ابوحمزہ کی گرفتاری: پاکستانی ہائی کمشن کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کو تعاون کی پیشکش

نئی دہلی (بی بی سی ڈاٹ کام + نیٹ نیوز) نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کی طرف سے جاری ایک بیان میں انسداد دہشتگردی کے حوالے سے بھارت کے ساتھ تعاون کی پیشکش کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مہم میں پاکستان آگے آگے رہا ہے اور شدت پسندی پر سبھی کو تشویش ہے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن میں میڈیا امور سے متعلق ایک سینئر افسر نے بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے اس بیان کی تصدیق کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اعلی سطح پر اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ تشویش ہے اور اس کی روک تھام کے لئے تعاون دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اس پس منظر میں پاکستان نے ازسرنو تعاون کی پیشکش کی ہے۔ اس مختصر سے بیان میں کوئی تفصیل شامل نہیں لیکن یہ کہا گیا ہے شدت پسند ابوجندل کی گرفتاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں یہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ دلی میں گزشتہ روز حکام نے سید ذبیح الدین عرف ابوجندل عرف ابوحمزہ عرف انصاری نامی ایک شدت پسند کی گرفتاری کا انکشاف کیا تھا۔ ابوجندل کو اکیس جون کے روز دلی کے ائر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا اور وہ سعودی عرب سے واپس آئے تھے۔ کہا جا رہا ہے سعودی عرب کی حکومت نے انہیں بھارتی حکومت کی درخواست پر بھارت منتقل کیا ہے اور ابوجندل بھارتی شہری ہونے کے باوجود سعودی عرب میں پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ مقیم تھے۔ بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق ابوجندل کا تعلق بھارتی ریاست مہاراشٹر سے ہے لیکن ممبئی پر حملوں کے دوران وہ پاکستان میں موجود تھے اور حملہ کرنے والوں سے رابطے میں تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ سید ذبیح الدین نے پاکستان میں رہ کر پاکستانی حملہ آوروں کو ہندی سکھائی تھی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ میں کہا جا رہا ہے حملوں میں ملوث اجمل امیر قصاب کے بعد یہ دوسری ایسی گرفتاری ہے جس سے حملے کے متعلق مزید معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ سید ذبیح الدین عرب ابوحمزہ عرف ابوجندل عرف انصاری کا تعلق لشکر طیبہ سے بتایا جاتا ہے اور کہا جا رہا ہے بھارت کو ان کی شدت سے تلاش تھی۔ ان کا تعلق ریاست مہاراشٹر میں ضلع بیڈ کے ایک گاﺅں جیوریہ سے بتایا جاتا ہے اور 2006ء میں ممبئی پر ہونے حملے میں بھی پولیس کو مطلوب تھے۔

ای پیپر دی نیشن