کراچی (سٹاف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر کی زیر صدارت اجلاس میں مالی سال برائے 2018-19ء کیلئے 27 ارب 16 کروڑ روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دیدی گئی‘ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ اپوزیشن نے بجٹ مسترد کر دیا اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا‘ اپوزیشن نے ایوان میں زبردست شور شرابہ بھی کیا اور نعرے بازی کی جس کے باعث کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ کے ایم سی کونسل کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن)‘ تحریک انصاف اور اے این پی کے ارکان نے شرکت نہیں کی‘ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے چیخ چیخ کر آسمان سر پر اُٹھا لیا۔ قبل ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے کونسل میں بجٹ پیش کیا اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن‘ مشیر مالیات ڈاکٹر اصغر عباس شیخ بھی موجود تھے۔ میئر کراچی نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو متوازن اور حقیقت پسندانہ بنانے کیلئے غیر ترقیاتی اخراجات کو بڑھنے سے بچایا ہے اور زیادہ توجہ ترقیاتی فنڈز پر رکھی ہے‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا مالی سال 2018-19ء کا بجٹ ان تمام مسائل کا احاطہ کرے گا جن کی وجہ سے کراچی کے شہری ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار رہے ہیں‘ ہم کراچی کے تمام مسائل کے حل تک مسلسل کام کرتے رہیں گے ہمیں پوری امید ہے کہ نہ صرف کراچی کے شہری اپنی روزمرہ زندگی میں پہلے سے کہیں زیادہ بہتری محسوس کریں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ شہر کی تعمیر و ترقی میں ہمارا ہاتھ بھی بٹاتے رہیں گے۔
کے ایم سی کونسل ہال میں جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے ارکان کی شدید نعرے بازی
Jun 27, 2018