لاہور (خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں حکومت نے بغیر کسی مزاحمت کے آئندہ مالی سال کیلئے ترمیم شدہ مالیاتی بل برائے 2019-20منظور کرلیا ، انٹر سٹی ایئر کنڈیشن بسوں کیلئے تجویز کیا گیا سیلز ٹیکس واپس لے لیا گیا ، فنانس بل کی منظوری کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار ایوان میں موجود رہے جبکہ قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز سمیت اپوزیشن اراکین کی اکثریت ایوان میں موجود نہ تھی ، بجٹ کی منظوری کے بعد حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت 3بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 17منٹ کی تاخیر سے شروع ہوااورتقریباً38منٹ میں فنانس بل کی منظوری سمیت چارآرڈیننسزمیںمدت کی توسیع کی کارروائی مکمل کرلی گئی ۔ نیا فنانس بل یکم جولائی 2019ء سے نافذ العمل ہوگا جس کے مطابق پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں پانچ نئی سروسز شامل کی گئی ہیںجن پر5فیصد سے 16فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا جبکہ معاہدات کے مختلف اقسام جائیداد میں رہن رکھوانے سمیت دیگر دستاویزات پر سٹمپ ڈیوٹی کا زیادہ سے زیادہ ریٹ 50ہزار اور ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 5لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ قانون سروسز پر سیلز ٹیکس پنجاب2012ء کی دفعات 5،6اور 76کے تحت دوسرے شیڈول اور قواعد میں ترامیم منظور ہو گئی ہیں۔سالانہ 2لاکھ43ہزارآمدن تک کی بلڈنگز اور اراضی پر بیوائوں ، مطلقہ خواتین، معذور افراد ،کم عمر یتیم بچوں اور پچیس سال تک غیر شادی شدہ یتیم خواتین پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ پروفیشنل ٹیکس میں شامل تمام کیٹگریز ماسوائے وکلاء کے ریٹس دو گنا کر دئیے گئے ہیں۔گاڑیوں پر عائد لگژری ٹیکس ختم کردیاگیا ۔ اسی طرح وفاقی اور صوبائی حکومتوںکوسپلائی فراہم کرنے والے کمپنیوں ،فیکٹریوں پر مختلف کیٹگریز میں پروفیشنل ٹیکس کو ڈبل کر دیا گیا۔ باغات پر بھی ٹیکس ریٹ دوگنا ہوگا۔ زرعی آمدن پر زرعی انکم ٹیکس میں سالانہ4لاکھ آمدن پر چھوٹ دی گئی ہے جبکہ 4لاکھ سے 8لاکھ تک سالانہ زرعی آمدن پر ٹیکس کی شرح ایک ہزار روپے، 48لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدن پر 15فیصد کے حساب سے زرعی انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پنجاب میں نیشنل اور صوبائی ہائی ویز اور موٹر ویز کے اطراف میں زرعی اراضی کے علاوہ تمام اقسام کی جائیدادوں پر سالانہ ٹیکس ایبل ویلیو کے 5فیصد کے حساب سے نیا ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ پنجاب کے سیلزٹیکس آن سروسز ایکٹ 2012ء میں ان تمام کیٹگریز پر ٹیکس کی شرح جو 16فیصد تھی اسے ایک فیصد کم کردیا گیا ہے۔ پراپرٹی ڈویلپرز، بلڈرز اور پروموٹرزکی سروسز پر ٹیکس کی شرح 8فیصد مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح حکومت کے سپانسرڈ ہائوسنگ پروگرام سے متعلق سروسز پر 5فیصد کے حساب سے ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ فنانس بل میںپنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں پانچ نئی سروسز شامل کی گئی ہیں جن میں ڈریس ڈیزائنگ، سٹیچنگ سروسزپر 16فیصد ،بلڈوزرز کے کرائے، ریفریجریٹرز ، کنٹینرز،جنریٹرز،کنسٹرکشن ایکپومنٹس کی سروسز پر 16فیصد ،ٹیکسٹائل لید ر سیکٹر کی ٹریٹمنٹ سروسز ، ایڈنگ اور کٹنگ ، کلاتھ ٹریٹنگ ، واٹر پروفنگ، ایمبرائیڈری ،نٹنگ، لیدر سٹیننگ،لیدر ورکنگ،پر شرینکنگ،کلر سیپریشن کی سروسز پر 16فیصد ، اپارٹمنٹ ہائوس مینجمنٹ ، رئیل اسٹیٹ مینجمنٹ ،کرایہ اکٹھے کرنے کی سروسز پر 16فیصد ، ڈاکٹروں کی پرائیویٹ کنسلٹیشن فیس جو1500روپے سے زائد ہو گی اور ہسپتالوں کے بیڈ رومز کے چارجز جو6ہزار روپے سے زائد ہوں گے پر 5فیصد شرح سے ٹیکس عائد ہوگاجس پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ نہیں دی جائے گی ۔ امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اسلام آباد اور دیگر صوبوں کے برابر کردی گئی ہے۔ ایوان نے چار آرڈیننسز کی مدت میں 90روز کی توسیع کر دی جس میں سوشل سکیورٹی ترمیمی آرڈیننس 2019ء ،زکوۃوعشر کے ترمیمی آرڈیننس، کھل پنچایت ترمیمی آرڈیننس 2019اورپنجاب لینڈ ریونیو ترمیمی آرڈیننس شامل ہیں۔