اسلام آباد+نئی دہلی(سپیشل رپورٹ+این این آئی+ آن لائن) امریکہ کے وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن اور خطے میں استحکام کے حوالے سے پاکستان کا نہایت اہم کردار ہے۔ اس ضمن میں پیشرفت ہوئی بھی ہے۔ہم پاکستان کی جانب سے مزید عملی اقدامات اور تعاون سمیت کسی بھی قسم کے معاہدے پر عمل درآمد کے خواہاں ہیں۔ افغانستان کے نشریاتی ادارے کے مطابق میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امریکہ، افغانستان سے اپنی افواج نکالنے کو تیار ہے، انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ افغانستان کو بھولا نہیں ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے جرمنی کی کوششوں کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔ دریں اثناء مائیک پومپیو نے تجارت اور ٹیرف پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود بھارت کے دورے پر وزیراعظم نریندر مودی سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ مائیک پومپیو اور نریندر موودی نے امریکا اور بھارت کے تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔رویش کمار نے ٹوئٹ کیا کہ ہماری شراکت داری میں مزید اضافے کے لیے ایک ساتھ کام کررہے ہیں۔ مائیک پومپیو نے بعد ازاں اپنے بھارتی ہم منصب سے بات کی۔ رویش کمار نے کہا کہ اعلی سطح بھارت-امریکا بات چیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزیر خارجہ امور نے امریکی سٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو کا پرجوش استقبال کیا، جو انتخابات کے بعد بھارت کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی نمائندے ہیں۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں جے شنکر نے کہا کہ ’ ہمارے بہت سے ممالک سے تعلقات ہیں، جن میں سے کچھ کی ایک تاریخ ہے، ہم وہ کریں گے جو ہمارے قومی مفاد میں ہوگا۔ مائیک پومپیو ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی اتحاد کے قیام کے مقصد کے تحت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور افغانستان کا دورہ کرنے کے بعد گزشتہ شب نئی دہلی پہنچے تھے۔گزشتہ ماہ ہونے والے انتخابات میں دوسری مدت کے لیے نریندر مودی کی کامیابی کے بعد یہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر پہلی ملاقات ہے۔ دونوں ممالک میں رواں ماہ ایک دوسرے کی کچھ مصنوعات پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کے باوجود ایک دوسرے کو اسٹریٹیجک پارٹنر قرار دیتے ہیں۔ امریکا نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن گزشتہ دو سال میں امریکا، بھارت کو دفاعی ہتھیاروں کا سب سے بڑا سپلائر بن چکا ہے۔ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت میں سالانہ 150 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا سے سیاسی، اسٹریٹیجک اور ایران سمیت مختلف مسائل پرکچھ اختلافات ہیں لیکن انہوں نے خبردار کیا ہے کہ دونوں ممالک کو تجارت اور کامرس پر محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔امریکا کی جانب سے ایرانی پر پابندی عائد کرنے کے بعد بھارت نے تیل کی خریداری روک دی تھی لیکن ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وہ امریکی تحفظات کو سمجھتے ہیں لیکن ایرانی معیشت کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں جے شنکر نے کہا کہ ہمارے بہت سے ممالک سے تعلقات ہیں، جن میں سے کچھ کی ایک تاریخ ہے، ہم وہ کریں گے جو ہمارے قومی مفاد میں ہوگا۔ بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے مائیک پومپیو کے اعزازمیں ظہرانہ دیا۔ پومپیونے بھارت کے دورے پر بھارتی وزیرخارجہ اور بھارتی مشیرقومی سلامتی اجیت دوول سے بھی ملاقات کی ۔ تجارت، اسٹریٹیجک تعاون، دفاع، دہشتگردی، ایچ ون ویزا ، امریکا اور ایران کشیدگی اور ایران سے تیل کی خریداری سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ امریکی وزیرخارجہ نے روس سے خریدے جانے والے دفاعی سسٹم پر بھی گفتگو کی۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھارت پر زور دیا ہے کہ بھارت کو مذہبی آزادی کو یقینی بنانا چاہئے۔ بھارتی خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے دورہ بھارت سے قبل بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت چار بڑے مذاہب کی جائے پیدائش ہے۔ بھارت اور امریک دونوں کو مل کر مذہبی آزادی کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے اگر مذہبی آزادی پر سمجھوتہ کیا جائے تو لوگوں کے مذہبی حقوق پر سمجھوتہ ہوگا۔