مدنظر رکھا جائیگا۔ افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔ اجلاس کے دوران رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے ججوں کی پنشن سے متعلق 21ویں آئینی ترمیم کی منظوری بھی دیدی اور فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک میں افطار و سحر کے دوران لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تمام سیاسی جماعتوں کو وطن عزیز کی خدمت کے لئے مل کر آگے بڑھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ محاذ آرائی کی سیاست ختم ہونی چاہئے، جمہوری قوتوں کو خلوص نیت، بالغ نظری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمان 18کروڑ عوام کی نمائندہ ہے، حکومت اسے بالادست اور خودمختار ادارہ سمجھتی ہے، ہم پارلیمنٹ کی خودمختاری اورآزادی پر حرف نہیں آنے دیں گے جو صرف عوام کو جوابدہ ہے، توانائی کے اہم مسئلہ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اس سے مو¿ثر طور پر نمٹنے اور توانائی تحفظ کے حصول کے لئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں اپنی کابینہ کے نئے ارکان کا خیرمقدم کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اس امر پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ محاذآرائی کی سیاست کو ختم ہونا چاہئے جس کے لئے تمام جمہوری قوتوں کو اپنے مخالفین کے لئے گنجائش پیدا کرتے ہوئے اخلاص، دانشمندی اور بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ سید یوسف رضا گیلانی نے میری دانست میں ہمارے شہید قائدین کی پالیسی کی پیروی کی، ہم آگے بڑھتے ہوئے ان سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہم درپیش چیلنجوں سے بخوبی آگاہ ہیں جو بہت گھمبیر نوعیت کے ہیں اور اگر ان پر مناسب اور مو¿ثر انداز میں توجہ نہ دی گئی تو یہ جمہوریت کی بنیادوں کو بھی متزلزل کرسکتے ہیں۔ جمہوریت کو برقرار رکھنے اور تقویت دینے کے لئے اس کابینہ کو جذبے اور فعالیت کے ساتھ مسائل سے نبردآزما ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں سے منفی پراپیگنڈے اور پیدا کردہ ابہام کی بنا پر ہمارے عوام کو بددل کیاگیا، ہمیں عوام کو اس مایوسی سے نکالنے اور ان میں سرگرمی اور تحریک پیدا کرنے کے لئے خصوصی توجہ دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میری کابینہ پہلے سے موجود پالیسی کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے بدلتی ہوئی صورتحال میں درکار بعض ضروری ردوبدل بروئے کار لائے گی۔ مجھے اعتماد ہے کہ کابینہ کے رفقا کار کی توانائی، جذبے اور تجربے کی بدولت عوام کی توقعات پر پورا اتروں گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی قلت کا مسئلہ نہ صرف روزمرہ زندگی میں خلل سے عام آدمی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ اس سے صنعتی اور زرعی شعبوں کی پیداوار پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ آگاہ ہیں کہ گورننس کے معاملات پر ذرائع ابلاغ میں بات کی جاتی ہے۔ انہوں نے پی آئی اے، واپڈا، ریلوے، سٹیل ملز اور دیگر سرکاری اداروں کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی کارکردگی بڑھانے پر توجہ دیں، غیر ترقیاتی اور بے جا اخراجات کم کریں اور جدید دور کے انتظامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اہل پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کریں۔ وزیراعظم نے ان سرکاری اداروں کو ہدایت کی کہ وہ اس ضمن میں انہیں روڈ میپ پیش کریں۔ وزیراعظم نے عالمی وعلاقائی صورتحال کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ پاکستان امن پسند ملک ہے جو اسلامی دنیا، امریکہ، چین، یورپی یونین، جاپان اور بھارت وافغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس امر سے آگا ہ ہے کہ انتہا پسندی، شدت پسندی، عدم برداشت ، فرقہ وارانہ تشدد اور دہشت گردی سب مل کر ہماری خودمختاری، سلامتی اور قومی یکجہتی کے لئے سنگین چیلنج ہیں۔ ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں مل کر ان قوتوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانا ہو گا جبکہ حکومت اپنی جانب سے ریاستی عملداری قائم رکھنے کے لئے ان قوتوں کے خلاف پورے جذبہ سے کام کرے گی۔ انہوںنے دوٹوک انداز میں کہا کہ ہم اپنی سرزمین کو کسی دہشت گردی کی کارروائی کے لئے کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے، اسی طرح ہم اپنے ہمسایوں اور دیگر طاقتوں سے توقع رکھیں گے کہ وہ پاکستان کے داخلی امور میں مداخلت سے گریز کریں گی۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم بلوچ عوام کی معاونت میں ان کی توقعات سے آگے بڑھ کر آئینی حدود میں ان کے تمام جائز حقوق انہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے تمام محب وطن بلوچ رہنماﺅں سے درخواست کی کہ وہ ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں جو علاقہ کے غریب غیربلوچ عوام کے جان و مال اور اقتصادی سرگرمی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ ان سے روایتی بلوچ اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے ان لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی توقع رکھتے ہیں۔ حکومت مذاکرات کی پالیسی، قانون کی حکمرانی اور آئین میں دی گئی خودمختاری کی پیروی جاری رکھے گی۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تخفیف غربت کا بہترین پروگرام متعارف کرایا ہے جسے بین الاقوامی امدادی اداروں نے شفافیت اور مثبت نتائج کی بنا پر سراہا ہے۔ پرویز اشرف نے کہا پارلیمنٹ چاہتی ہے کہ امریکہ سلالہ حملے پر غیر مشروط معافی مانگے، امریکہ کے ساتھ تعلقات میں قومی مفاد کو مدنظر رکھا جائے گا۔ کابینہ اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ توقع ہے کہ عالمی طاقتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گی، پاکستان امریکہ تعلقات میں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔ افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، بھارت کے ساتھ تمام متنازع امور پر بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ قوم کی خدمت کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو حکومت سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں، اتحادی حکومت توانائی بحران کو ترجیحی بینادوں پر حل کرے گی، زرعی شعبہ کی ترقی میں بجلی کا مسئلہ آڑے نہیں آنے دیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے اپر دیر میں سکیورٹی فورسز پر افغانستان کی طرف سے آنے والے حملہ آوروں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر حملے کسی صورت قبول نہیں کئے جائیں گے۔ وفاقی کابینہ نے چین کے ساتھ سرحدی بندر گاہوں اور سرحدی انتظام کے لئے معاہدوں، سری لنکا کے ساتھ میڈیا تعاون کے سمجھوتے کی توثیق، یوکرائن کے ساتھ مشترکہ اقتصادی کمشن کے قیام اور نائیجیریا کے ساتھ دفاعی تعاون کے لئے یادداشت کے ضمیمے پر دستخطوں کی منظوری دے دی ہے جبکہ واپڈا کو توانائی کا بحران حل کرنے کے لئے تمام سرکاری اور نجی اداروں سے بلاامتیاز واجبات وصول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 21ویں ترمیمی بل 2012ءکے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کی بیوا¶ں کی پنشن 50 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد کر دی جائے گی۔