”پاکستان کو مطلوب دہشتگرد افغانستان ختم کرے یا پاکستان کے حوالے کرے“

پاکستان نے افغان پارلیمنٹ پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کر دیا۔ افغانستان کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ۔ فضل اللہ کی تلاش اور حوالگی کیلئے افغانستان سے بات چل رہی ہے۔ سرتاج عزیز
افغانستان میں بھارتی سفارتخانے پر دہشت گردی ہو یا افغان پارلیمنٹ کو دہشت گرد نشانہ بنائیں۔ گواہ چست کے مصداق بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پراپیگنڈہ شروع کر دیتا ہے۔ پرامن افغانستان پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ افغانستان اور پاکستان کی قیادتیں متعدد بار اپنی اپنی سرزمین دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے عزم کا اظہار کر چکی ہیں مگر بھارت کے ایما پر افغان انتظامیہ پاکستان کےخلاف الزام تراشی کا محاذ کھول دیتی ہے۔ ایک موقع پر اشرف غنی انتظامیہ پاکستان سے تعاون پر آمادہ نظر آتی تھی۔ اس نے پاکستان کےخلاف سازشوں میں ملوث شدت پسندوں کےخلاف اپریشن بھی کئے اس سے امید پیدا ہوچلی تھی کہ مولوی فضل اللہ حملے میں کام آئے گا یا اسے افغان حکومت پاکستان کے حوالے کر دیگی۔ دورہ بھارت کے بعد اشرف غنی کی ٹون بدلی ہوئی تھی وہ پاکستان پر 14سال قبل والے افغانستان پر جارحیت کے الزام لگانے لگے ۔ بلاشبہ پاکستان میں دہشت گردی میں افغانستان میں پناہ لینے والے عناصر ملوث ہیں پاکستان کا افغانستان سے بھرپور مطالبہ ہونا چاہئے کہ وہ پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کا خاتمہ کرے یا ان کو پاکستان کے حوالے کرے۔

ای پیپر دی نیشن