کراچی (سٹاف رپورٹر،نیٹ نیوز) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما عامر خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ 29جون تک محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ عامر خان کو دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں رینجرز نے نائن زیرو پر چھاپے کے وقت حراست میں لیا تھا۔ گزشتہ روز خصوصی عدالت کی جج خالدہ یاسین کے روبرو عامر خان کے وکیل نے مو¿قف اختیارکیا کہ ان کے موکل کے خلاف تاحال کوئی بھی ثبوت یا شواہد سامنے نہیں آ سکے۔ رینجرز نے تین ماہ سے عامر خان کو تحویل میں رکھا اور انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت ان کے موکل کو ضمانت پر رہا کرے، وہ مقدمات کا سامنا کریں گے۔ رینجرز کے وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم سے تفتیش مکمل نہیں ہوئی اور جلد عبوری چالان پیش کیا جائے گا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد پیر 29 جون تک فیصلہ محفوظ کر لیا۔ استغاثہ کا موقف تھا کہ نائن زیرو پر چھاپے کے دوران 26 ملزموں کو حراست میں لیا گیا جن میں فیصل موٹا بھی شامل ہے، جو صحافی ولی بابر کے قتل کیس میں غیر حاضری میں سزا یافتہ ہے۔ جبکہ عامر خان نائن زیرو کی سکیورٹی کے انچارج تھے دریں اثناءخصوصی عدالت نے 64افراد کے قتل میں ملوث ملزم شکیل عرف بابا کو 90 روز کے ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دے دیا، ایم کیو ایم کے سابق یونٹ انچارج شکیل عرف بابا کو گذشتہ روز نارتھ ناظم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا ملزم پر 64افراد کو قتل کرنے کے الزامات ہیں۔ دوسری جانب 11 مارچ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار ملزمان عبید کے ٹو اور حسن اختر کو بھی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جس میں عبید کے ٹو کو 3 جولائی تک ریمانڈ پر بھیج دیا گیا ملزم پر پولیس اہلکار کو قتل کرنے کا الزام ہے اسکے علاوہ حسن اختر کو 7 روز کے لئے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ ملزم پر دھماکہ خیز مواد رکھنے اور پولیس اہلکارکو قتل کرنے کے الزامات ہیں ۔
عامر خان