مقبوضہ کشمیر : کشمیر یونیورسٹی میں طلباءپر تشدد قابل مذمت ہے فورسز باز نہ آئیں تو مظاہرے کرینگے : حریت قیادت

سری نگر(اے این این+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر کی حریت پسند قیادت نے کشمیریونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلباءپر تشدد کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز غنڈی گردی سے باز نہ آئیں تو ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے ہونگے ¾یوگا کی مخالفت کرنے پر طالب علموں کی گرفتاری حیران کن ہے ¾ سکیورٹی فورسز نوجوانوں پر تشدد اور انہیں گرفتارکرنے کےلئے بہانے ڈھونڈتی رہتی ہیں۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی ¾ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمدیاسین ملک،دختران ملت سربراہ آسیہ اندرابی اور گجر بکروال سٹوڈنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن نے طلباکے خلاف تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ علی گیلانی نے کہا کہ پولیس نے بلاجواز طریقے سے طلبا کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ادھر ےاسےن ملک نے مزمل احمد ڈارکی گرفتاری کی شدےد الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مفتی سرکار آراےس اےس کے زعم میں اس قدرمبتلا ہوگئی ہے کہ ےہ ہندوتوا کے خلاف کوئی بھی پرامن احتجاج برداشت نہےں کرسکتی۔مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی گزشتہ 65 دن سے مسلسل گھر میں نظربند ہیں اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے انہیں رمضان المبارک کے دوسری مرتبہ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ فورم کے ترجمان ایاز اکبر نے یک بیان میںکہا پولیس نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی دستاویز پیش نہیں کی ‘ عالمی ادارے نوٹش لیں۔



مقبوضہ کشمیر

ای پیپر دی نیشن