اسلام آباد(نا مہ نگار) این سی ایچ ڈی کی چیئر پرسن اور سابق سینیٹر روزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ منصوبہ ساز اورپالیسی بنانے والے وژن2025ء کے تعلیمی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں، تعلیم کے رسمی نظام میں بہتری کے باوجود ہم اس قابل نہیں ہوئے کہ 90فیصد خواندگی کی شرح حاصل کر سکیں،ابھی تک ملک میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد ناخواندہ ہے اور بے شمار بچے سکولوں سے باہر ہیں جس کی وجہ سے خواندگی کی شرح میں کمی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اعلیٰ عہدداران کے اجلاس میں کیا۔چیئر پرسن این سی ایچ ڈی نے کہا کہ دنیا کی زیادہ تر ناخواندہ آبادی ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہے وہاں دوسرے اور مسائل کے مقابلے میں جہالت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ناخواندگی ملک کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اور ان ممالک میں اسی وجہ سے غربت ایک بنیادی جڑ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پچھلی دو دھائیوں میں غیر رسمی تعلیم سے بہت فائدہ حاصل کیا اور انہوں نے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے آبادی کے ایک بہت بڑے حصے میں علم،رویے اور ہنر مندی کو ترقی دی جوکہ تعلیم کے رسمی نظام کے ذریعے ممکن نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ،سری لنکا اور بھارت جیسے ممالک نے غیر رسمی تعلیم کو اختیار کرتے ہوئے خواندگی اہداف اور یونیورسل بنیادی تعلیم میں کامیابیاں حاصل کیں۔اس موقع پر این سی ایچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی کو اس مقصد کے لیے بنایا گیا کہ وہ سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر تعلیمی اہداف کو کامیابی سے حاصل کر سکیں۔این سی ایچ ڈی نے کامیابی سے غیر رسمی تعلیم کے بہت سے تعلیمی پروگرامز اورمنصوبہ بنائے تاکہ وژن2025ء کے تعلیمی اہداف کو کامیابی سے تشکیل دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا رسمی تعلیمی نظام خواندگی کی شرح میں صرف ایک فیصد اضافہ کر رہا ہے جبکہ آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح2.6فیصد ہے اس کے مطابق ہم2025ء تک 68 فیصد خواندگی کی شرح حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔