دو چار جھوٹے گواہوں کوسزا ہوگی تو سسٹم کچھ بہتر ہوگا: چیف جسٹس

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے 8 افراد کے قتل میں ملوث ملزمان میں سے 3 کی سزائے موت کو ختم کردیا جبکہ 2 ملزمان کی بریت کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بینچ نے 8 افراد کے قتل کے ملزمان کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے ایف آئی آر میں 30 ملزمان کو نامز کر دیا، کیا یہ الزام آپ 35 یا 40 افراد پر لگا دیتے تو ہم مان لیتے، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ واقعہ عدالت کے باہر ہوا ہے، جس میں 8 جانیں چلی گئیں اور 5 زخمی بھی ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ واقعی بہت افسوس ناک واقعہ ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ اپ جتنے لوگوں پر الزام لگا دیں ہم انہیں پھانسی پر چڑھا دیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ جب 8 لاشیں پڑی ہوں تو اللہ یاد آنا چاہیے کچھ تو سچ بولیں، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ 8 افراد کو قتل کرنا، 2 یا 4 لوگوں کا کام نہیں ہو سکتا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بات طے ہے کہ ان گواہوں کا سچ سے کوئی تعلق نہیں، یہ گواہ جو چاہتے ہیں بیان دے دیتے ہیں۔ عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اللہ کے لیے سچی گواہی دیں، چاہے ماں، بہن، بھائی یا بیٹے کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، 2، 4 گواہوں کو سزا ہوگی تو کچھ بہتر ہوگا، چیف جسٹس کی جانب سے کرمنل کیسز (مجرمانہ مقدمات) پر ریمارکس بھی دیکھنے میں آئے، عدالت نے 8 افراد کے قتل میں ملوث ملزمان میں سے 3 ملزمان مہدی خان، میاں خان اور لیاقت علی کو بری کردیا جبکہ 2 ملزمان لال خان اور عرفان کی بریت کے خلاف درخواست خارج کردی۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بریت کیخلاف نیب کی اپیل خارج کردی۔ سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر ریٹائرڈ امتیاز، عدنان کے خواجہ اور بیگم نسرین امتیاز کی بریت کا ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ آمدن اور زائد اثاثوں کی مالیت کا تعین کرنا نیب کی ذمہ داری ہے۔ نیب نے وکیل نے کہا ملزم کی اہلیہ نسرین امیتاز بے نامی دار تھی۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنا بنیاد ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہ عدنان خواجہ کون تھا اس نے کیا کیا؟ عدنان خواجہ کے وکیل نے کہا عدنان خواجہ کارباری شخصیت ہے جس کی اپنی ایک فیکٹری بھی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدنان خواجہ بریگیڈئیر ریٹائرڈ امتیاز کا بے نامی دار ہے بریگیڈئیر ریٹائرڈ امتیاز نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ کیس بدنیتی پر مبنی ہے۔ جسٹس یحیی آفریدی نے کہا آپ اپنی جائیداد کا جواب دیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ یہ جائیدادیں اگر غیر قانونی ذرائع آمدن سے بنائی ہیں تو استغاثہ ثابت کرے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...