اسلام آباد (اے پی پی) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے پاک چین اقتصادری راہداری کے سنٹرل، ویسٹرن، ایسٹرن تینوں روٹس کی مد میں رکھے گئے بجٹ اور دیگر روٹس کی تفصیل طلب کر لی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین داﺅد خان اچکزئی کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری وزارت اور چیئرمین این ایچ اے کی کمیٹی کے پہلے بریفنگ اجلاس میں عدم شرکت کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ کمیٹیوں کے اجلاس اداروں کی اصلاح عوام کی فلاح وبہبود اور حکومت کو مثبت تجاویز کےلئے منعقد کئے جاتے ہیں، انہوں نے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی سے ملاقات کر کے غیر حاضری کے حوالے سے بات کی جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پارلیمانی قواعدو ضوابط کے تحت غیر حاضر وزیر مملکت اور اعلیٰ سرکاری افسروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور اس کا مستقل حل مرتب کیا جائیگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں ایوان بالا میں موصول ہونے والی تین پبلک پٹیشنز کو یکجا کر کے وزارت اور این ایچ اے کو ہدایت دی گئی کہ تینوں پٹیشنز کے حوالے سے رحیم یار خان میں آموں کے باغات، موٹر وے ملتان سکھر روٹ اور دریائے سندھ پر مجوزہ پل سے متاثر افراد اور علاقوں کی تحصیل وار تفصیلات پیش کی جائیں۔ سینیٹر آغا شہباز خان درانی نے کہا کہ موٹر وے پولیس کی ویجیلنس کا دائرہ کوئٹہ کراچی شاہراہ تک بڑھایا جائے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ رحیم یار خان کے قدیمی درختوں کی کٹائی سے ماحول متاثر ہو گا اور کاشتکار بھی نقصان میں ہوں گے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے غلط فہمیوں کو ختم ہونا چاہئے۔
سینٹ قائمہ کمیٹی