پاکستان عوامی تحریک کہ چیئرمین ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے لندن سے روانگی سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتے میرے نزدیک پاکستان اور پاکستانی عوام کی قدر منزلت اور ان کی اہمیت ہے ،حکومت پاکستان کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان کے کارکنان کو ہاتھ نہ لگائے وہ پاکستان آ رہے ہیں انہیں گرفتار کر لیا جائے انہیں مار دیا جائے لیکن وہ کارکنان سے اپیل کرتا ہوں کہ میری موت کے بعد مجھے اس وقت تک دفنایا نہ جائے جب تک صحیح معنوں میں انقلاب نہ لا پائیں وہ عام آدمی کو ان کے حقوق دلائیں گے، ڈاکٹر طاہر القادری نے لندن میں اس بات پر ہی زور دیا کہ وہ معاف کر دینے والوں میں سے ہیں اگر انہیں کوئی قتل کروائے اور وہ بچ جائے بعد میں وہ شخص ان سے معافی مانگ لے تو وہ اسے معاف کر دیں گے ڈاکٹر طاہر القادری نے میاں برادران کے بارے میں خوب تنقیدی الفاظ کہے بلکہ انہیں جاہل فرعون کے لقب دیئے پھر کہا کہ وہ انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے،ان سے بدلہ لیں گے یہ بدلہ انقلاب کی صورت میں ہو گا میاں برادران اگر حکومت سے علیحدہ ہو جائے تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری 24 گھنٹوں سے پہلے ہی لندن میں دیئے گئے بیانات کو تبدیل کر گئے اور اپنی سابقہ روایات برقرار رکھی جس طرح انہوں نے اسلام سے متعلق ڈنمارک، کینیڈا اور فرانس میں بیانات دے کر دوبارہ واپس لئے اسی طرح لاہور کی سر زمین پر طیارے میں بیٹھ کر قوم سے کئے گئے وعدے توڑ ڈالے جس کی وجہ امارات ائیر لائن کی وہ دھمکی تھی جس نے حکومت کا کام آسان بنا دیا اور ڈاکٹر طاہر القادری طیارے سے جتنا جلدی ہو سکتا تھا اترنا چاہتے تھے امارات ائیر لائن نے ڈاکٹر طاہر القادری کو جب یہ بتایا کہ ان کے خلاف طیارہ ہائی جیک کا کیس بین الاقوامی قوانین کے تحت کیا جا سکتا ہے لہذا 3 گھنٹے کے اندر اندر طیارہ خالی کر دیں ڈاکٹر طاہر القادری جنہوں نے طیارے سے نہ اترنے کا فیصلہ اور انقلاب لانے کا فیصلہ کر رکھا تھا۔ فوری ماتھے پر پسینے آنے لگا ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے دوست احباب کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں تھا۔ انہیں اب طیارہ سے فوری نکلنا تھا۔ اس دشواری سے انہیں نکالنے کے لئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور گورنر پنجاب چودھری سرور نے کردار ادا کیا امارات ائیر لائن کی دھمکی کے بعد طاہر القادری انقلاب عوامی مسائل ان کے حقوق بھول گئے اور منہاج القرآن کے اصل حقوق بحال کرنے کی حکومت سے ڈیمانڈ کر ڈالی ڈاکٹر طاہر القادری ایک ایسی شخصیت ہیں اسلام سے متعلق ان کی معلومات ڈھکی چھپی نہیں آپ میں لاتعداد خوبیاں پائی جاتی ہیں اور عوام کو اپنے پیچھے لگانا بھی جانتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سخت سردی میں خود کنٹینر میں بیٹھ کر عوام کو سڑکوں پر کھڑا رکھنے اور میڈیا پر چھائے رہنے کا فن بھی انہیں کو آتا ہے لندن سے دوبئی اور پھر لاہور ائیر پورٹ پر آتے ہی اپنی زندگی کی گارنٹی لے کر بلٹ پروف گاڑی میں باہر نکلنے کے لئے راضی ہوئے اور پھر میڈیا ٹیم کے ہمراہ ہسپتال کا دورہ سکیورٹی کے حصار میں کرنے کیلئے حکومت سے ڈیمانڈ کی ڈاکٹر طاہر القادری کی حتیٰ الوسیع کوشش رہی کہ فوج ان کی حفاظت کرے اور وہ فوج کے ہمراہ باہر نکلیں لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوئی۔ جو فوج کا ایک بہترین فیصلہ تھا فوج نے ایک اچھا فیصلہ کر کے اور اس مسئلے میں خود کو دور رکھنے سے اپنا وقار بلند کیا ہے۔ شریف برداران نے اس سارے واقع سے نمٹنے کے لئے حتی الوسع کوشش کی کہ وہ ماڈل ٹائون واقعہ دیگر معاملات کے حل کے لئے منہاج القرآن جائیں حالات کو سازگار بنائیں ڈاکٹر طاہر القادری نے ایک نہ سنی اور میں نہ مانوں کی پالیسی پر قائم رہے جو کسی صورت ناقابل قبول نہیں ہمارا دین اسلام ہمیں ایک دوسرے کو معاف کرنے اور بھائی چارے کی تلقین کرتا ہے لیکن شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری شریف بردران کو معاف نہیں کرنا چاہتے بلکہ انہیں ملنا بھی نہیں چاہتے جو ایک لمحہ فکریہ ہے ڈاکٹر طاہر القادری کے رویے اور ان کی سیاست فکر سوچ اور نظریے ہر قدم انتہائی تذبذب کا شکار ہے بالخصوص سمندر پار پاکستانیوں میں مایوسی پائی جاتی ہے بیرون ممالک مقیم پاکستانی اپنے ملک کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں وہ اپنے ملک کے وقار خوشحالی اور ترقی کے لئے فکر مند ہیں وہ اپنی سوہنی دھرتی میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں وہ چاہتے ہیں کہ اپنے ملک پاکستان جائیں اور اپنے ملک کے لئے کام کریں لیکن ملکی حالات انہیں یہ سب کچھ کرنے کی اجازت نہیں دیتے جہاں لیڈر عوام کا نہیں بلکہ ذاتی سکیورٹی اور بلٹ پروف گاڑی کی ڈیمانڈ کرتے ہوں ڈاکٹر طاہر القادری انقلاب کا نعرہ لگا کر پاکستان آئے آپ کو چاہیے تھا کہ وہ طیارے سے نکل کر عوام میں آ جاتے اور انقلاب کا آغاز کر دیتے لیکن آپ نے اپنی سیکورٹی اور اپنی زندگی کو محفوظ بنانے کی بات کر کے عوام کو مایوس کیا اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت وقت نے بھی ان کے لئے کوئی دودھ کی نہریں نہیں چلائیں ان کے لئے کوئی ایسا کارنامہ سر انجام نہیں دیا جس سے سمندر پار پاکستانی اور قوم خوشی سے جھوم رہی ہو۔ شریف برادران کام کرنے کے خواہش مند ہیں انہیں وقت ملنا چاہئیے قبل از وقت حکومت کے بارے میں منفی رائے قائم نہیں کرنی چاہئیے پاکستان کواس وقت لاتعداد چینلجز کاسامنا ہے ہم سب کو پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکالنا ہو گا اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انقلاب کے لئے تحریک کا آئندہ چند روز میں فیصلہ کیا جائے گا لیکن انقلاب شروع کرنے کا وعدہ پورا نہ کر کے انہوں نے قوم کو مایوس کیا حکومت اور عوام کا وقت ضائع کیا اس کا ذمہ دار کون ہے۔