پشاور (این این آئی) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا بجٹ 2016-17 عوام کے ساتھ کھلا مذاق ہے اور بیرونی امداد میں کمی سمیت وصولیوں میں ناکامی اور مرکزی حکومت سے صوبے کے حقوق کے حصول میں مکمل ناکام ہو گئی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم، صحت کے فنڈز میں کمی غیر ضروری اخراجات میں اضافہ اور توانائی کے منصوبوں کیلئے رقم مختص نہ کرکے صوبائی حکومت کو اپنی ناکامی کھلے دل سے تسلیم کر لینی چاہئے۔ توانائی کے بڑے بڑے منصوبے پرائیویٹ سیکٹر کو دینے سے صوبے کو اربوں روپے سالانہ کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بلین ٹری سونامی کیلئے بجٹ 2015-16 میں 10 ارب روپے مختص تھے لیکن حکومت نے 3ارب 70کروڑ جاری کر دیئے۔ بلین ٹری سونامی میں کروڑوںکی کرپشن جاری ہے جبکہ عمران خان کمراٹ کا دورہ کر کے وہاں کی معدنیات پر نظریں رکھے ہوئے ہیں۔ دیر اور کوہستان کے عوام باشعور ہیں اور صوبے کی معدنیات کی غیر قانونی طریقے سے سمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر بنک کے معاملے پر حکومت کی دوغلی پالیسی لوگوں پر آشکارا ہو گئی ہے۔ حکمران وسائل کو ذاتی جاگیر سمجھ کر پی ٹی آئی کے مخصوص ٹولے، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی میں تقسیم کر رہے ہیں، انصاف کے نعرے لگانے والوں نے ہیوی لوڈ کلچر کو فروغ دے کے نئی مثال رقم کی ہے اور سکولوں کے فرنیچر سے ہسپتالوں میں ادویات تک کے ٹھیکے اپنے پیاروں کو دیئے جا رہے ہیں اور چور مچائے شور والی کہانی سنائی جا رہی ہے۔ تین سال سے زبانی جمع خرچ پر حکومت چلانے والے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان اور تحریک انصاف میں یہ قدر مشترک پائی گئی کہ دونوں مولانا سمیع الحق پر مہربان ہیں اور صوبائی حکومت صوبے میں یکساں نصاب تعلیم کو عملی بنانے کے وعدہ کب ایفا کرے گی اور پرائیویٹ سکولز اور صوبے کے مدارس کب تک یکساں نصاب تعلیم رائج کرنے پر راضی ہونگے۔ صوبائی حکومت نے مدرسہ ریفارمز پروگرام کو پیچھے چھوڑ کر ایک مخصوص سوچ رکھنے والے پر کروڑوں روپے کی بارش کر دی ہے۔ صوبائی حکومت کو صوبے کے مدارس کو جدید دور کے مطابق نصاب تعلیم رائج کرنے کیلئے تین سال میں کون سا عملی قد م اٹھایا ہے۔